سعادت گنج، بارہ بنکی
"بزمِ ایوانِ غزل" کا ماہانہ طرحی مشاعرہ آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں استاد شاعر محترم طارق انصاری صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا جبکہ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے انجم احمد پوری، نفیس احمد پوری اور ریحان علوی نے شرکت فرمائی۔ اس طرحی مشاعرہ کی نظامت کے فرائض طنز و مزاح کے نمائندہ شاعر بیڈھب بارہ بنکوی نے انجام فرمائے ، مشاعرہ کا آغاز آفتاب جامی نے نعتِ پاک سے کیا اس کے بعد دئے گئے مصرع
’’راہوں میں سایہ دار کوئی اک شجر تو ہو‘‘
پر باقاعدہ مشاعرہ کی ابتداء ہوئی مشاعرہ بے انتہا کامیاب رہا بہت زیادہ پسند کئے گئے اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں ۔
لہریں کریں گی خود ہی مرے عزم کا طواف
طوفاں کا میری کشتی پہ پہلے اثر تو ہو
(طارق انصاری)
تب تو کروں میں عجز کے پہلو پہ اس سے بات
وہ رفعتِ غرور و انا سے اتر تو ہو
(ذکی طارق بارہ بنکوی)
ٹوٹے نہ اپنی لاٹھی بھی مر جائیں سانپ بھی
پاس اپنے دوستو کوئی ایسا ہنر تو ہو
(بیڈھب بارہ بنکوی)
کلیاں بھی مسکرائیں گی ہنسنے لگیں گے پھول
مالی مرے چمن کا کوئی معتبر تو ہو
(عرفان بارہ بنکوی)
دنیا میں تیرا بوجھ بھی لے لوں گا اپنے سر
بارِ غمِ حیات سے سیدھی کمر تو ہو
(انجم احمد پوری)
دو چار روز ان کے خیالوں میں ہم رہیں
ان پہ یوں گفتگو کا ہماری اثر تو ہو
(نفیس احمد پوری)
سورج افق کی گود سے کچھ جلوہ گر تو ہو
تاریکیاں مٹیں ذرا نورِ سحر تو ہو
(مشتاق بزمی)
پھر مانگنا تم ان سے بلیرو جہیز میں
بیٹا تمہارے پاس مگر اپنا گھر تو ہو
(انور سیلانی)
ہر شۓمیں اس کا نور ہے جلوہ فگن مگر
تجھ کو دکھائی دے تری ایسی نظر تو ہو
(اسلم سیدنپوری)
اب اور نازِ حسن نہیں کرنا چاہئے
تم رشکِ آفتاب ہو رشکِ قمر تو ہو
(عبید عزمی)
پل بھر میں ڈوب جائے گا دہشت کا آفتاب
اس سے نظر ملانے کا تجھ میں جگر تو ہو
(ظہیر رامپوری)
خواہش تو جاگ اٹھی ہے بڑی جستجو کے ساتھ
دیدارِ یار کے لئے تابِ نظر تو ہو
(عاصی چوکھنڈوی)
ان شعراکے علاوہ ریحان علوی، کلیم طارق، قیوم بہٹوی، حامد مصطفیٰ آبادی، آفتاب جامی، ڈاکٹر محشر بڑیلوی، بشر مسولوی،اظہار حیات، اثر سیدنپوری اور سحر ایوبی وغیرہ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام پیش کیا سامعین میں ماسٹر محمد وسیم ، ماسٹر محمد قسیم ، ماسٹر محمد حلیم ، محمد سفیان اعطاق صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں ۔ بزمِ ایوانِ غزل کا آئندہ ماہانہ طرحی مشاعرہ درج ذیل مصرع پر ماہ جولائی کے آخری اتوار کو ہوگا ۔’’قطرے سے سمندر کا پتہ پوچھ رہے ہیں‘‘