مرکزی وزیر نتن گڈکری نے آج آئی آئی ٹی کے طلبہ سے کہا کہ وہ بائیو ماس سے بائیو سی این جی، بائیو ایل این جی اور گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے بائیو ٹکنالوجی کے استعمال پر تحقیق پر توجہ مرکوز کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہم بڑے پیمانے پر گرین ہائیڈروجن کے استعمال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نے یہ بات آج آئی آئی ٹی بمبئی میں شیلیش جے مہتا اسکول آف مینجمنٹ کے زیر انعقاد منعقدہ عالمی لیڈرشپ سمٹ الانکر 2022 سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے آئی آئی ٹی بمبئی کے طلبہ سے مزید کہا کہ ہمیں ضرورت پر مبنی تحقیق کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحقیق میں امپورٹ متبادل، کم لاگت، آلودگی سے پاک، دیسی حل پیش کیے جانے چاہئیں۔ ہمیںملک میں درآمد کی جانے والی اجناس کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے اور پھر ان کے لیے سودیشی متبادل تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے درآمدات میں کمی آئے گی، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ہماری معیشت مضبوط ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ تمام تحقیقی منصوبوں کے لیے ثابت شدہ ٹیکنالوجی، معاشی استحکام، خام مال کی دستیابی اور مارکیٹنگ پر غور کیا جانا چاہیے۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ہماری 65 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے جبکہ زرعی جی ڈی پی صرف 12 فیصد ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں 124 اضلاع ہیں جو آبادی کا کافی تناسب پر مشتمل ہیں جو سماجی، معاشی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ انھوں نے آئی آئی ٹی کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جنگلات پر مبنی صنعتوں، زراعت اور دیہی ٹکنالوجی، ان اضلاع میں قبائلی شعبوں کے لیے تحقیق کو ترجیح دیں۔ ” ہمیں دیہی، زرعی خام مال کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے جو انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس سے بہت ترقی ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مستقبل میں مختلف صنعتوں جیسے کیمیکلز، کھاد، اسٹیل وغیرہ اور نقل و حمل کے شعبے میں بھی سبز ہائیڈروجن کا استعمال کیا جائے گا، وزیر موصوف نے ملک کے نوجوان، باصلاحیت انجینئرنگ مین پاور پر زور دیا کہ وہ سیوریج کے پانی کو الیکٹرولائز کرنے اور نامیاتی فضلے کے بائیو ڈائجسٹ سے سبز ہائیڈروجن تیار کرنے پر تحقیق کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے ملک کی میونسپلٹیوں کو سوچھ بھارت مشن کو نافذ کرنے میں بھی مدد ملے گی اور اس کے ساتھ ساتھ فضلہ سے دولت کی شکل میں ویلیو ایڈیشن بھی ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں توانائی برآمد کرنے والا ملک بننا چاہیے۔ انھوں نے آئی آئی ٹی کے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کوئی بڑا چیلنج لیں جو وزیر اعظم کے آتم نربھر بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لیے حل طلب ہے۔ توانائی کا بحران ہمارا مسئلہ ہے، وفاقی وزیر انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ شمسی توانائی ملک کی کل بجلی پیداوار کا 38 فیصد ہے اور اس کا حصہ بڑھایا جارہا ہے، لیکن ہم اب بھی دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت میں تھرمل پاور پر کام روک نہیں سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آلودگی ہمارے ماحول اور ماحولیات کے لیے ایک بڑی تشویش ہے اور ہمارا ملک 16 لاکھ کروڑ روپے کے حیاتیاتی ایندھن کی درآمد کرتا تھا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہمیں سبز ایندھن پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…