جو اپنے وطن اپنی زمیں کا نہیں رہتا
رہتے ہوئے دنیا میں کہیں کا نہیں رہتا
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت جشن آزادی مشاعرہ کا انعقاد 20 اگست، 2022 کو شام 7 بجے سے ٹرائبل میوزیم آڈیٹوریم، شیاملہ ہلس، بھوپال میں ہوا۔
پروگرام کی شروعات میں اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ اس وقت پورے ملک میں آزادی کا امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے۔مدھیہ پردیش اردو اکادمی کا پروگرام “جشن آزادی مشاعرہ” بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اردو زبان و ادب میں شاعری میں نثر میں ڈرامہ میں فکشن میں سبھی ادیبوں اور شعرا نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے ۔ اردو ادیب و شعرا جنگ آزادیِ وطن میں دوسری زبانوں کے ادیبوں و شاعروں سے کسی طرح پیچھے نہیں رہے ، تاریخ جنگ آزادی کا مطالعہ کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اُردو ادیبوں اور شعراے کرام نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور وطن عزیز کو آزاد کرانے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دیں ،تحریک آزادی مختلف مراحل سے گزری اردو ادیبوں اور شاعروں نے ہر مرحلے پر اپنا کردار کامیابی سے ادا کیا۔
آج بھی اردو شعرا اپنی شاعری کےذریعے محبت کا پیغام دے رہے ہیں. یہ مشاعرہ اسی روایت کا حصہ ہے۔ اس بار یہ مشاعرہ انٹرنیشنل مشاعرہ ہے کیونکہ اس میں بیرون ملک سے بھی شاعر شرکت کررہے ہیں۔ مشاعرے کی صدارت ظفر صہبائی نے فرمائی اور نظامت کے فرائض شکیل جمالی نے بحسن خوبی انجام دیے۔ جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان کے اسمائے گرامی اور اشعار درج ذیل ہیں۔
جو اپنے وطن اپنی زمیں کا نہیں رہتا
رہتے ہوئے دنیا میں کہیں کا نہیں رہتا
ظفر صہبائی بھوپال
دشمنوں نے لاکھ کوشش کی کہ اس کو توڑ دیں
ہے مگر سارے جہاں میں آج بھی اپنا وقار
ضیافاروقی بھوپال
عظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ
کسی سے کچھ نہ کہا بس اداس رہنے لگے
اقبال اشہر دلّی
جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے
ان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے
انجم رہبر بھوپال
مادرِ ہند تجھ پہ حرف نہ آئے
دھیان رکھینگے دھیان رکھا ہے
اس ترنگے کی عظمتوں کی قسم
ہم نے مٹی کا مان رکھا ہے
شکیل جمالی دلی
زندگی کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں پاوں
جسم کی تہ کھول کر بستر بنا لیتا ہوں میں
عزم شاکری ایٹا
مٹّی نے جب پکارا ہندوستانِ جاں سے
خاکِ وطن اڑی ہے سینے کے درمیاں سے
عزیز نبیل دوحہ قطر
دریا تلاشنا کہیں صحرا تلاشنا
مشکل ہے خود کے جیسی دنیا تلاشنا
کنور رنجیت سنگھ چوہان دلی
ترنگا آن ہے میری ترنگا جان ہے میری
وطن کے ذرے ذرے پہ یہ جاں قربان ہے میری
سنگیتا شریواستو چھندواڑہ
ابھی سے پڑ گئے ہیں مشکلوں میں سب دشمن
ابھی تو صرف ترنگا اٹھایا ہے ہم نے
ورون آنند لدھیانہ
ایک دن میں کیا منے گا، جشنِ آزادی ہے یہ
کتنی صدیوں کا صلہ ہے ایک لمحے کا قرار
تم بھی سوچو ہم بھی سوچیں، کتنی تھیں قربانیاں
کتنے دن میں ہو سکے گا کتنی راتوں کا شمار
عامر خان بھوپال
پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شرکاکا شکریہ ادا کیا
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…