<h3 style="text-align: center;">امریکہ: طیاروں کے ذریعے کرونا ویکسین کو مقررہ مراکز منتقل کرنے کا کام شروع</h3>
<p style="text-align: right;">واشنگٹن،28نومبر(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> کچھ دنوں قبل جرمنی کی بیون ٹیک کمپنی اور امریکی فائزر کمپنی نے تصدیق کی تھی کہ مذکورہ ویکسین دسمبر میں پیش کی جا سکتی ہے۔اس سلسلے میں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقسیم کے منصوبے کے مطابق متعدد علاقوں میں حتمی شکل میں ویکسین اکٹھا کرنے کے مراکز کا تعین کیا گیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;"> ان علاقوں میں امریکا میں مِشی گن، بیلجیم میں بورس اور جرمنی میں کارلسرو وغیرہ شامل ہیں۔اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ یونائیٹڈ ایئرلائنز کمپنی نے یہ اجازت حاصل کر لی ہے کہ وہ فضائی پروازوں کے دوران اجازت یافتہ مقدار سے زیادہ خشک برف لے جا سکے۔ اس کا مقصد کرونا ویکسین کے لیے مطلوب انتہائی کم درجہ حرارت (-70 ڈگری سینٹی گریڈ) برقرار رکھنا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">برطانوی وزیر صحت میٹ ہنکوک نے گزشتہ ہفتے ٹیلی وڑن پر بات چیت کے دوران انکشاف کیا تھا کہ فائزر کمپنی کی ویکسین کو منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ میں محفوظ رکھا جانا چاہیے۔</p>
<p style="text-align: right;">اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کی امید کا محور بننے والی ویکسین کی تقسیم کی راہ میں یہ شرط ایک اہم رکاوٹ ہے جس کو ہلکا نہیں جانا جا سکتا۔یہ مسئلہ بہت سے ممالک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">اس لیے کہ اکثر معروف ویکسینز کو کم درجہ حرارت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مزید یہ کہ اکثر ہسپتالوں میں ایسا انفرا اسٹرکچر موجود نہیں جن کے ذریعے اس نئی ویکسین کے ساتھ تعامل میں کامیاب ہوا جا سکے۔</p>.