نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے پالیسیوں کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں سے 'اجتماعی کارروائی' کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا "1.5 ° سی گلوبل وارمنگ کی حد کو حاصل کرنے کے قابل ہونے کے لیے، ہمیں میکرو لیول سسٹمک تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مائیکرو لیول طرز زندگی کے انتخاب، دونوں کو، مقصد بنانا چاہیے۔ ہمیں ماحولیاتی تحفظ کے لیے عوامی تحریک کی ضرورت ہے" ۔
بڑھتے ہوئے انتہائی واقعات اور حیاتیاتی تنوع کو کم کرنے کی حقیقت کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ خود شناسی اور جرات مندانہ اقدامات پر زور دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا "یہ نہ صرف حکومت کا فرض ہے کہ وہ مصصم ارادے کے ساتھ، بلکہ یہ زمین کے ہر شہری اور انسان کا فرض ہے کہ وہ اس سیارے کو بچائیں۔"
نائب صدر جمہوریہ، موہالی میں چندی گڑھ یونیورسٹی، ماحولیاتی تنوع اور ماحولیاتی فقہ پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کر رہے تھے۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے زور دیا کہ ہندوستان ہمیشہ سے ہی موسمیاتی کارروائی میں دنیا کی قیادت کرتا رہا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں گلاسگو میں سی او پی26 سربراہ کانفرنس میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے مقرر کردہ با مقصدقومی اہداف کو پورا کرنے کے لئے، ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
چھوٹی عمر سے، طلباء کو ان کے طرز زندگی کے انتخاب کے لئے، کاربن اور ماحولیاتی اثرات سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کو اپنے قدرتی ماحول—اپنے اردگرد کے نباتات اور حیوانات کی دیکھ اسی طرح بھال کرنا سکھائیں—جتنا وہ اپنے جسمانی ماحول کا خیال رکھتے ہیں۔
From a young age, students must be made aware of the carbon and ecological footprint of their lifestyle choices. Parents and teachers must teach children to care for their natural #environment—flora and fauna around them—as much as they care for their physical environment.united pic.twitter.com/HQcOMyI7is
— Vice President of India (@VPSecretariat) May 7, 2022
— نائب صدر ہند (@وی پی سیکریٹریئٹ) 7 مئی 2022
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کس طرح ہندوستانی ثقافت نے ہمیشہ فطرت کا احترام کیا ہے اور اس کی پوجا کی ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان نے ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کو آئین میں شامل کیا ہے اور "ترقی یافتہ دنیا میں ماحولیاتی گفتگو کی رفتار حاصل کرنے سے پہلے ہی" اس سے متعلق بہت سے متعلقہ قوانین پاس کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا "یہ جزبہ ہماری قدیم اقدار سے حاصل ہوتا ہے جو انسانی وجود کو قدرتی ماحول کے ایک حصے کے طور پر دیکھتے ہیں نہ کہ اس کا استحصال کرنے والے کے طور پر" ۔
سالوں کے دوران ماحولیاتی انصاف کو برقرار رکھنے کے لئے ہندوستانی اعلیٰ عدلیہ کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ "نچلی عدالتوں کو بھی ایک ماحولیاتی نقطہ نظر کو برقرار رکھنا چاہئے اور اپنے فیصلوں میں مقامی آبادی اور حیاتیاتی تنوع کے بہترین مفادات کو مدنظر رکھنا چاہئے"۔ انہوں نے آلودگی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ’آلودگی کرنے والے کو کئے کی سزا ملنی ضروری ہے‘ کے اصول پر سختی سے عمل درآمد پر کرنے پر زور دیا۔
مزید برآں، نائب صدر نے قوانین کے ایماندارانہ عمل آوری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نےتجویز کیا کہ "صرف قوانین پاس کرنا کافی نہیں ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی بھی اتنی ہی اہم ہے"۔ انہوں نے ماحولیاتی قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے آلودگی کنٹرول بورڈز اور مقامی شہری اداروں کو وسائل، تکنیکی مہارت اور تعزیری اختیارات کے ساتھ بااختیار بنانے کا مشورہ دیا۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ آئین، پانی کے انتظام، مٹی کے تحفظ اور جنگلات کے معاملات میں گرام پنچایتوں کو اختیار دیتا ہے، انہوں نے اس مقصد کے لیے بہتر فنڈ مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا "آج اور مستقبل کے موسمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نچلی سطح کے اداروں کا موثر کام کرنا بہت ضروری ہے" ۔
جناب نائیڈو نے یاد دہانی کرائی کہ پچھلے وقتوں میں گاؤں کے لوگ ملحقہ جنگلات کی حفاظت اور تالابوں اور نہروں کی مرمت کے لیے اکٹھے ہوتے تھے۔ انہوں نے زور دیا "آج ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ لوگوں کی ذہنیت میں تبدیلی کی ہے۔ جب تک ماحولیاتی تحفظ عوامی تحریک نہیں بنتا، ہمارا مستقبل تاریک ہے''۔
نیشنل گرین ٹریبونل کے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب نائیڈو نےواضح کیا کہ ماحولیاتی قانونی چارہ جوئی کی بڑھتے ہوئے مطالبےکے ساتھ، ماحولیاتی قانون میں مزید قانونی ماہرین کو تربیت دینے کی فوری ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں نائب صدر جمہوریہ نے غریب طبقات کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے اور ماحولیاتی انصاف کو ضرورت مندوں کے قریب تر لانے پر زور دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر ضرورت ہو تو ملک کے مختلف حصوں میں مزید خصوصی ماحولیاتی بنچیں بنائیں۔
نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو آج چندی گڑھ یونیورسٹی میں ماحولیاتی تنوع اور ماحولیاتی فقہ پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے۔
فطرت کا استحصال کرنے کے خطرناک رجحان کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے قانون سازوں سے اپیل کی کہ وہ صورت حال کا ادراک کریں اور ایسی قانون سازی کریں جو 'ماحولیاتی اور معیشت' کے درمیان ٹھیک توازن کو برقرار رکھیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی مشورہ دیا کہ چھوٹی عمر سے ہی طلباء کو ان کے طرز زندگی کے انتخاب کے لئے کاربن اور ماحولیاتی اثرات سے واقف کرانا چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ "والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کو اپنے قدرتی ماحول – اپنے اردگرد کے نباتات اور حیوانات کی دیکھ بھال کرنا ایسے ہی سکھائیں – جتنا وہ اپنے جسمانی ماحول کا خیال رکھتے ہیں" ۔
اس طرح کی بین الاقوامی کانفرنسوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا ’’ہمیں عالمی سطح پر ایک دوسرے سے سیکھنا ہوگا اور پوری دنیا سے بہترین طریقوں کو اپنانا ہوگا‘‘۔ انہوں نے چندی گڑھ یونیورسٹی کی اس پہل کے لیے تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس ملک میں ماحولیاتی تحفظ میں ایک نئے باب کا آغاز کرے گی۔
عزت مآب گورنر پنجاب شری بنواری لال پروہت، سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج جسٹس سوریہ کانت، سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج جسٹس بھوشن رام کرشن گاوائی، سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج جسٹس انتونیو ہرمن بینجمن، جج، نیشنل ہائی کورٹ آف برازیل (ایس ٹی جے) ، ہائی کورٹ آف ہماچل پردیش کےچیف جسٹس جسٹس شری محمد رفیق، ہندوستان کے اقوام متحدہ کے رہائشی کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ، جسٹس سواتنتر کمار (ریٹائرڈ)، سابق جج، سپریم کورٹ آف انڈیا، چندی گڑھ یونیورسٹی کے چانسلر شری ستنام سنگھ سندھو اور دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے۔