Urdu News

دوستی اورعیدی

عیشا صائمہ

عیشا صائمہ

عریبہ اور رومی جب سے رمضان شروع ہوا  گلی گلی محلے محلے جا کر عطیات اور راشن پہنچا رہی تھیں۔

رومی آج جب عریبہ کے ساتھ افطاری کا سامان پہنچا رہی تھی تو عریبہ نے کہا

کل سے ہم نے عید کے لئے کچھ رقم اور تحائف لے کر باڑہ گلی جانا ہے  تم نے جلدی آنا ہو گا

رومی دو پکوڑے منہ میں ڈالتے ہوئے بولی ٹھیک ہے جلدی آجاؤں گی -اور عریبہ سے اجازت چاہ کر گھر کی طرف روانہ ہوئی راستے میں وہ یہ ہی سوچ رہی تھی کہ وہ چھ ماہ سے عریبہ کے دفتر میں اس کے ساتھ کام کر رہی ہے اور بہت جلدی ہی عریبہ کے اچھے اخلاق کی وجہ سے اس  کی دوستی جلد اس سے ہو گئی۔

رومی کو عریبہ اچھی لگی کہ بہت مالدار ہونے کے علاوہ اس میں عاجزی تھی دوسروں سے بات کرنے کی تمیز تھی۔

رومی نے جب سے اس کے ساتھ کام شروع کیا اسے دلی خوشی اور سکون ملتا تھا۔

لیکن جیسے ہی وہ گھر کی دہلیز پار کرتی اماں کی کڑوی باتیں سننا پڑتیں اتنے عرصے سے تمہاری دوست تمہارے ساتھ ہے لیکن اس خیال نہیں آتا کہ وہکچھ عطیہ ادھر بھی کر دے میرے لئے نہ سہی تم اپنی بہنوں کے لیے تو بات کر سکتی ہو۔

رومی انکار کر دیتی کہ وہ اتنی اچھی دوست کو گنوانا نہیں چاہتی وہ جو کام کا معاوضہ دے دیتی بڑی بات ہے۔

آج بھی گھر میں داخل ہوتے ہوئے وہ یہ ہی سوچ رہی تھی کہ اماں سے ڈانٹ پڑے گی لیکن خاموشی سے اندر داخل ہو گئی‘‘۔

اماں نے چھوٹتے ہی پوچھا اس بار اپنی دوست سے بونس کی بات کرتیں گھر کا کرایہ بھی رہتا ہے اور بل بھی دینے ہیں جو تنخواہ تو لائی تھی وہ کچھ قرض اتارنے میں چلی گئی کچھ کا راشن ڈلوا لیا۔

رومی نے نفی میں سر ہلایا اور کمرے میں چلی گئی۔

اماں اس کے پیچھے اس کے کمرے میں گئ تو رومی اماں کو دیکھتے ہی بول پڑی" اماں کل کوئی موقع دیکھ کر بات کروں گی‘‘۔

اماں نے کہا کر لینا بات

وہ جی کہہ کر سونے کی اداکاری کرنے لگی۔

دوسرے دن وہ تین سے چار بار عریبہ کے پاس گئ لیکن بات نہ کر سکی اس کی غیرت گوارا نہیں کر رہی تھی کہ وہ اس سے مدد لے۔عریبہ نے اس بلا کر تحائف پیک کرنے پہ لگا دیا پھر دو گھنٹے وہ مختلف محلوں میں جا کر وہ تحائف دیتی رہیں۔

رومی نے واپسی پہ عریبہ سے کہا اگر کچھ ورکرز رمضان میں زیادہ گھنٹے کام کرنا چاہیں تو کیا ان کو ڈبل بونس مل سکتا ہے"

عریبہ نے اس کی تجویز پر غور کرنے کا، سوچا تو وہ کہنے لگی ایسے تو کہیں ورکرز پہلے ہی ہمیں زیادہ وقت دے رہے ہیں – میں بابا سے کہہ کر ان کے بونس کی بات کرتی ہوں۔

رومی نے دھیرے سے کہا اگر کچھ ورکرز کے بچوں کے لئے کپڑے بھی مل جائیں تو اچھا ہو جائے گا۔

عریبہ اس کی بات مان گئی۔

رومی باہر نکل کر صادق صاحب سے بات کر رہی تھی میں نے اپنے ساتھ ساتھ آپ جیسے ورکرز کے لئے بھی عریبہ سے بونس اور کپڑوں کی بات کی ہے کیونکہ آپ کی طرح میرے گھر میں بھی دو بہنیں ہیں جنہیں عید کے کپڑے بھی چاہیں اور میں نے گھر کے کرائے کے ساتھ برسوں کا قرض بھی ہر ماہ ادا کرنا، ہوتا ہے بیس ہزار میں سے میں کیا کیا بچاؤ‍ں؟

صادق صاحب نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور بولے آپ نے بیٹی ہونے کا حق ادا کیا ہم جیسے غیرت مند لوگ جنہیں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے شرم آتی ہے وہ اپنے مسائل بھی مالکوں کے سامنے بیان نہیں کر سکتے۔

عریبہ جو کسی کام کے لیے اپنے دفتر سے نکل کر صادق صاحب کی طرف آنے والی تھی رومی اور صادق صاحب کی گفتگو سن لی اور اچانک میٹنگ بلا لی۔

ایک گھنٹے کے انتظار کے بعد جب سب ورکرز عریبہ کے دفتر پہنچے تو ان کے سامنے گفٹس اور ایک لفافہ پڑا تھا۔

جس کو دیکھ کر سب حیران رہ گئے عریبہ نے سب سے کہا اپنے گفٹس اور ڈبل بونس آپ کی عیدی ہے سب نے خوشی سے عریبہ کے لئے تالیاں بجائیں اور، اسے دعائیں دیتے ہوئے اپنے اپنے کام پہ لگ گئے۔

جب رومی اس کے دفتر سے جانے لگی تو عریبہ نے اسے پاس بلا کر شکریہ ادا کیا کہ میں تو پورے شہر کو تحائف بانٹ رہی تھی لیکن میرے اپنے ورکرز جو سفید پوشی میں زندگی گزار رہے ہیں اور مشکل سے گزر بسر کر رہے انہیں میں بھول گئی۔

عریبہ نے رومی کی بہنوں اور اماں  کے لئے کپڑے دییے اور شرمندہ سی تھی کہ میں کیسے آپ سب لوگوں کو بھول گئی۔ سب سے پہلے اپنے اردگرد کے لوگوں کو دیکھنا چاییے کہ وہ کس حال میں ہیں اور سب سے زیادہ مدد کے مستحق بھی وہ لوگ ہیں جو اپنی عزت نفس کا سودا نہیں کرتے نہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔

Recommended