<h3 style="text-align: center;">ترکی کے خلاف یورپی یونین پابندیوں کے فوری نفاذ کاخواہاں</h3>
<p style="text-align: right;">برسلز،30اکتوبر(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">یورپی یونین نے ایک بار پھر ترک لیڈر شپ کے اشتعال انگیز بیانات اور دوسرے ملکوں میں بے جا مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طورپر ناقابل قبول قرار دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کل جمعرات کے روز یورپی یونین کے رہنماﺅں کی طرف سے ترکی کے اشتعال انگیز رویے پر کڑی تنقید کی گئی تاہم دسمبر تک ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس تک ترکی کے خلاف مزید کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔</p>
<p style="text-align: right;">یورپی کونسل کے صدر چارلس میشل نے جمعرات کے روز ویڈیو کے ذریعے یورپی سربراہ اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ ترکی کے خلاف پابندیوں کا پیکج تیار ہے جسے فوری طورپر نافذ کیا جائے گا۔ یورپی کمیشن کے صدر عرسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ کمیشن نے اقتصادی پابندیاں مرتب کرنے کا کام شروع کیا ہے۔ یہ پابندیاں فوری استعمال کے لیے تیار ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">فرانس چاہتا ہے کہ یورپی یونین اپنے فرانسیسی ہم منصب امانویل میکرون کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردگان کے حملے کے پس منظر کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔میشل نے کویڈ۔19 کے پھیلاو ٔسے نمٹنے کے لیے یورپی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے وقف پریس کانفرنس کے اختتام پر ایک مختصر تقریر کے دوران کہا کہ ہم مشرقی بحیرہ روم میں حالیہ یکطرفہ (ترک) اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی اشتعال انگیزی اور بیان بازی پوری طرح ناقابل قبول ہے۔انہوں نے اکتوبر کے اوائل کے سربراہی اجلاس کے دوران یورپی یونین کے اس فیصلے کی طرف توجہ دلائی۔پچھلے سال سے ترکی اور فرانس کے تعلقات آہستہ آہستہ خراب ہوئے ہیں خاص طور پر شام ، لیبیا اور مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی مداخلت کی وجہ سے ترکی اور یورپی ملکوں کے درمیان اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔</p>.