مکہ معظمہ،08جولائی(انڈیا نیرٹیو)
لاکھوں مسلمان آج جمعہ کے روز مقام عرفات کی طرف بڑھتے ہوئے جبل رحمت پرجمع ہوکر گڑ گڑا کر اللہ سے دعائیں مانگ رہے ہیں۔سفید احرام میں ملبوس حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے والے مسلمان مردو خواتین کی زبانوں پر "لبیک اللہم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد والنعمۃ لک والملک، لا شریک لہ" کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔ تلبیہ کے ساتھ ساتھ حجاج کرام جبل رحمت پر رو رو کربخشش، مغفرت، رحمت اور برکت کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔
جبل رحمت جسے ’جبل عرفات‘ کہا جاتا ہے مکہ مکرمہ کے مشہور مذہبی اور تاریخی پہاڑوں میں سے ایک ہے۔ حجاج کرام صبح کے وقت جبل رحمت کی طرف عازم سفر ہوتے ہیں اور یہاں پر وقفہ کبریٰ کرتے، دعائیں کرتے ہیں۔ یہاں پر عرفہ کے روز حجاج کرام وقوف کے لیے پہنچتے ہیں۔ وقوف عرفہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میں وقوف کیا ہے۔پورے کا پورا عرفہ وقوف ہے"۔
عام لوگ پہاڑ کو جبل رحمت کو "جبل القرین" بھی کہتے ہیں۔ شاید اس کی وجہ سینگ کی طرح اس کی چوٹی کی شکل ہے۔ اسلامی جغرافیہ کی کتابوں میں اسے "الال پہاڑ" کا نام بھی دیا گیا ہے۔’جبل رحمت‘ اپنے اردگرد کے پہاڑوں کی نسبت ایک چھوٹا پہاڑ ہے۔ اس کی اونچائی 30 میٹرسے زیادہ نہیں ہے اور چوٹی پر چار میٹر کی اونچائی کے ساتھ اندازہ لگانے کے لیے ایک تازہ ترین اعداد و شمار موجود ہیں۔یہ پہاڑ عرفات کے شمال میں اور حرم کی حدود سے باہر باہر واقع ہے۔ اس کی چوٹی پر چڑھنا مشکل ہے۔ اس لیے میں نے چوٹی تک پہنچنے کے لیے زینے بنائے گئے ہیں۔حجۃ الوداع کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنی اونٹنی القصویٰ پر سوار ہو کروقوف عرفات تک پہنچے۔ آپ نے وہیں قیام فرمایا اور یہ آیت نازل ہوئی "الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی،ورضیت لکم الاسلام دینا" ’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کیا۔