برفانی کھیلوں کے لئے دنیا بھر میں مشہور اتراکھنڈ کے شہر اولی نے برف کی سفید چادر اوڑھ کر سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی تو بھرپور کوشش کی ہے لیکن اولی میں برف باری کا انتظار کرنے والے ملک و بیرون ملک کے سیاح جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کی خوفناک تصویریں دیکھ کر اولی کا رخ کرنے سے بچ رہے ہیں۔اس کی وجہ سے حکومت کی اب تک کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہو رہی ہیں۔
اولی کے خوبصورت میدانوں کو دیکھنے کے شوقین سیاح اولی میں برف باری کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں، لیکن جوشی مٹھ پہنچنے کے بعد سیاح سڑک کے ذریعے اولی پہنچنے کی بات کرتے ہی اپنا پروگرام تبدل کر دے رہے ہیں۔
جس کی وجہ سے مقامی تاجر، انتظامیہ اور حکومت بھی بے چینی کا شکار ہیں۔ چاردھام یاترا کے لیے پرجوش مقامی لوگوں، تاجروں اور حکومت کو جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کی تباہی کی وجہ سے دھچکا لگا ہے ۔
قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعہ جس طرح سے جوشی مٹھ سانحہ کی ہولناک کوریج کی گئی ، اس نے سیاحت کے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
اگرچہ جوشی مٹھ کوزمین دھنسنے سے کافی نقصان پہنچا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ پورا جوشی مٹھ اب رہنے کے قابل نہیں رہ گیا ہے۔ متاثرہ خاندان جوشی مٹھ میں ہی مختلف مقامات پر رہ رہے ہیں۔
زمینیں دھنسنے کے بعد جوشی مٹھ کا نہ صرف سیاحتی کاروبار بلکہ بازار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، کرایہ داروں نے مکانات خالی کر دیے ہیں، فوجی جوان جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ سول ایریا میں رہتے تھے، وہ بھی اپنے گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیںیا فوج کے گھر چھاؤنی کے علاقے میں منتقل ہو گئے۔ رونق بازار سے غائب ہے۔