گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین ، بارہمولہ میں ’’اردو اور انگریزی ادب میں محبت،امن اور انسانیت کا پیغام‘‘پر دو روزہ قومی کانفرنس منعقد
کشمیر کے قدیم تہذیبی شہر بارہمولہ کےگورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین کے زیر اہتمام 2اور 3 نومبر 2022 کو دو روزہ قومی کانفرنس بعنوان: “اردو اور انگریزی ادب میں محبت ، امن اور انسانیت کا پیغام “منعقد کیا گیا ،جس میں خطہ کشمیر کے علاوہ دہلی اور الہٰ آباد سے بڑ ی تعداد میں مندوبین نے شرکت کی ۔
افتتاحی تقریب میں کالج کی پرنسپل پروفیسر ماہین مصطفیٰ نے فخریہ انداز میں کہا کہ اس کالج میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس معیار کی کانفرنس ہورہی ہےجس میں وقت کی ضرورت کو ملحوظ رکھتے ہوئے عنوان کا انتخاب کیا گیا۔ یہ صرف ہمارے ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا معاملہ ہے کہ انسانیت سسک رہی ہے۔ آج وقت کا تقاضہ ہے کہ جہاں ہم سائنس اور ٹکنالوجی میں ترقی کررہے ہیں وہیں انسانیت اور آدمیت کو بھی پروان چڑھائیں ۔
مجھےامید ہے کہ اس کانفرنس سے نہ صرف خطے کو بلکہ پوری دنیا کو پیغام جائے گا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر سحرش اصغر ،(آئی ۔اے۔ایس) ڈپٹی کمشنربارہمولہ جو اس خطے کے لیے اور پورے ملک کے لیے رول ماڈل ہیں، انھوں نے موضوع کو سراہتے ہوئے اس میں شرکت کی اور نئی نسل کو مخاطب کرتے ہوئے ظلم ، جبر کو سماج کے لیے زہر ہلاہل قرار دیا ساتھ ہی انھوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں مثبت کام کرنے کی ترغیب دلائی ۔ کالج کے طالبات اور اساتذہ کو مخاطب کر کے اس سمت میں پہل کرنے کی گذارش بھی کی اور اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدرات پروفیسر شہزاد انجم ، سابق صدر شعبہ ارود جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی نے کی ۔انھوں نےاپنے خطاب میں کہا کہ ادب خواہ کسی زبان کا ہو اس کی روح انسانیت ہےاسی لیے ادبیات عالم میں محبت، امن اور انسانیت کے فروغ کے لیے اعلیٰ تخلیقات سامنے آئی ہیں ۔
مہمان ذی وقار پرو فیسرخواجہ محمد اکرام الدین ، جواہر لعل نہر ویونیورسٹی نئی دہلی نے کہا کہ کی ادب تصویر زندگی بھی اور تفسیر زندگی بھی اسی لیے ہر عہد کے ادب میں انسانیت کو موضوع بنایا گیا ہے۔
پروفیسر منوج کمار، الہٰ آباد یونیورسٹی نے انگریزی ادب کا حوالہ دیتے ہوئے کہ انگریزی ادب میں بھی یہ حاوی موضوع رہا ہے۔ کلیدی خطبہ میں نامور ادیب اور ماہر لسانیات پروفیسر نذیر احمد ملک نے کہا کہ ادب برائے زندگی ہو یا ادب برائے ادب ہرجگہ محبت کے پیغام کو اولیت دی گئی ہے ۔
اس کانفرس میں پروفیسر شہزاد انجم ، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین ، پروفیسر منوج کمار ، پروفیسر نذیر احمد ملک ، ڈاکٹر نذیر احمد شیخ ، ڈاکٹرشیخ اسماعیل ، جناب پیرزادہ ممتاز احمد ،ڈاکٹر الطاف انجم ، ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی ، ڈاکٹر جوہر قدوسی، ڈاکٹر نصرت جبین ، ڈاکٹر کوثر مزمل ،ڈاکٹر ریاض توحیدی ، ڈاکٹرشبیر حسین ، ڈاکٹر پرویز اعظمی ، ڈاکٹر غلام نبی لون ، ڈاکٹر ظہور مخدومی ، ڈاکٹر راشد عزیز، ڈاکٹر طارق حسین بھٹ ،ڈاکٹر مسرت گیلانی ، جناب ناظم نذیر ،ڈاکٹر منیر حسین ہرہ ، ڈاکٹر برکت حمید ، جناب معراج الدین لون ، ڈاکٹر فیض قاضی آبادی ، جناب سجاد سلطان ، ڈاکٹر محمد اقبال لون ، ڈاکٹر رخسانہ رحیم ، ڈاکٹر غلام نبی کمہار، کے علاوہ کشمیر یونیورسٹی،سینٹرل یونیورسٹی کشمیر ، وادی کشمیر کے مختلف کالجوں کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالر نے شرکت کی ۔
اس کانفرنس کے مختلف اجلاس میں اردو کے تیس اور انگریزی کے دس مقالے پیش کیے گئے۔ اس کانفرنس کو کامیاب بنانے میں کالج سے وابستہ تمام تدریسی اور غیر تدریسی عملے نے اپنا بھر پور تعاون پیش کیا۔بالخصوص شعبہ انگریزی کے اساتذہ کے علاوہ اردو شعبہ کے انتہائی فعال اساتذہ جن میں ڈاکٹر رحمت اللہ میر ، ڈاکٹر طاہر محمود ڈار، ڈاکٹر روبی جان نے اس کانفرنس کے انعقاد میں اہم رول ادا کیا۔
کانفرنس کے کاآرڈنیٹر ڈاکٹر یوسف وانی ، ڈاکٹر علی محمد لون کے حسن کارکردگی کی تعریف تمام مندوبین نے کی ۔ ڈاکٹر یوسف وانی نے افتتاحی تقریب میں شرکا کا استقبال کیا اور اختتامی تقریب میں شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پرنسپل صاحبہ ،تمام اساتذہ اور اسٹاف کا شکریہ ادا کیا اور مندوبین کے لیے ممنونیت کا اظہار کیا۔