Urdu News

نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے مجاہد ین آزادی الوری سیتارام راجو کی جائے پیدائش کا دورہ کیا

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 

 


 

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم کے نزدیک پانڈرنگی گاؤں میں ممتاز آزادی اور انقلابی رہنما جناب الوری سیتارام راجو کی جائے پیدائش کا دورہ کیا۔

اپنی زندگی  میں اسے ایک یادگار دن قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ اپنے طالب علمی کے دور سے ہی جناب الوری کے زبردست پیروکار تھے۔ جناب الوری کے مجسمے پر گلہائے عقیدت پیش کرنے کے بعد انہوں نے مجاہدآزادی کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور گاؤں کے  لوگوں  سے بات چیت کی۔

 

جناب الوری کی  قربانیوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ’’ انہوں نے برطانوی سلطنت کی طاقت کا سامنا کیا اور کبھی نہیں جھکے۔ ان کا یقین، عزم، بے لوث لگن اور خلوص غیر متزلزل تھا کیونکہ انہوں نے قبائلیوں کو انگریزوں کی ناانصافیوں کے خلاف لڑنے کے لیے متحرک  کردیا تھا ۔

بعد میں ایک فیس بک پوسٹ میں لکھتے ہوئے، جناب نائیڈو نے مشورہ دیا کہ جیسا کہ ہندوستان آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، "ہمیں اپنے مجاہدین آزادی کی بےشمار قربانیوں کو یاد کرنا چاہیے اور ان کے حب الوطنی کے جوش  و جذبے سے تحریک لینا چاہیے"۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ان ہیروز نے "صرف ایک تجریدی جغرافیائی وجود کے لیے نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کو جابرانہ اور غیر منصفانہ برطانوی راج سے نجات دلانے کے لیے" جنگ لڑی تھی۔

جناب نائیڈو نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ملک کے مجاہد ین آزادی کی  قربانیوں کے جذبے اور غیر متزلزل عزم سے سیکھیں۔ انہیں بنیادی اقدار پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے،  چاہے جیسے بھی حالات ہوں۔" انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایسے عظیم قومی ہیروز کی جائے پیدائش پر جائیں اور ان کی کہانیوں کو زندہ کر کے تحریک حاصل کریں۔

 

نائب صدر جمہوریہ نے بعد ازاں رامالیم بارلاپیٹا گاؤں کا دورہ کیا اور مجاہدین آزادی  جناب روپاکولا سبرامنیم اور محترمہ روپاکولا وشالکشی کے مجسموں کی نقاب کشائی کی۔ ۔ گاؤں کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے مندر میں داخلے کی تحریک، ہندوستان چھوڑو تحریک اور نمک ستیہ گرہ میں ان دونوں مجاہدین آزادی  کی کوششوں کی تعریف کی۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ان کی زندگیاں موجودہ نسل کے لیے ایک ترغیب کا کام کرتی ہیں اور  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے بہت سے گمنام ہیروز کی زندگیوں کا دوبارہ ذکر اور جشن منایا جائے۔

Recommended