رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا آج ہندوستان کو ایک فوج طاقت کی شکل میں تسلیم کرتی ہے. اور اس کی وجہ ہے کہ سرکار ’آتم نربھر بھارت‘ کے لئے زور دے رہی ہے. جو سیوگری مٹھ کے شری نارائن گورو کی تعلیم ’’صنعت کے ذریعے خوشحالی‘‘پر مبنی ہے۔ وہ 30 دسمبر 2022 کو تیرتھ دانم مہوتسو منانے کےلئے سیو گری مٹھ کیرالہ میں جمع ہوئے . سنتوں اور بزرگ دانشوروں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا ’’صنعت کے ذریعے خوشحالی کی ان کی تعلیم حکومت ہند کے ’’آتم نربھربھارت‘‘تجویز کی بنیاد ہے۔
آج اپنے لوگوں کی سخت محنت اور صنعت کاری کی وجہ سے ہندوستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں ایک بن گیا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کی اعلیٰ پانچ معیشتوں میں ایک ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا . کہ یہ شری نارائن گورو کی اندیشی ہی کہی جائے گی کہ انہوں نے سیوگری مٹھ کو عام لوگوں کے درمیان تعلیم . صاف صفائی وغیرہ جیسے موضوعات پر بیداری پھیلانے کی ہدایت کی. اور گورو جی کرِپا اور بڑے سنتوں کی مہربانی کے. طفیل ہماری سرکا ربھی ان تمام ایشوز پر خصوسی توجہ دے رہی ہے۔
ہندوستان اپنے لوگوں کی محنت اورصنعتوں کی وجہ سے دنیا کی. سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن چکا ہے:رکشا منتری
فوجی سنت کے تصور پر اصرا ر کرتے ہوئے رکشا منتری نے کہا کہ ایک رکشا منتری کے طورپر وہ فوجیوں کی بہادری. اور کارناموں کے دم پر ملک کی جسمانی حدود کی حفاظت کررہے ہیں۔ اسی طرح سنت فوجی ملک کی ثقافت کا تحفظ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا. ’’اگر ہم ملک کے جسم کا تحفظ کررہے ہیں تو آپ اس ملک کی روح کا تحفظ کررہے ہیں. اور ایک ملک لامحدود عرصے تک اسی وقت زندہ رہ سکتا ہے. جب اس کا جسم اور روح دونوں محفوظ ہو۔ اس کے لئے میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘‘
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ خود کفالت ہندوستان کی ثقافت کا غیر. منقسم حصہ رہی ہے۔خود کفالت کے اس پیغام کو شری نارائن گورو جی نے اپنے اُپدیشوں کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچایا. اور آج سیوگری مٹھ بھی اسے مسلسل آگے بڑھانے کا کام کررہا ہے۔ گورو جی نہ صرف جدت کے حامی تھے. بلکہ ہندوستان کی قدیم ثقافت اور جدت کے مابین توازن بھی بنائے رکھے تھے. جو آج بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کڑی محنت. اور صنعت کاری کے توسط سے ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن گیا ہے۔