Urdu News

افسانوی ادب کی تمام اصناف اسی وقت کامیاب کہی جاسکتی ہیں جب ان میں قصہ بیان کیا جائے: پروفیسرابن کنول

شعبہ اردو کرگل کیمپس یونیورسٹی آف لداخ  کی جانب سے آن لائن توسیعی خطبے کا اہتمام

شعبہ اردو کرگل کیمپس یونیورسٹی آف لداخ  کی جانب سے آن لائن توسیعی خطبے کا اہتمام

 شعبہ اردو کرگل کیمپس  یونیورسٹی آف لداخ کی جانب سے کرگل  کیمپس کی ریکٹر کنیز فاطمہ کی سرپرستی میں “اردو میں افسانوی ادب کی روایت” پر ایک آن لائن توسیعی خطبے کا اہتمام کیا گیا، جس میں پروفیسرابن کنول نے ایک بلیغ وبسیط خطبہ پیش کیا۔

اس پروقارتقریب کے آغاز میں شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹرعیسیٰ محمد نے مہمان خصوصی پروفیسر ابن کنول کے ہمراہ اس تقریب کے تمام شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اس کے بعد پروفیسر ابن کنول نے”اردو میں افسانوی ادب کی روایت” کے موضوع پر اپنے مدلل انداز میں نہایت معلوماتی خطبہ پیش کیا، جوسامعین وناظرین کے لئے نہایت مفید ثابت ہوا۔

پروفیسر موصوف نے اپنے خطبے میں اردو فکشن کا تاریخی پس منظر پیش کرتے ہوئے اردو فکشن کی مختلف اصناف کے حوالے سے تفصیلی بحث کی۔ انہوں نے داستان کے فن اور داستان کے ارتقائی مراحل سے بحث کی۔

ناول اورافسانے کے فن اور روایت پر مفصل گفتگو کی۔ اپنے خطبے میں انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ افسانوی ادب کی تمام اصناف چاہے وہ داستان ہو، ناول یا افسانہ اگران میں قصہ پن نہ ہوتو ان کی معنویت، اہمیت اورمقبولیت ختم ہو جاتی ہے۔

افسانوی ادب کی تمام اصناف تب کامیاب ہو سکتی ہیں جب ان میں قصہ بیان کیا جائے اوراگر داستان، ناول یا افسانہ میں قصہ یا کہانی نہیں ہے توکوئی بھی آپ کی بات کو سننے کے لئے تیارنہیں ہوگا۔

اس طرح سے آغازتا حال افسانوی ادب کی روایت پرپروفیسر موصوف نے مفصل بحث کی۔ اس تقریب میں سوال جواب کا وقفہ بھی کافی دلچسپ رہا۔ڈاکٹر ولایت علی نے مہمان خصوصی پروفیسر ابن کنول کا مختصر تعارف پیش کیا۔

Recommended