Urdu News

نغمگی کلام کا شاعر : ابراہیم اشک

معروف شاعر جناب ابراہیم اشک

 نغمگی کلام کا شاعر :  ابراہیم اشک

شاعر و ادیب اپنی تخلیقات کے ذریعے ہمیشہ قارئین کے ذہن و دل میں موجود ہوتا ہے۔ آج معروف شاعر جناب ابراہیم اشک صاحب اس دار فانی سے کوچ کر گئے مگر اردو ادب کو ایک خوبصورت  اثاثہ دے کر گیے۔
 فلم دنیا و دنیائے ادب میں یکساں شہرت رکھتے والی صاحب قلم شخصیت ابراہیم خان غوری جن کی ادبی شناخت ابراہیم اشک ہے۔ابراہیم اشک بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے اردو کے شاعر، صحافی، اداکار اور فلمی نغمہ نگار تھے ۔ ان کی پیدائش 20 جولائی 1951 کو  ہوئی تھی۔ ان کا قلمی نام اشک تھا ۔
آپ نے فلمی دنیا میں اپنے الفاظ کو خوبصورت مترنم لفظوں کے قالب میں ڈھال کر دلوں پر ثبت ہونے والی نغمگی دی ہے آج بھی جس کے الفاظ کانوں پر پڑھتے ہی ہونٹوں سے آپ کے لکھے گیت رواں ہوکر نغمگی بکھیرنے لگتے ہیں۔انہوں نے مقبول فلموں اور سیریلوں کے لئے نغمیں اور اسکرپٹ بھی لکھییں۔ 
ابراہیم اشک نے شعری صنف میں نظموں کے ساتھ ساتھ غزلیں اور دوہے بھی لکھیں۔
آپ کی غزلیں جذبوں کی عکاسی کے ساتھ ضمیر کو جھنجھوڑنےوالی ہوتی ہے۔
انا نے ٹوٹ کے کچھ فیصلہ کیا ہی نہیں 
بیان اپنا کبھی مدعا کیا ہی نہیں 
ہر ایک شخص کو انسان ہی رکھا ہم نے 
کہ آدمی کو نظر میں خدا کیا ہی نہیں
آپ کی قابل ذکر ادبی تخلیقات الہام 1991 ،آگاہی (مجموعہ کلام) 1996 ،کربلا (مراثی) 1998
انداز بیاں کچھ اور (غالب کا تنقیدی جائزہ) 2001 ،تنقیدی شعور (بے دل، حافظ، اقبال اور فراق گورکھپوری پر کام) 2004
ابراہیم اشک کے لکھے تقریباً ایک ہزار نغموں کو مختلف فنکاروں نے گایا ہے۔ ابراہیم اشک کے مقبول ترین نغمیں  کہو نہ پیار ہے، کوئی مل گیا، جانشین، اعتبار، آپ مجھے اچھے لگنے لگے، کوئی میرے دل سے پوچھے اور دھند کے نغمے ہے۔
دشمن کے لئے بھی اشک صاحب کمال جذبہ رکھتے یہ ہنر بھی صرف انہی کی قلم کا وصف رہا ۔
بزم دنیا کا تماشا نہیں دیکھا جاتا
زندگی یوں تجھے رسوا نہیں دیکھا جاتا
جب سے تنہائی کا احساس ہوا ہے مجھ کو
کوئی دشمن بھی اکیلا نہیں دیکھا جاتا
اشک کی غزلیں رواں اور سلیس ہوتی ہے۔
مشعل بکف کبھی تو کبھی دل بدست تھا 
میں سیل تیرگی میں تجلی پرست تھا 
ہر اک کمند عرصۂ آفاق ہی پہ تھی 
لیکن بلند جتنا ہوا اتنا پست تھا
فنی سطح پر ان کی غزلوں میں  الفاظ اپنے موضوع اور مضمون سے پوری طرح ہم آہنگ ہوتے ۔
بیشک اشک کی شاعری درد و غم ، رنج والم ، آنسو کی ترجمان ہے ۔
رب کائنات سے دعاگو ہوں کے مرحوم کے حسن خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
خواجہ کوثر حیات

Recommended