تہذیب و ثقافت

غالب کا خاندانی پس منظر: کیسے اور کہاں سے آیا تھا غالب کا خاندان

 

غالب کا خاندانی پس منظر: کیسے اور کہاں سے آیا تھا غالب کا خاندان

سلجوق سلطنت کا شہزادہ مرزا ترسم بیگ خاں جو مرزاغالبؔ کا پردادا ہے۔جب سلجوق حکومت کو زوال لاحق ہوا توترسم خان نے سمرقند میں سکونت اختیار کی۔غالبؔ کے دادا کا نام مرزا قوقان بیگ خاں تھا۔قوقان بیگ خاں اپنے باپ ترسم خاں سے ناراض ہو کرمحمد شاہ کے زمانے میں لاہور میں آ بسے تھے۔شہر لاہور میں قوقان بیگ خاں معین الملک کے ہم راہ ہوئے۔جب معین الملک کی بساط الٹ گئی تو قوقان بیگ خاں دہلی میں مرزا نجف خاں بہادرکے دربار سے وابستہ ہوگیے۔غالبؔ کے والد مرزا عبداللہ بیگ خاں کی پیدائش دہلی میں ہوئی۔مرزاقوقان بیگ خاں کی کل سات اولادیں تھیں:

چار لڑکے تین لڑکیاں۔ان میں غالب ؔکے والد مرزاعبداللہ بیگ اور چچا نصر اللہ بیگ بہت مشہور ہوئے،کئی درباروں میں متعدد عہدوں اور جاگیروں سے سرفراز ہوئے۔اس لیے ان کے احوال زندگی کے بارے میں معلومات دستیاب ہیں جب کہ باقی کے حالات تا ریخ میں مرقوم نہیں۔

غالب نے کہا تھا کہ سو پشت سے ہے پیشہ آبا سپہ گری

روایت کے مطابق مرزاغالبؔ کے والد مرزا عبداللہ نے بھی اپنے آبائی پیشہ سپہ گری کو اختیار کیا۔عبداللہ بیگ پہلے لکھنو کے آصف الدولہ کے دربار میں ملازم ہوئے۔اس کے بعد حیدرآباد کے نظام علی خان کی فوج میں تین ہزار فوجوں کے ساتھ شامل ہوگیے۔وہاں سے آگرہ چلے آئے،جہاں سکونت اختیار کی۔الور کے راجہ بختاور سنگھ کی فوجی کمان سنبھالی1802ء میں راج گڑھ کی معرکہ آرائی میں مرزا عبداللہ جنگ کے میدان میں شہید ہوگیے۔اس وقت مرزاغالبؔ کی عمر صرف پانچ سال کی تھی۔غالبؔ کل تین بھائی بہن تھے،سب سے بڑی بہن چھوٹی خانم اور چھوٹا بھائی مرزایوسف۔مرزاغالبؔ کے والد کی وفات کے بعد ان کے چچا نصراللہ بیگ مرزاغالبؔ کی کفالت کا بار اپنے ذمہ لے لیا۔نصراللہ خاں کی اپنی کوئی اولاد نہ تھی اس لیے انہیں اپنے بھائی کی اولادوں سے بے انتہا محبت تھی۔انہوں نے ان کی پرورش و پرداخت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

مرزا غالب کی یتیمی کا قصہ

مرزا نصراللہ آگرہ میں مرہٹوں کی طرف سے صوبے دار تھے۔انگریزوں کے اقتدار میں آنے کے بعدانہیں رسالدار بنا دیا گیا۔آگرہ کے دو پرگنے سونس اور سونسہ کے علاقے بطور جاگیر انہیں عطا کیے گیے تھے۔مگر مشیت یزدی کچھ اورہی تھی۔1806ء کو مرزا نصراللہ بیگ ہاتھی سے گر کر شدید طور پر زخمی ہوگیے۔اس حادثے کے بعد ان کی وفات ہو گئی۔اس وقت غالبؔ کی عمر آٹھ برس کی تھی۔اس طرح غالبؔ چچا کی کفالت اور شفقت سے بھی محروم ہو گیے۔نصراللہ بیگ خاں کے پس ماندگان کی پرورش کے لیے انگریز حکام نے وظیفہ مقرر کردیا،جس میں سے ایک مخصوص حصہ مرزاغالبؔ کو بھی ملتا تھا۔بعد میں غالب ؔکے حصے کی رقم روک دی گئی۔جس کے لیے مرزاغالبؔ نے مقدمہ بازی بھی کی اور بہت تکلیفیں اٹھائیں۔

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago