راجستھان کے ایک گاؤں میں دور دراز پہاڑی میں واقع دیوی درگا کے ایک 600 سال پرانے مندر کی خدمت جلال الدین خان کرتے ہیں، جو اس ہندو مندر کے نامزد نگراں اور پجاری ہیں۔
بھارت کے پسماندہ علاقوں میں نچلی سطح پر شامل زندگی کی یہ کہانی راجستھان میں جودھ پور کی تحصیل بھوپال گڑھ میں بگوریا کے چھوٹے سے گاؤں میں واقع ماں درگا مندر کی ہے۔
یہ ماں درگا مندر ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہے اور کوئی بھی 500 قدموں کی چہل قدمی کر کے وہاں پہنچ سکتا ہے۔دیوی کے درشن کے لیے ہر روز ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند یہاں آتے ہیں۔
جلال الدین خان کا کہنا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد سینکڑوں سال پہلے سندھ سے یہاں آئے تھے، جو اب پاکستان میں ہے اور گاؤں میں آباد ہوئے اور نسل در نسل دیوی کی خدمت کر رہے ہیں۔
جلال الدین نہ صرف احاطے کی دیکھ بھال کرتے ہیں بلکہ مندر میں تمام رسومات بھی انجام دیتے ہیں۔ وہ اپنے خاندان کے 13ویں نسل کے فرد ہیں جو دیوی کی خدمت کر رہے ہیں۔مندر کی خدمت کرنے اور مندر میں رسومات کی صدارت کرنے کی یہ روایت اگلی نسل تک منتقل ہوتی ہے۔جلال الدین کے آباؤ اجداد یہاں کیسے پہنچے یہ ایک دلچسپ کہانی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ سندھ سے مسلمان تاجروں کا ایک گروپ یہاں کاروبار کے لیے آیا تھا، اور ان میں سے ایک کو حالات کی وجہ سے واپس رہنے پر مجبور کیا گیا تھا۔جلال الدین کا آباؤ اجداد بیمار ہوگیا اور بھوک اور پیاس کی وجہ سے ان کے مرنے کے امکانات تھے۔اس مندر کے مقام پر اس کی جان بچ گئی تھی اور اس کا خیال تھا کہ دیوی کی برکت سے اس کی جان بچ گئی تھی۔