Urdu News

پارلیمنٹ ہاؤس میں نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو کے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب

نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو

 محترم نائب صدر جمہوریہ، اسٹیج پر موجود تمام سینئر معززین، یہاں موجود تمام معزز اراکین پارلیمنٹ، اور دیگر تمام حضرات۔

جتنا میں وینکیا جی سے واقف ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ رخصتی ممکن ہے۔ 11 تاریخ کے بعد آپ ضرور محسوس کریں گے کہ کسی نہ کسی کام سے آپ کے پاس فون آئے گا، آپ کے بارے میں کوئی جانکاری لینی ہوگی، خوشی و غم کی بات ہوگی تو فوراً دریافت کریں گے۔ یعنی ایک طرح سے وہ وقت فعال رہتے ہیں، ہر وقت سب کے درمیان رہتے ہیں  اور یہ ان کی بڑی خوبی رہی ہے۔ ان کی زندگی کی صلاحیت کو اہم دیکھیں، میں جب پارٹی میں انتظام کاری کے امور انجام دیتا تھا اور اس وقت اٹل جی کی حکومت تشکیل پائی تھی۔ وزراء کی کونسل تشکیل دی جا رہی تھی، میں تنظیم کے کام انجام دیتا تھا اور میری وینکیا جی سے کافی بات چیت ہوتی رہتی تھی۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ویسے تو یہ وزیر اعظم کا ہی حتمی فیصلہ ہوتا ہے کہ کون وزیر بنے گا، کس وزیر کو کیا کام ملے گا، کون سا محکمہ رہے گا اور یہ بھی طے تھا کہ جنوبی ہند سے وینکیا جی جیسے سینئر قائد وزیر بنیں گے۔ لیکن وہ چاہتے تھے کہ بہت بڑے تام جھام والے ، گلیمرس والے کسی محکمہ سے مجھے بچایئے اور کہا کہ اگر وزیر اعظم برانہ مانیں تو میری خواہش ہے کہ دیہی ترقی کا کام، جو کہ مجھے پسند ہے، مجھے ملے ۔ یہ جذبہ اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے۔

اٹل  جی کو وینکیا جی کی اور ضرورتیں تھیں، لیکن چونکہ ان کی دلچسپی یہی تھی تو اٹل جی نے اسی کے مطابق فیصلہ بھی لیا اور اس کام کو وینکیا جی نے بخوبی انجام دیا۔ اب ایک اور خوبی دیکھئے، وینکیا جی شاید ایک ایسے شخص ہیں کہ جنہوں نے دیہی ترقی کی وزارت کی ذمہ داری تو نبھائی ہی، ساتھ ہی شہری ترقی کا بھی ذمہ سنبھالا۔ یعنی ایک طرح سے ترقی کے جو دو پہلو ہیں ، اس میں انہوں نے اپنی مہارت پیش کی۔

وہ پہلے ایسے نائب صدر جمہوریہ تھے، راجیہ سبھا کے پہلے چیئرپرسن تھے،  جو راجیہ سبھا کے رکن رہے۔ باقی یہ خوش نصیبی کم لوگوں کو حاصل ہوئی، شاید تنہا وینکیا جی کو ہی حاصل ہوئی۔ اب جو خود طویل عرصے تک راجیہ سبھا میں رہے ہوں، جو پارلیمانی امور کے طور پر ذمہ داری نبھا چکے ہوں، اس کا مطلب ہے ان کو ایوان میں کیا چلتا ہے، پردے کے پیچھے کیا کیا چلتا ہے، کون سی پارٹی کیا کرے گی، ٹریزری بینچ کی جانب سے کیا ہوگا، سامنے سے کیا ہوگا، وہ اٹھ کر اس کے پاس گیا، مطلب یہ خرافات کچھ چل رہی ہے، ان ساری باتوں کا ان کو بخوبی اندازہ تھا اور اس لیے بطور چیئرپرسن دونوں طرف ان کو معلوم ہوتا تھا کہ آج یہ کریں گے۔ اور یہ ان کا جو تجربہ تھا وہ ٹریزری بینچ کے لیے کارآمد ثابت ہوتا تھا ، تو حزب اختلاف کے دوستوں کے لیے پریشانی کا بھی سبب بنا تھا کہ معلوم ہو جاتا تھا۔ لیکن انہوں نے ایوان کو مضبوط تر بنانے، پارلیمنٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ملک کو کیسے حاصل ہو، اس کی فکر کی۔ پارلیمانی کمیٹیاں مزید مؤثر بنیں، نتائج پر مرتکز ہوں اور قدروقیمت میں اضافہ کرنے والی ہوں ۔ شاید وینکیا جی پہلے ایسے چیئرپرسن رہے ہوں گے جنہوں نے پارلیمانی کمیٹیوں کے کام کاج سے متعلق اتنی فکر کی اور راضی-ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس میں بہتری لانے کی ایک مسلسل کوشش کی۔

میں امید کرتا ہوں کہ آج جب ہم وینکیا جی کے کاموں کی ستائش کرتے ہیں تو ساتھ ساتھ ہم یہ عہد بھی کریں کہ بطور چیئرپرسن   رکن پارلیمنٹ کے طور پر ہم لوگوں سے ان کی جو توقعات وابستہ رہی ہیں انہیں پورا کرکے حقیقی معنوں میں ان کی صلاح کو ہم زندگی میں یادگار بنائیں تو میں سمجھتا ہوں بہت بڑی خدمت ہوگی۔

وقت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیسے  ہو، اپنی نجی زندگی میں بہت زیادہ سفر کرنا، جگہ جگہ پر خود جانا، تو ان کی گذشتہ پانچ دہائیوں کی زندگی کا خاصہ رہا  ہے۔ لیکن جب کورونا کا دور آیا، تو ایک دن ہم لوگ بیٹھے ہوئے تھے، گفتگو کا دور جاری تھا۔ میں نے کہا کہ اس کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ مصیبت کس کو ہوگی، میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا ۔ سب لوگوں کو لگا کہ مودی جی یہ کیا پوچھ رہے ہیں۔ میں نے کہا تصور کیجئے، سب سے زیادہ تکلیف کس کو ہوگی، تو کوئی جواب نہیں ملا۔ میں نے کہا کہ اس صورتحال میں سب سے زیادہ پریشانی اگر کسی کو ہوگی تو وہ وینکیا نائیڈو جی کو ہوگی۔ کیونکہ وہ اتنی دوڑ دھوپ کرنے والی شخصیت ہیں، ایک جگہ پر بیٹھنا ان کے لیے بہت بڑی سزا ہے۔ لیکن وہ اختراع کار بھی ہیں، اور اسی وجہ سے انہوں نے اس کورونا کے دور کا  استعمال خلاقانہ انداز میں کیا۔ میں ایک لفظ استعمال کرنا چاہوں گا، مجھے نہیں معلوم کہ بہت سے دنشور حضرات کی نظر میں یہ ٹھیک ہوگا یا نہیں، لیکن وہ ’’ٹیلی یاترا ‘‘کرتے تھے۔ وہ ٹیلی یاترا، انہوں نے کیا کیا، صبح ٹیلی فون ڈائری لے کر بیٹھتے تھے اور گذشتہ 50 برسوں کے دوران دورے کرتے کرتے عوامی زندگی میں، سیاسی زندگی میں جن لوگوں سے ان کے روابط قائم ہوئے ، ان میں جو سینئر افراد تھے، روزانہ 30 ، 40، 50 لوگوں کو فون کرنا، ان کے احوال دریافت کرنا، کورونا کی وجہ سے کوئی تکلیف تو نہیں ہے، اس کی جانکاری حاصل کرنا اور ہو سکے تو مدد کرنا۔

انہوں نے وقت کا صحیح استعمال کیا۔ دور دراز علاقوں میں چھوٹے چھوٹے کارکنان کے لیے جب ان کا فون آتا تھا وہ کارکن جوش سے بھر جاتا تھا۔ اتنا ہی نہیں، شاید ہی کوئی ایم پی ایسا ہوگا کہ جنہوں نے کورونا دور میں وینکیا جی کی جانب سے ان کو فون نہ آیا ہو، ان کی خبر گیری نہ کی ہو، ٹیکہ کاری کی فکر نہ کی ہو۔ یعنی ایک طرح سے کنبے کے مکھیا کی طرح انہوں نے سب کو سنبھالنے، سب کی فکر کرنے کی بھی کوشش کی۔

وینکیا جی کی ایک خوبی ہے، میں جو کہتا ہوں نا کہ وہ کبھی ہم سے الگ ہو ہی نہیں سکتے اور اس کی میں مثال پیش کر رہا ہو۔ ایک مرتبہ انتخابی مہم کے لیے وہ بہار گئے ہوئے تھے۔ اچانک ان کے ہیلی کاپٹر کو لینڈنگ کرنا پڑا، کھیت میں اترنا پڑا۔ اس علاقہ کو لے کر بھی تشویشات تھیں، سلامتی سے متعلق کچھ مسائل پیدا ہو سکتے تھے۔ لیکن نزدیک کے ایک کاشتکار نے ان کی مدد کی، وہ موٹر سائیکل پر ان کو نزدیک کے پولیس تھانے تک لے گیا۔

اب بھارت کی عوامی زندگی  کے حساب سے دیکھیں تو وینکیا جی بہت بڑی شخصیت ہیں، لیکن آج بھی اس کاشتکار کنبے سے ان کے روابط قائم ہیں۔ یعنی بہار کی دور دراز دیہی زندگی میں رونما ہوئے ایک واقعہ  میں کسی کی مدد حاصل ہوئی۔ وہ موٹرسائیکل والا کاشتکار آج بھی وینکیا جی کے ساتھ میری بات ہوتی ہے، مسلسل بات ہوتی ہے، اس طرح کے فخر کے ساتھ بات کرے، یہ وینکیا جی کی خوبی ہے۔

اور اس لیے میں کہتا ہوں کہ ، کیونکہ وہ ہمیشہ ہمارے درمیان ایک فعال ساتھی کے طورپر رہیں گے، رہنما کے طورپر رہیں گے، ان کا تجربہ ہمارے لیے کام آتا رہے گا۔ آنے والی ان کی مدت کار مزید تجربات کے ساتھ اب وینکیا جی سماج کی نئی ذمہ داری کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ بات صحیح ہے، آج صبح جب وہ کہہ رہے تھے تو ان کا انہوں نے بھئی مجھے جب یہ ذمہ داری دی گئی تو میری تکلیف کی ایک وجہ یہ تھی کہ مجھے پارٹی سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔ جس پارٹی کے لیے میں نے زندگی وقف کردی، اس سے مجھے استعفیٰ دینا پڑے گا۔ وہ آئینی تقاضا تھا۔ لیکن مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ پانچ برس کی جو کمی ہے، وینکیا جی ضرور بھرپائی کر دیں گے، ضرور ان پرانے ساتھیوں کو ترغیب فراہم کرنے، حوصلہ افزائی کرنے، عزت افزائی کرنے کا ان کا کام مسلسل جاری رہے گا۔ میرے لیے ، آپ سب کے لیے وینکیا جی کی زندگی ہم لوگوں کے لیے بہت بڑی امانت ہے، بہت بڑی وراثت ہے۔ ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہم نے سیکھا ہے وہ ہم آگے بڑھائیں گے۔

زبان کے تئیں ان کا جو لگاؤ ہے اور انہوں نے مادری زبان کو جس طرح سے مقبول عام بنانے کی کوشش کی ہے اس کو آگے بڑھانے کی مزید کوششیں ہوں گی۔

آپ لوگوں میں سے اگر کسی کو دلچسپی  ہو تو میں گذارش کروں گا کہ ’’بھاشینی‘‘ ایک ویب سائٹ حکومت ہند نے لانچ کی ہوئی ہے، اس ’’بھاشینی‘‘ میں ہم بھارتی زبانوں کو، اس کی بہتری کو اور ہماری اپنی زبانوں کو ایک زبان میں سے دوسری زبان میں انٹرپریٹیشن کرنا ہے، ترجمہ کرنا ہے، اس میں سب انتظام ہے۔ ایک بہت ہی اچھا ٹول بنا ہوا ہے جو ہم لوگوں کے کافی کام آسکتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں مجھے ایک اور خیال آیا ہے، میں چاہوں گا کہ محترم اسپیکر بھی اور ہری ونش جی بھی، ہری ونش جی تو اسی دنیا کے فرد ہیں، ضرور اس کے لیے کام ہو سکتا ہے۔ دنیا میں لغت میں نئے الفاظ جوڑنے کی روایت رہی ہے۔ اور سرکاری اعلان بھی ہوتا ہے، اوریہ ایک بڑی بات ہوتی ہے جب کسی ملک کی زبان کا کوئی لفظ انگریزی کی اس لغت میں جگہ حاصل کر رہا ہو، اس کا فخر بھی ہوتا ہے۔ جیسے ہمارا ’گورو ‘لفظ وہاں کی انگریزی لغت میں اس کا حصہ بن چکا ہے، ایسے متعدد الفاظ ہوتے ہیں۔

ہمارے یہاں جو مادری زبان میں تقریر ہو، دونوں ایوانوں میں اس میں کئی لوگوں کے پاس بہت سے اچھے الفاظ نکلتے ہیں۔ اور اہل زبان کے لیے وہ الفاظ بامعنی اور بہت دلچسپ بھی لگتے ہے۔کیا ہمارے دونوں ایوان ہر سال اس طرح کے نئے الفاظ کون سے آر ہے ہیں، جو واقعی ہماری زبان میں تنوع لے کر آتے ہیں، نئے طریقہ سے آتے ہیں، ان کو جمع کرتے چلیں، اور ہر سال ایک مرتبہ اچھے الفاظ جمع کرنے کی روایت قائم کریں تاکہ ہماری مادری زبان سے جو وینکیا جی کا لگاؤ رہا ہے، ان کی اس وراثت کو ہم آگے بڑھائیں۔ اور جب بھی ہم اس کام کو انجام دیں گے، ہمیں ہمیشہ وینکیا جی کی باتیں یاد آئیں گی اور ایک جیتا جاگتا کام ہم کھڑا کر دیں گے۔

میں ایک مرتبہ پھر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وینکیا جی کو، ان کے پورے کنبے کو ڈھیر ساری نیک خواہشات کے ساتھ بہت بہت شکریہ

Recommended