Urdu News

آج بھی ترقی یافتہ ممالک کا نا پائیدار طرز حیات پوری دنیا کو خطرے میں ڈال رہا ہے: جناب بھوپیندر یادو

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر جناب بھوپیندر یادو

 

 

 ماحولیات، جنگلات اور آب  و ہوا کی  تبدیلی کے وزیر جناب بھوپیندر یادو نے 16 فروری 2022 کو عالمی پائیدار ترقی  سے متعلق سربراہ کانفرنس   (ڈبلیو ایس  ڈی ایس) 2022 کے 21ویں ایڈیشن کے افتتاحی اجلاس میں ایک خصوصی خطاب کیا۔ ڈبلیو ایس ڈی ایس دی انرجی اینڈ ریسارسز انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی) ایک سالانہ  اہم تقریب ہے۔

وزیر موصوف نے آب و ہوا کی تبدیلی سمیت عالمی ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے پر  زور دیتے ہوئے کہا ’’ہمیں عالمی طور پر متفقہ  ضابطوں کی بنیاد پر  اب  انصاف اور  اشتراک کے اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیکن  علیحدہ علیحدہ ذمہ داریوں اور   متعلقہ صلاحیتوں کے ساتھ  اب کارروائی کرنی ہی ہوگی۔پیرس معاہدے کے  مقاصد کو  اس وقت تک پورا نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ  عالمی کاربن بجٹ  کے  اپنے مناسب  حصہ کے اندر رہنے والے تمام ممالک کے ذریعہ ان کو مصفانہ طریقے نافذ نہ کیا جائے۔ ہمارا مقصد  منصفانہ  پائیدار ترقی اور  آب و ہوا سے متعلق کارروائی کے معاملے میں مساوات ہونا چاہیے۔ صرف اسی وقت ’ہوا ہوا کا انصاف‘ حاصل کیا جا سکتا ہے‘‘۔

انہوں نے  کہا کہ وسائل کے استعمال کا نقطہ نظر  سمجھداری اور ہوشیاری کے ساتھ استعمال پر مبنی ہونا چاہیے ۔ بغیر سوچے سمجھے اور تباہ کاری کھپت کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے۔ گلاسگو میں سی او پی  26 میں بھارت کے وزیر اعظم  نے لائف (ماحولیات کے لئے طرز حیات)  کے جس کے بارے میں بتایا تھا ، اس کو نوع انسانی  اور کرۂ ارض کے تحفظ کے لئے دنیا کو اختیار کرنا  چاہیے۔ جناب یادو نے کہا ’’ دنیا کو غلط سمت میں لے جانے میں جن کا رول  سب سے  نمایا ہے، انہیں اس کو پائیداری کے راسطے پر لانے کے لئے بھی  زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے‘‘۔

ماحولیات کے تحفظ کی اہم ضرورت پر غور کرتے ہوئے، وزیر موصوف  نے اس بات پر زور دیا کہ  صنعتی انقلاب سے  ممالک میں  خوشحالی آئی ہے، لیکن  اس لئے  ماحولیات کی ایک بڑی قیمت چکانی پڑی  ہے۔  انہوں نے کہا کہ معیشت پر عالمی وبا کے  برے  اثرات کے باوجود، بھارت  نے حقیقت میں  آب و ہوا کے سلسلے اپنی حصے دار ی میں اضافہ کیا ہے۔بھارت  دنیا میں سب سے زیادہ زوردار طریقے سے صاف ستھرائی توانائی کی طرف بڑھنے  کی قیادت کر رہا ہے۔

مساوات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ’’ترقی یافتہ ممالک کو بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے اور  اپنے  طرز حیات میں  تبدیل لاکر  کاربن کے اخراج  بہت زیادہ  کم کرنے اور ترقی پذیر ممالک کو زیادہ  مالیاتی اور ٹیکنالوجی کی مدد فراہم کراتے ہوئے اپنے دونوں وعدے پورے کرنے چاہئے‘‘

Recommended