ہر زبان کے لیٹریچر کی اہمیت مسلم ہے، زبان کو زندہ رکھنے کے لیے اس کا ادب تخلیق کیا جانا بے ضروری ہے۔ برہان پور کی ادبی فضا میں آج کی یہ نثری نشست روح پھونکنے کا کام کرے گی۔اس طرح کا اظہار خیال صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف و شاعروادیب و ناقد محترم طاہر نقاش (پرنسپل گورنمنٹ اردو ہائر سیکنڈری اسکول، لال باغ) نے کیا۔
مزید کہا کہ ہر نئے تخلیق کار کے لیے سب سے پہلا کام یہ ہے کہ وہ اپنا ذخیرہ الفاظ بڑھائے۔جس زبان میں لکھ رہا ہے اس کے ادب کا گہرائی سے مطالعہ کرے۔ موصوف نے ان تمام تخلیقات میں فنی طور سے در آئی کمیوں، خامیوں کی نشاندہی فرمائی۔ اور اسے کیسا لکھا جاسکتا ہے اس طرف رہنمائی کی۔
سوسائٹی کے چیئرمین تنویر رضا برکاتی نے افتتاحیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ برہان پور میں شعراء کی بڑی تعداد موجود ہے لیکن نثر لکھنے والے صرف چند ہی لوگ ہیں۔ نئے نثر لکھنے والے تیار نہیں ہورہے ہیں۔اس طرح کی نشستیں نئے قلمکاروں کے لیے پلیٹ فارم کے ساتھ ان کی تربیت و رہنمائی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
محمد رفیق انصاری، تنویر رضا برکاتی، پروانہ برہان پوری، احتشام عاطف نے اپنی تازہ تخلیقات پیش کی۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے موجود ڈاکٹر ایس ایم شکیل (صدر شعبۂ اُردو فارسی سیوا سدن کالج برہان پور)،محترم شعور آشنا (صدر آل انڈیا اردو رابطہ کمیٹی شاخ برہان پور)، ڈاکٹر اسرار اللہ انصاری (پرنسپل گورنمنٹ کالج برہان پور) نے تمام نئے قلمکاروں کی تخلیقات پر حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنے تاثرات پیش فرمائے نیز اس قسم کی نشستوں کے انعقاد کو ہی اصل ادب تخلیق کرنے کا باعث قرار دیا۔