بین الاقوامی غزل گائک راجکمار رضوی اتوار کی صبح 6:35 بجے ممبئی میں انتقال کر گئے۔ وہ راجستھان کے جھنجھنو ضلع کے منڈاوا قصبے کے رہنے والے تھے۔ رضوی نے فلم لیلیٰ مجنوں (1976) کے ٹائٹل گانے کے علاوہ بالی ووڈ کی کئی فلموں میں گانوں اور غزلوں کو اپنی آواز دی۔ یہ اطلاع ان کے بھتیجے رمضان رضوی نے دی۔ ملک کے معروف بین الاقوامی قوال دلاور بابو نے بھی ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
غزل گائیکی کے بادشاہ مہندی حسن کے پہلے شاگرد راجکمار رضوی آخری بار اپریل 2015 میں اپنے خاندان کے ساتھ منڈاوا آئے تھے۔ اس دوران رضوی نائٹ کا اہتمام ان کی بیٹی گلوکارہ رونا رضوی اور داماد انٹرنیشنل ڈرم آرٹسٹ شیومانی نے کیا۔ اس رات میں راج کمار رضوی ہارمونیم پر ساتھ دیتے نظر آئے۔ انہوں نے راجستھان میں میوزک اکیڈمی کھولنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ منڈاوا آنے سے انہیں خوشگوار احساس ملتا ہے۔
رضوی موسیقی سے محبت کرنے والے فنکار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ موسیقی کی ابتدائی تربیت والد استاد نور محمد سے لی۔ ان کا تعلق کلاونت گھرانے سے تھا۔ کم عمری میں ہی راجکمار نے اپنے والد کے ساتھ دربار میں گانا شروع کر دیا۔ 16 سال کی عمر میں انہوں نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ کے سامنے گانا گایا اور خوب داد حاصل کی۔ صاحبزادے کو بھی ستار بہت پسند تھا۔ استاد جمال الدین بھارتی سے ستار بجانا سیکھا۔ اس کے بعد انہوں نے آکاشوانی پر ستار بجانا شروع کیا۔ انہوں نے چچا مہندی حسن کی طرز پر غزل گائیکی میں دلچسپی لی۔ ان کی گائی ہوئی غزلوں کا علاقے میں چرچا ہونے لگا اور ان کی عزت بھی بڑھنے لگی۔
1992 میں راج کمار غزل گانے کے سلسلے میں روس گئے۔ وہاں ان کی ملاقات مشہور گلوکارہ اندرانی مکھرجی سے ہوئی۔ جلد ہی دونوں کی شادی ہو گئی۔ شادی کے بعد دونوں نے ایک ساتھ گانا شروع کر دیا۔ راجکمار رضوی نے راجستھانی فلم مومل سمیت کئی فلموں میں گایا اور موسیقی بھی دی۔ انہوں نے برجو مہاراج (کتھک) اور کیلوچرن مہاپاترا (اوڈیسی) کے لیے بھی کچھ رقص کی دھنیں ترتیب دیں۔
غزل گائیکی کے مسیحا مہندی حسن ضلع جھنجھنو میں پیدا ہوئے۔ مشہور غزل گائیک جگجیت سنگھ کا بھی راجستھان سے گہرا تعلق ہے۔
راجکمار رضوی کا پہلا سنگل غزل گانے کا ریکارڈ گانا یو بل لو تھا۔ ان کے بعد کے البمز میں مصور غزل، رو موٹک ریفلیکشن، رضویز ان کنسرٹ، عشرتیں وغیرہ شامل ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ میں غزل کی پاکیزگی اور طریقہ کار کو نہیں چھوڑوں گا۔ مقبولیت کی کسوٹی پر مجھے اس کی جتنی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔
راجکمار کہتے تھے کہ راجستھان کی موسیقی پوری دنیا میں بے مثال ہے۔ اس کی مٹھاس اور جادو ہمیشہ میرے دل میں رہے گا۔ مجھے لگتا ہے کہ مجھے منڈاوا کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ انہیں حکومت سے کچھ شکایات بھی تھیں۔ وہ کہتے تھے کہ افسوس کی بات ہے کہ مانڈ گائکی جیسے نایاب فن کو بچانے کے لیے ریاستی حکومت نے کچھ خاص نہیں کیا۔
راجکمار رضوی کی موت سے منڈاوا سمیت پورے جھنجھنو ضلع میں سوگ کی لہر ہے۔ مداحوں نے سے رضوی صاحب کے لئے دعا بھی کی ہے