Urdu News

بوپل، احمدآباد میں آئی این ۔ اسپیس صدر دفاتر کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

وزیر اعظم

 

نمسکار! مرکزی کابینہ کے میرے رفقاء اور اسی علاقے کے رکن پارلیمنٹ ، مرکزی وزیر داخلہ جناب امیت شاہ، گجرات کے ہر دل عزیز وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل جی، قومی سلامتی مشیر جناب اجیت ڈووال جی، پارلیمنٹ میں میرے رفیق جناب سی آر پاٹل، آئی این ۔ اسپیس کے چیئرمین پون گوئنکا جی، خلائی محکمہ کے سکریٹری جناب ایس سومناتھ جی، بھارت کی خلائی صنعت کے تمام نمائندگان،  دیگر معززین  اور خواتین و حضرات۔

آج 21ویں صدی کے جدید بھارت کے ترقی کے سفر میں ایک شاندار باب کا اضافہ ہوا ہے۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر یعنی آئی این اسپیس کے صدر دفاتر کے لیے تمام اہل وطن کو اور خصوصاً سائنسی برادری کو میں بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو کچھ مزیدار یا دلچسپ پوسٹ کرنا ہوتا ہے، تو اس سے پہلے وہ ایلرٹ کرتے ہیں اور ایلرٹ میں میسجنگ کرتے ہیں ’’واچ دِس اسپیس‘‘، بھارت کی خلائی صنعت کے لیے ، آئی این اسپیس کا لانچ ہونا، ’واچ دِس اسپیس‘ لمحہ جیسا ہی ہے۔ آئی این اسپیس، بھارت کے نوجوانوں کو، بھارت کے بہترین سائنسی اذہان کو اپنی صلاحیت دکھانے کا ایک غیر معمولی موقع ہے۔ خواہ وہ سرکاری شعبہ  میں کام کر رہے ہوں یا نجی شعبے میں، آئی این اسپیس سبھی کے لیے بہترین موقع لے کر آیا ہے۔ آئی این اسپیس میں بھارت کی خلائی صنعت میں انقلاب برپا کرنے کی اہلیت ہے اور اس لیے میں اس بات کو ضرور کہوں گا کہ ’واچ دِس اسپیس‘ ، آئی این اسپیس اِز فار اسپیس، آئی این اسپیس اِز فار پیس، آئی این اسپیس اِز فار ایس۔

ساتھیو،

دہائیوں تک بھارت میں خلائی شعبہ سے وابستہ نجی صنعت کو صرف وینڈر یعنی فروخت کار کے طور پر ہی دیکھا گیا۔ حکومت ہی تمام خلائی مشنوں اور پروجیکٹوں پر کام کرتی تھی۔ ہمارے نجی شعبہ کے افراد سے حسب ضرورت کچھ پرزے یا آلات لے لیے جاتے تھے۔ نجی شعبہ کو صرف وینڈر بنا دینے کی وجہ سے اس کے سامنے آگے بڑھنے کے راستے ہمیشہ مسدود رہے، ایک دیوار حائل رہی۔ جو سرکاری نظام میں نہیں ہے، بھلے ہی وہ کوئی سائنس داں ہو یا پھر کوئی نوجوان، وہ خلائی شعبہ سے وابستہ  اپنے آئیڈیاز پر کام ہی نہیں کر پاتے تھے۔ اور ان سب میں نقصان کس کا ہو رہا تھا؟ نقصان ملک کا ہو رہا تھا۔ اور یہ بات گواہ ہے کہ آخر بڑے آئیڈیاز ہی تو کامیابی دلاتے ہیں۔ خلائی شعبہ میں اصلاح کرکے، اسے ساری بندشوں سے آزاد کرکے، آئی این اسپیس کے توسط سے نجی صنعت کو بھی تعاون فراہم کرکے ملک آج فاتحین پیدا کرنے کی مہم شروع کر رہا ہے۔آج نجی شعبہ صرف وینڈر بن کر نہیں رہے گا بلکہ خلائی شعبہ میں بڑے فاتح کا کردار ادا کرے گا۔ بھارت کے سرکاری خلائی اداروں کی طاقت اور بھارت کے نجی شعبہ کا جوش و جذبہ جب باہم مربوط ہوگا تو اس کے لیے آسمان بھی کم پڑے گا۔ ’آسمان بھی ہماری حد نہیں ہے‘! جیسے بھارت کے آئی ٹی شعبہ کی طاقت آج دنیا ملاحظہ کر رہی ہے، ویسے ہی آنے والے دنوں میں بھارت کے خلائی شعبہ کی طاقت نئی بلندی پر ہوگی۔ آئی این اسپیس، خلائی صنعت، اسٹارٹ اپ ادارے اور اِسرو کے درمیان تکنالوجی کے تبادلے کے لیے بھی سہولت فراہم کرانے کا کام کرے گا۔ نجی شعبہ، اِسرو کے وسائل کا استعمال بھی کر سکے، اِسرو کے ساتھ مل کر کام کر سکے، اس بات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

 

ساتھیو،

خلائی شعبہ میں یہ اصلاح کرتے وقت، نوجوانوں کی زبردست قوت ہمیشہ میرے ساتھ رہی اور ابھی جن اسٹارٹ اپس اداروں کو میں دیکھ کر آیا ہوں، بہت چھوٹی عمر کے نوجوان اور بہت بلند حوصلوں کے ساتھ وہ آگے کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں، ان کو دیکھ کر، ان کو سن کر میرا دل مسرور ہوگیا۔ میں ان تمام نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خلائی شعبہ میں پہلے جو نظام تھا، اس میں بھارت کے نوجوانوں کو اتنے مواقع نہیں حاصل ہو رہے تھے۔ ملک کے نوجوان، اپنے ساتھ، اختراع، توانائی اور تلاش کے جذبے کو لے کر آتے ہیں۔ ان کی خطرہ مول لینے کی صلاحیت بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی نوجوان کوئی عمارت بنانا چاہے تو کیا ہم اسے کہہ سکتے ہیں کہ صرف پی ڈبلیو ڈی سے بنواؤ۔ اگر کوئی نوجوان اختراع کرنا چاہتا ہے تو کیا اسے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ کام صرف سرکاری سہولتوں سے ہی ہوگا۔ یہ  سننے میں ہی عجیب لگتا ہے لیکن ہمارے ملک میں الگ الگ شعبوں میں یہی حالت تھی۔ یہ ملک کی بدنصیبی رہی کہ وقت کے ساتھ قواعد اور بندشوں کے درمیان جو فرق ہوتا ہے، اسے فراموش کر دیا گیا۔ آج جب بھارت کا نوجوان، تعمیر قوم میں زیادہ سے زیادہ حصہ دار بننا چاہتا ہے تو ہم اس کے سامنے یہ شرط نہیں رکھ سکتے کہ جو کرنا ہے، سرکاری راستے سے ہی کرو۔ ایسی شرط کا زمانہ گزر گیا ہے۔ ہماری حکومت بھارت کے نوجوانوں کے سامنے  موجود رکاؤٹوں کو دور کر رہی ہے، مسلسل اصلاحات متعارف کرا رہی ہے۔ دفاعی شعبہ کو نجی شعبہ کے لیے کھول دینا، جدید ڈرون پالیسی وضع کرنا ہو، جیو اسپیشل ڈاٹا رہنما خطوط بنانے ہوں، ٹیلی مواصلات۔آئی ٹی شعبہ میں ’کہیں بھی رہ کر کام کرنے‘ کی سہولت فراہم کرنا ہو، حکومت ہر سمت میں کام کر رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم بھارت کے نجی شعبے کے لیے زیادہ سے زیادہ کاروبار کرنے میں آسانی کا ماحول تیار کریں، تاکہ ملک کا نجی شعبہ، اہل وطن کے لیے زندگی کو آسان بنانے میں اتنی ہی مدد کرے۔

ساتھیو،

یہاں آنے سے قبل ابھی میں آئی این اسپیس کی تکنیکی تجربہ گاہ اور کلین روم بھی دیکھ رہا تھا۔ یہاں سیٹلائٹ کے ڈیزائن، فیبری کیشن، اسمبلی، انٹیگریشن اور ٹیسٹنگ کے لیے جدید سازو سامان بھارتی کمپنیوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔ یہاں اور بھی کئی جدید سہولتیں اور بنیادی ڈھانچے تیار کیے جائیں گے جو خلائی صنعت کی طاقت میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔ آج مجھے نمائش کے علاقے کو دیکھنے، خلائی صنعت اور خلائی اسٹارٹ اپ اداروں کے افراد سے بات چیت کرنے کا بھی موقع حاصل ہوا۔ مجھے یاد ہے جب ہم خلائی شعبہ میں اصلاحات کر رہے تھے، تو کچھ لوگ اس شک میں مبتلا تھے کہ خلائی صنعت میں کون نجی کمپنی آئے گی؟ لیکن آج خلائی شعبہ میں آئیں 60 سے زائد بھارتی نجی کمپنیاں، پہلے سے ہی اس شعبہ میں آگے ہیں، اور ان کو دیکھ کر آج مجھے خوشی ہوئی ہے ۔ مجھے فخر ہے کہ ہمارے نجی شعبے کے ساتھیوں نے لانچ وہیکل، سیٹلائٹ، گراؤنڈ سیگمنٹ اور اسپیس ایپلی کیشن کے شعبوں میں تیزی سے کام شروع کر دیا ہے۔ پی ایس ایل وی راکیٹ تیار کرنے کے لیے بھی بھارت کی نجی کمپنیاں آگے آئی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، کئی نجی کمپنیوں نے تو اپنے خود کے راکیٹ ڈیزائن بھی تیار کر لیے ہیں۔ یہ بھارت کے خلائی شعبہ کے لامحدود امکانات کی ایک جھلک ہے۔ اس کے لیے میں اپنے سائنس دانوں، صنعت کاروں، نوجوان صنعت کاروں اور تمام اہل وطن کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس پورے سفر میں یہ جو نیا موڑ آیا ہے، ایک نئی بلندی کا راستہ منتخب کیا ہے، اس کے لیے اگر مجھے کسی کو سب سے زیادہ مبارکباد دینی ہے، کسی کو سب سے زیادہ شکریہ ادا کرنا ہے تو میرے اِسرو کے لوگوں کا۔ ہمارے اِسرو کے سابق سکریٹری یہاں بیٹھے ہیں جنہوں نے اس بات پر عملاً رہنمائی کی اور اب ہمارے سومناتھ جی اس کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اس لیے میں اس کا سہرا میرے اِسرو کے ان ساتھیوں کے سر باندھ رہا ہوں۔ ان سائنس داں حضرات کے سر باندھ رہا ہوں۔ یہ چھوٹا فیصلہ نہیں ہے دوستوں، اور یہ اسٹارٹ اپ سے وابستہ لوگوں کو پتہ ہے کہ اتنے اہم فیصلے کی وجہ سے وہ بھارت کو اور دنیا کو کیا کچھ دینے کے لیے بلند حوصلے رکھتے ہیں اور اس لیے یہ سہرا اِسرو کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے اس کام میں بڑھ چڑھ کر اقدامات کیے ہیں، چیزوں کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے انہوں نے کوشش کی ہے اور جہاں اپنا ہی اختیارتھا، وہ کہہ رہے ہیں، آیئے ملک کے نوجوانوں، یہ آپ کا ہے، آپ آگے بڑھیئے۔ یہ اپنے آپ میں بہت بڑا انقلابی فیصلہ ہے۔

Recommended