Urdu News

عبدالرحیم نشترجدید اردو شاعری کا ایک اہم نام ہے: ڈاکٹر عبداللہ امتیاز

ڈاکٹر محمد دانش غنی کی ساتویں کتاب ”عبدالرحیم نشترؔ کی شعری خدمات“ کی رونمائی

 ڈاکٹر محمد دانش غنی نے عبدالرحیم نشترؔ کی شخصیت اور شاعری پر کتاب ترتیب دے کر ایک بڑا کام انجام دیا ہے: ستیش شیوڑے 

گوگٹے جوگلے کر کالج، رتناگری میں ”عبدالرحیم نشترؔ کی شعری خدمات“ کی رسمِ اجراء
   عبدالرحیم نشترجدید اردو شاعری کا ایک اہم نام ہے:  ڈاکٹر عبداللہ امتیاز

رتناگری: بقول مرحوم زبیر رضوی نئی سوچ اور نئے ذہن کے ناقد ڈاکٹر محمد دانش غنی کی تصنیف ”عبدالرحیم نشترؔ کی شعری خدمات“ کی تقریبِ رونمائی گوگٹے جوگلے کر کالج کے زیرِ اہتمام رادھا بائی شیٹے سبھا گرہ میں انجام پذیر ہوئی۔ اس پر شکوہ تقریب کی صدارت کالج کے پرنسپل ڈاکٹر پی پی کلکرنی نے فرمائی اور کتاب کا اجرا رتناگری ایجوکیشن سوسائٹی کے سیکریٹری جناب ستیش شیوڑے کے دستِ مبارک سے عمل میں آیا۔ مہمانان کی حیثیت سے ڈاکٹر عبداللہ امتیاز (صدر شعبہئ اردو، ممبئی یونیورسٹی) اور ڈاکٹر نور الامین (شعبہئ اردو، شاردا کالج، پربھنی) نے رونق بخشی۔ 
کتاب کا اجراء کرتے ہوئے جناب ستیش شیوڑے نے کہا کہ میں محمد دانش غنی کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے عبدالرحیم نشترؔ کی شخصیت اور شاعری پر لکھے گئے مضامین، تبصرے اور خطوط کو ترتیب دے کر ایک بڑا کام انجام دیا ہے جو ان کی تحقیقی صلاحیت اور تنقیدی بصیرت کا بین ثبوت ہے۔  
ڈاکٹر عبداللہ امتیاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ عبدالرحیم نشترجدید اردو شاعری کا ایک اہم نام ہے۔ ریاستِ مہاراشٹر کے جن شعرا نے جدید شاعری اور جدید غزل کو شناخت دی ان میں نشترؔ صاحب پیش پیش رہے ہیں۔ شاعری میں ان کا ایک اور کام بچوں کے لیے کہی نظمیں بھی ہیں۔ اس لیے ان کی شاعری پر ایک کتاب کی بے حد ضرورت تھی۔ ڈاکٹر محمد دانش غنی نے نہ صرف حقِ فرزندی ادا کیا ہے بلکہ اس کتاب کو مرتب کرکے ادب اور شاعری میں نشترؔ صاحب کے مقام اور خدمات کا تعارف بھی کرایا ہے۔  
ڈاکٹر نور الامین نے اپنی تقریر میں کہا کہ ڈاکٹر محمد دانش غنی ایک پاک طینت معصوم اور پرجوش قلم کار ہیں۔ انہیں تنقید اور ترتیب و تدوین سے یکساں رغبت ہے۔ وہ چوں کہ ایک مطالعہ پسند ناقد ہیں اس لئے جن موضوعات کو اپنا ہدف بناتے ہیں اس کے بارے میں اپنی رائے پیش کرنے میں کسی طرح کے تکلف سے کام نہیں لیتے۔ ان کے یہاں تعین، قدر اور اظہار کی سطح پر زبردست وفور پایا جاتا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے۔ 
گوگٹے جوگلے کر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر پی پی کلکرنی نے صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ڈاکٹر محمد دانش غنی کی ساتویں کتاب ”عبدالرحیم نشترؔ کی شعری خدمات“ کی رونمائی ہورہی ہے۔ اس کتاب کی اشاعت پر میں انھیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر محمد دانش غنی میں بہت سی خوبیاں ہیں جن میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ وہ ڈرائیونگ بہت اچھی کرتے ہیں۔ ڈرائیونگ ان کی ایک اہم ہابی ہے۔ میں نے ان کے ساتھ کئی سفر کیے ہیں۔ کسی مقام پر ٹھہرنا ان کے مزاج کے خلاف ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ یہاں بھی ٹھہرنے والے نہیں ہیں۔ مجھے کسی یونیورسٹی کا اشتہار دکھاکر وہ جب یہ کہتے ہیں کہ میں یہاں درخواست دینا چاہتا ہوں تو میں انھیں اقبال کا یہ مصرعہ سناتا ہوں ”تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر“ تو وہ خاموش ہوجاتے ہیں۔ انھیں عام سی نہیں مشکل راہیں پسند ہیں۔ علاوہ ازیں گوگٹے جوگلے کر کالج رتناگری کے شعبہئ ہندی کے صدر ڈاکٹر شاہو مدھالے اور شعبہئ سماجیات کے صدر پروفیسر تلسی داس روکڑے نے بھی ڈاکٹر محمد دانش غنی کی شخصیت کے حوالے سے بات کی۔ 
اس موقع پر کالج کے مختلف شعبہئ کے طلبا و طالبات کے علاوہ سعید کنول، منظر خیامی، ڈاکٹر غضنفر اقبال، ڈاکٹر اسرار اللہ انصاری،  ڈاکٹر تابش خان، ڈاکٹر شیخ احرار احمد،  ڈاکٹر جاوید رانا،  ڈاکٹر ابرار احمد، ڈاکٹر ارشاد احمد خان،ڈاکٹر محسن احمد، شعیب ایبجی،  نظام الدین سعد، عبدالرؤف محی الدین خطیب، رفیق مقادم، عبدالکریم محمد شریف منیار، سیدہ تبسم ناڈکر، تاج الدین شاہد، منظور ناڈکر، سمیر کھوت  اور کوکن اور بیرونِ کوکن سے آئے ہوئے ادب نواز حضرات  شریک تھے۔  
mmmm

Recommended