شمالی کشمیر سے تعلق رکھنے والی دو سول انجینئر بنیت الاسلام اور ان کی دوست شبنم مسعود کو بائیو میڈیکل ویسٹ سے سڑکوں کی تعمیر کا متبادل طریقہ تجویز کرنے پر پنجاب یونیورسٹی سے نوازا گیا ہے۔
لڑکیاں فی الحال نیشنل بلڈنگ کنسٹرکشن کارپوریشن کے پروجیکٹ پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئیڈیا نہ صرف ہماری سڑکوں کو کفایت شعار بنائے گا بلکہ یہ بائیو میڈیکل ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کا ایک محفوظ طریقہ کار بھی ثابت ہوگا۔
ان کی تحقیق کے مطابق سڑک کی تعمیر میں بائیو میڈیکل ویسٹ کا استعمال برفباری والے علاقوں میں سڑک کی تعمیر کے لیے ایک بہترین اقدام ہے کیونکہ سڑکوں کی تعمیر میں ہر سال کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور سردیوں میں برف باری کی وجہ سے اسے نقصان پہنچتا ہے۔
یہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی معیشت کو فروغ دینے کے لیے کچھ متبادل طریقے تلاش کرے ۔ہم نے بطور فرد سڑک کی تعمیر کے لیے کچھ متبادل طریقے تلاش کیے ہیں۔بچپن سے ہم نے کشمیر کی سڑکیں دیکھی تھیں۔
جب بھی ہم کشمیر کی سڑکوں پر اکٹھے سفر کرتے تھے تو یہ بات ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں چھائی رہتی تھی اور ایک دن سول انجینئرنگ کے فارغ التحصیل ہونے کے ناطے ہم نے اس کا حل نکالنے کا فیصلہ کیا۔
کافی تحقیق اور تجزیہ کرنے کے بعد، بالآخر ہمارا حل یہ نکلتا ہے کہ بائیو میڈیکل فضلہ کو کشمیر کی سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ ہماری سڑکوں کو بہترین بنایا جا سکے۔
یہ تحقیق 10 کاغذی اشاعتوں پر مشتمل ہے اور اسے مختلف کانفرنسوں میں بہترین پروجیکٹ کے طور پر نوازا گیا۔حال ہی میں اے آئی سی ٹی ای کے زیر اہتمام کانفرنس، ویب آف سائنس نے اس اختراعی خیال کو اختراع کا بہترین خیال قرار دیا۔
دونوں انجینئرنگ لڑکیوں کو اے آئی سی ٹی ای کی طرف سے ہندوستان کی سب سے کم عمر محقق کے طور پر نوازا گیا۔ بینیت الاسلام کو سول انجینئرنگ کے عملی میدان میں بہترین تجربے کی وجہ سے کانفرنس میں ہنر مند انجینئر اور بہترین پراجیکٹ مینجمنٹ کا ایوارڈ ملا۔