مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام شام غزل پروگرام میں مشہور غزل گلوکارہ شیفالی فراسٹ اور سادھنا جے جوریکر نے پیش کیا اردو کے عظیم شعراکا کلام
مدھیہ پردیش اردو اکادمی ،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ’’شام غزل‘‘کا انعقاد 30 نومبر ،2022 کو شام 6:30 بجے سے گورانجنی آڈیٹوریم ،رویندر بھون کنونشن سینٹر ،بھوپال میں کیا گیا۔
پروگرام کی شروعات میں مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ ہمارا ملک مختلف ثقافتوں میں مضمر مختلف رنگوں کے لیے جانا ہے۔یہاں نغمے، موسیقی، رقص، ڈرامہ، فن اور ادب کے میدانوں میں بہت سارے امکانات موجود ہیں۔ یہ ہماری ثقافتی وراثت ہے۔ اس کی حفاظت کرنا بھی ضروری ہے۔ محکمہ ثقافت، حکومت مدھیہ پردیش اور مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ اس طرح کے پروگراموں کو بڑھاوا دے۔اسی سلسلے کے تحت آج شام غزل پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں مشہور غزل گلوکارہ شیفالی فراسٹ (دلی /یوکے) اورسادھنا جے جوریکر (اجین) اردو کے عظیم شعراء کے کلام پیش کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر نصرت مہدی کے خطاب کے بعد مشہور غزل گلوکارہ شیفالی فراسٹ نے اپنے شیریں لہجے اور سحر انگیز آواز میں غزلیں پیش کر سامعین کو وجد آفریں کردیا۔
واضح رہے کہ شیفالی فراسٹ ہندوستانی کلاسیکل موسیقی میں مہارت رکھتی ہیں۔ وہ خصوصاً اپنی بہترین آواز اور اردو کلام کو انوکھے انداز اور ادائیگی کے ساتھ پیش کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ اردو کے عظیم شعراء جیسے مجاز، ساحر، فیض، ناصر کاظمی، احمد فراز اور افتخار عارف کے کلام کو اپنی سحر انگیز آواز میں پیش کر چکی ہیں۔ آج کے پروگرام میں انھوں نے جو کلام پیش کیے وہ درج ذیل ہیں:
سارا عالم گوش بر آواز ہے
مجاز
ستاروں سے الجھتا جا رہا ہوں
فراق
جینے کی تمنا کون کرے
معین احسن جذبی
آج تجھے کیوں چپ سی لگی ہے
ناصر کاظمی
گلزار ہست و بود نہ دیوانہ وار دیکھ
علامہ اقبال
وہیں اجین سے تشریف لائیں سادھنا جے جوریکر نے بی میوزک میں گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ ممبئی میں رہ کر ملک بھر میں اسٹیج شو کیے اور ملک کے تقریباً سبھی بڑے شہروں میں غزلوں کی پیش کش دے چکی ہیں۔ اس پروگرام میں انھوں نے اپنی مخملی آواز میں جو کلام پیش کیے وہ درج ذیل ہیں:
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
مرزا غالب
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمھیں یاد ہو کہ یاد ہو
مومن خاں مومن
کوئی امید بر نہیں آتی
مرزا غالب
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
احمد فراز
مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب ن مانگ
فیض احمد فیض
پروگرام کی نظامت کے فرائض ثمینہ علی نے بحسن خوبی انجام دیے۔پروگرام کے آخر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شراء کا شکریہ ادا کیا۔