Urdu News

قطب مینار کو بتایا وشنو استمبھ، ہنومان چالیسہ پڑھنے کا اصرار، پولیس نے 30 افراد کو لیا حراست میں

قطب مینار کو بتایا وشنو استمبھ

جنوبی ضلع کے مہرولی میں واقع قطب مینار کو لے کر معاملہ ایک بار پھر گرم ہوگیا ہے۔ منگل کے روزیونائٹیڈ ہندوفرنٹ کے لوگوں نے قطب مینار کے باہر مظاہرہ کیا اور قطب مینار کے احاطے میں ہنومان چالیسہ پڑھنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا الزام ہے کہ دہلی کا نام نہاد قطب مینار دراصل وشنواستمبھ ہے۔

اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ یہاں پہلے بھگوان وشنو کا مندر تھا۔ کمپلیکس کی دیواروں پر واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ 27 مندروں کو منہدم  کرنے کے بعد اس مینار کا تعمیر کیاگیا تھا۔ اس کمپلیکس میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں۔

سینئر پولیس حکام کے مطابق احتجاج کرنے والے 30 کے قریب افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق، انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ سڑک کے درمیان احتجاج کر رہے تھے، جس سے ٹریفک جام ہو گیا۔ اس سے مسافروں کو پریشانی ہو رہی تھی۔

یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے بین الاقوامی ورکنگ صدر بھگوان گوئل کی قیادت میں ہندو تنظیموں کی ایک بڑی تعداد منگل کے روز قطب کمپلیکس کے باہر جمع ہوگئی اور ہنومان چالیسہ کاپاٹھ کرنے پر بضد ہو گئے۔ دہلی پولیس کی جانب سے پہلے ہی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس موقع پر دہلی پولیس کے سینئر افسران، نیم فوجی دستے کے اہلکار بھی موجود تھے۔ اس دوران ہندو تنظیم کے لوگوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

ہندو تنظیم کے لوگوں نے بتایا کہ  قطب مینار اور اس سے ملحقہ قوۃ الاسلام مسجد کی تعمیر میں وہاں موجود درجنوں ہندو اور جین مندروں کے ستون اور پتھروں کا استعمال کیا گیاتھا۔ یہاں تک کہ مینار کے داخلی دروازے پر ایک جگہ لکھا ہے  کہ یہ مسجد وہاں بنائی گئی ہے جہاں 27 ہندو اور جین مندروں کے کھنڈرات تھے۔مینار کی تعمیر کے لیے مسلم حکمران قطب الدین ایبک کے ذریعہ  یہاں کے ہندو اور جین مندروں کومنہدم کر دیا تھا۔

Recommended