Urdu News

نائب صدر جمہوریہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ کا پہلا ریاستی دورہ کیا

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 نئی دہلی۔ یکم جنوری     نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ کے اپنے پہلے ریاستی دورے کے موقع  پر کدمت اور ایندروتھ جزیروں میں دو آرٹ اور سائنس کے کالجوں کا افتتاح کیا۔

نائب صدر جمہوریہ، جو مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ کے دو روزہ دورے پر ہیں، ان کا استقبال مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے ایڈمنسٹریٹر جناب پرفل پٹیل نے کیا اوربروز  جمعہ ان کی آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

آج کدمت جزیرے میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے نائب صدر جمہوریہ ہند کے طور پر جزائر کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ لکشدیپ میں 'قدیم ثقافتی ورثے اور قدیم قدرتی خوبصورتی کا منفرد سنگم' ہے اور وہ یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی سےبہت متاثر ہوئے ہیں۔

لکشدیپ کی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ ہر ایک کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ان جزیروں کا دورہ ضرور کرنا چاہیے۔ دونوں کالجوں کا افتتاح کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ یہاں پڑھائے جانے والے موضوعات جزائر لکشدیب کے طلباء خصوصاً طالبات کو خطہ کی جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پانے اور روزگار کے مواقع کے ساتھ معیاری اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

نائب صدر جمہوریہ نے طلباء میں ہنر مندی کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ وہ ہنر مندی کے فروغ میں مزید مختصر کورس شروع کریں تاکہ جزیروں کے نوجوانوں کے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو۔نائب صدر جمہوریہ پانڈی چیری یونیورسٹی کے چانسلر ہیں اور اس یونیورسٹی سے یہاں کے مختلف کالج ملحق ہیں۔

لکشدیپ کی ماحولیاتی سیاحت اور ماہی گیری کی بے پناہ صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے جزائر کے نوجوانوں سے کہا کہ وہ آبی زراعت، سیاحت اور مہمان نوازی جیسے پیش کیے جانے والے کورس کا استعمال کریں اور ان شعبوں میں بہترین کارکردگی کے لیے کوشش کریں جہاں انہیں قدرتی فائدہ حاصل ہو۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ نئے کالج "نہ صرف جزیرے کے نوجوانوں کی امنگوں کی تکمیل کریں گے، بلکہ ان کا ایک طاقتورہمہ جہت اثر ہوگا اور خطے کے سماجی و اقتصادی منظرنامے کی نئی تشریح ہوگی۔"

نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ جزائر لکشدیپ کی ترقی ملک کی ترقی کے لیے لازمی ہے۔

جناب نائیڈو نے ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک پر مکمل پابندی نافذ کرنے کے لیے لکشدیپ کے لوگوں اور انتظامیہ کے عزم کی ستائش کی۔ انہوں نے اس حقیقت کو بھی سراہا کہ دو سال کے عرصے میں جزائر لکشدیپ 100 فیصد سبز توانائی کی طرف گامزن ہے۔

انہوں نے ‘سوچھ لکشدیپ’  پروگرام کے تحت جزیرے کی صفائی کے اعلیٰ معیارات کو جاری رکھنے کے لیے عوامی تحریک پر زور دیا۔

تعلیم میں‘اپلی کیشن’  کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے جزائر کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ جزائر لکشدیپ میں پینے کے پانی کی کمی جیسے دیرینہ مسائل کااختراعی حل تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ "تعلیم کی اصل طاقت تب ظاہر ہوتی ہے جب لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے علم، ہنر اور اقدار کا استعمال کیا جاتا ہے۔"

سیاحت اور ماہی پروری کو لکشدیپ کی اہم صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ان جزیروں کو اپنی نازک اور حساس حیاتیاتی تنوع کو خطرے میں ڈالے بغیر، ماحولیاتی سیاحت اور پائیدار ماہی گیری میں ملک کے لیے رول ماڈل بننے کی خواہش کرنی چاہیے۔ انہوں نے مختلف اقدامات جیسے آبدوز آپٹیکل فائبر کنیکٹیویٹی، ہوائی اڈوں کی توسیع، بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور کچھ جزائر پر واٹر ولا متعارف کرانے کے منصوبے کو قابل تعریف کوششوں کے طور پر قرار دیا ۔

روزگار کے پہلو پر، جناب نائیڈو نے لوگوں کی مہارتوں کو اپ گریڈ کرنے اور انہیں عالمی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے لکشدیپ کی مصنوعات کے لیے ایک برانڈ نام بنانے کے لیے بہتر اضافی قدر اور زیادہ مرئیت کی حامل اعلیٰ ترین معیار ی مصنوعات کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے سمندری سوار کی بڑے پیمانے پر کاشت کی کوششوں، ماہی پروری کے شعبے کو جدید بنانے کے اقدامات اور نامیاتی ناریل کے تیل اور ناریل کے  ریشے کی پیداوار بڑھانے کی سمت میں کیے گئے اقدامات کی  ستائش کی۔

اس موقع پر جناب نائیڈو نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ توانا جسم اور صحت مند دماغ کے لیے یوگا اور کھیل جیسی جسمانی ورزش کریں۔ انہوں نے مستحقین میں ناریل کے درخت پر چڑھنے کے آلات اور دیگر آلات بھی تقسیم کئے۔

اس تقریب کے دوران مرکز کے زیر انتظام لکشدیپ کے  ایڈمنسٹریٹر جناب پرفل پٹیل، ممبر پارلیمنٹ جناب محمد فیضل پی پی، پانڈی چیری یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب گرمیت سنگھ، سینئر افسران، طلباء، اساتذہ اور دیگر موجود تھے۔ 

Recommended