Urdu News

مرحوم طارق انصاری کو برائے ایصالِ ثواب ایک عظیم الشان نعتیہ مشاعرہ منعقد

مرحوم طارق انصاری کو برائے ایصالِ ثواب ایک عظیم الشان نعتیہ مشاعرہ منعقد

سعادت گنج،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)

 “بزمِ ایوانِ غزل” کی جانب سے آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں معروف انشا پرداز، صحافی، ادیب، دانشور اور بہترین شاعر محترم امیر حمزہ اعظمی صاحب کی صدارت اور ادیب و شاعر محترم خلیل احسن صاحب کی سرپرستی میں مرحوم محترم طارق انصاری صاحب کو برائے ایصالِ ثواب ایک عظیم الشان نعتیہ مشاعرہ  منعقد ہوا جس میں مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سےمحترم ارشاد انصاری صاحب، محترم حاجی بدرالدجیٰ انصاری صاحب اور محترم عدیل منصوری صاحب نے شرکت فرمائی۔

 اس نعتیہ مشاعرے کی نظامت کے فرائض طنز و مزاح کے معروف اور کہنہ مشق شاعر محترم اصغر علی بیڈھب بارہ بنکوی صاحب نے انجام فرمائے، مشاعرے کا آغاز تلاوتِ کلامِ ربانی سے مولانا، حافظ و قاری اور بہت ہی مشہور مداحِ رسول محترم عمر عبداللہ صاحب نے کیا۔

اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں امیر حمزہ اعظمی نے مرحوم طارق انصاری سے اپنے دیرینہ مراسم کے حوالے سے کہا کہ طارق انصاری ایک مجذوب صفت شاعر کی تمثیل لطیف تھے ان کی گفتگو اپنائیت سے بھر پور ہوا کرتی تھی انھوں نے اپنی فنی خدمات کو اجر اور اجرت کی تفریق  سے آ شنا رکھا ان کا رکھ رکھاؤ اور اپنے چھوٹوں سے ان کا برتاؤ انتہائی مخلصانہ ہؤا کرتا تھا۔

وہ اردو کی  بے لوث خدمات کو اہمیت دیتے تھے اور ان کا کرب یہ تھا کہ اردو اب اردو گھرانوں سے کوچ کر رہی ہے اس کے مضر اثرات کو ابھی سے محسوس کرنے اور گھروں ۔میں اردو کی ترویج کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے وہ اپنا یہ احساس لے کر دنیا سے چلے گئے اب ان کے ادبی ورثا کی زمہ داری ہے کہ اردو فروغ کے مشن کو آ گے بڑھائیں اور نئی نسل کو ایک بڑے خسارے سے محفوظ رکھیں۔

اس موقع پر خلیل احسن نے مرحوم طارق انصاری کی رحلت کو بڑا خسارہ بتایا ان کی تحریر کردہ ایک دعائیہ نظم نذر سامعین کی عدیل منصوری نے طارق انصاری کی شخصیت پر ایک نظم پیش کی۔

اس مشاعرے میں پیش کئے جا نے والے منتخب اشعار حسب ذیل ہیں

جو چاند اب  بھی تمہارے لیے معمہ ہے

مرے رسول کا ٹوٹا ہوا کھلونا ہے

امیر حمزہ اعظمی

عدو بھی اس لیے ان کو امین کہتے تھے

ہوئی کبھی نہ خیانت کسی امانت میں

خلیل احسن

 فضائیں شہر مکہ کی بہت پرکیف ہیں لیکن

نبی کا شہر دیکھو گے تو آنا بھول جاؤگے

بیڈھب بارہ بنکوی

پہچانو مجھے عام سا اک انساں نہیں ہوں

حسان کے موضوعِ سخن کا میں امیں ہوں

 ذکی طارق بارہ بنکوی

کسی دن اپنی بینائی کو پر انوار کرنا ہے

ان آنکھوں سے درِ سرکار کا دیدار کرنا ہے

کلیم طارق

تری بات بھی کروں گا ذرا رک جا اے زمانے

میں نبئ محترم کا ابھی ذکر کر رہا ہوں

علی بارہ بنکوی

کیسے آؤں یا رسول اللہ در پہ آپ کے

سامنے میرے غریبی کی کھڑی دیوار ہے

مشتاق بزمی 

مجھے بخش دے مرے اے خدا میں ترا ہوں بندۂ پر خطا

ہوں رسولِ پاک کا امتی ہوں گناہ گار تو کیا ہوا

عاصی چوکھنڈوی

ہوئی جب جب گنہگاروں کی سنوائی مدینے میں

تو میری اور میرے جیسوں کی بن آئی مدینے میں

 ھذیل لعل پوری

محمد مصطفٰے پر اپنا جو ایمان رکھتے ہیں

زمانے بھر سے وہ اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں

وسیم رامپوری

جب امتِ سرکارِ مدینہ میں ہیں تو آپ

محشر کے کیوں انجام سے گھبرائے ہوئے ہیں

آفتاب جامی

ہوئے ہیں چاند کے ٹکڑے بس اک اشارے سے

نبئ پاک کی انگلی کا معجزہ دیکھو

سحر ایوبی

جب کبھی نعت ہم گنگنانے لگے

پھول کلیاں سبھی مسکرانے لگے

فرمان مظاہری

ہر سانس ہو جس کی وقفِ خدا دل عشقِ نبی میں ڈوبا ہو

وہ مومنِ کامل آقا کی لگتا ہے زیارت کرتا ہے

عدیل منصوری

جو چاہتا ہے کہ آنکھیں تری منور ہوں

تو خاک آنکھوں میں اپنی لگا مدینے کی

اثر سیدنپوری

اس سر کو عبید اب بھی کوئی چھو نہیں سکتا

جو سر پئے اسلام سرِ دار جھکا ہے

عبید عزمی

سفر بھی ہوگیا عرشِ بریں کا

ہے بستر گرم کنڈی ہل رہی ہے

مقصود پیامی

خدا نے چاہا تو عمرہ کرونگا تیرے نام

میں کیسے بھولوں گا وعدہ ترا نبھانے سے

بدرالدجیٰ بدر فیضانی

ہو جائے گا شیطان کا اس گھر میں بسیرا

جس گھر میں کوئی عاملِ قرآن نہیں ہے

اسلم سیدنپوری

ان شعرا کے علاوہ عمر عبد اللہ، اسامہ اسلم، ابوذر، طالب نور، ارشد عمیر، مکی صدرالدین پوری، وغیرہ نے بھی اپنا اپنا نعتیہ  کلام  پیش کیا سامعین میں محمد شفیع ملا، ماسٹر محمد وسیم ، ماسٹر محمد قسیم ، ماسٹر محمد حلیم ، محمد سفیان اعطاق صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں ۔ بزمِ ایوانِ غزل کی آئندہ ماہانہ طرحی نششت 25/ فروری بروز اتوار کو مندرجہ ذیل مصرع طرح  پر ہوگی ۔’’مگر تمہارا ابھی انتظار باقی ہے‘‘۔

قافیہ: انتظار

ردیف: باقی ہے

Recommended