دہلی کے تاج انکلیو میں مشاعرہ جشن آزادی کا انعقاد ہوا جس میں ملک کے ممتاز شعرانے شرکت کی۔ نصف شب تک جاری رہی شعر و سخن کی محفل۔ جانے مانے قانون داں ایڈوکیٹ ناصر عزیز نے کی خوبصورت انداز میں نظامت۔ قومی اردو کونسل کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر خواجہ اکرام تھے مہمان خصوصی جب کہ فارسی کے عالمی شہرت یافتہ اسکالر پروفیسر اخلاق آہن نے صدارت فرمائی۔
شمالی دہلی کی معروف رہائشی کالونی ی المعروف تا ج انکلیو میں یوم آزادی انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا اور اسی سلسلے میں ایک پر وقار اور معیاری مشاعرے کا انعقاد بھی عمل میں آیا ۔
مشاعرے کی صدارت جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں فارسی کے استاد پروفیسراخلاق آہن نے کی اور اسی یونیورسٹی میں اردو کے استاد پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین صاحب نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت فرمائی۔ مشاعرہ کی نظامت سوسائٹی کے صابق صدر ناصر عزیز ایڈووکیٹ نے کی۔
مشاعرے میں شرکت کرنے والے شعرا کے نام درج ذیل ہیں:
پروفیسر اخلاق آہن، طالب رامپوری ، احمد علوی ،ڈاکٹر شفیع ایوب، ارشد ندیم ،ناصر عزیزعمران عظیم ، محبوب ا مین، سرتاج امروہوی۔سلمان سعید اور شاہ رخ عبیر۔
ہیں ترے دامن میں پنہاں، سیکڑوں خوابوں کے قتل
اور اک مظلوم وہ تھا، گل بہ داماں جل گیا
(اخلاق آہن)
جشن آزادی منایا خوب امرت کال ہے
آتمنربھر ر ہو چکے ہیں اب ہمیں کیا چاہیئے
(طالب رامپوری)
تھک جائیں گے جب گردش ایام سے اک روز
اےخاک وطن اوڑھ کے سو جائیں گے تجھ کو
(ناصر عزیز ایڈووکیٹ)
بوب کٹ زلفیں کٹا لی ہیں مرے محبوب نے
کیسے شانوں پر لکھوں زلفیں پریشاں ہو گئیں
(احمد علوی)
دھوپ میں دیپک جلانے پر تلے ہیں
انفرادیت دکھانے پر تلے ہیں
نیم قائد نیمدانشور ہمارے
نیم کو میٹھا بتانے پر تلے ہیں
( ارشد ندیم)
پے ادب تھا سلام کیا کرتا
وہ مرا احترام کیا کرتا
(محبوب امین)
سر نخوت ذرا سا خم ہوتا
سب کی نظروں میں محترم ہوتا
(شفیع ایوب)
مصوروں کو اگر علمِ نفسیات نہیں
تو غم کو کھیچنا پھر اُنکے بس کی بات نہیں
(سلمان سعید)
قدمقدمپہ نیا اک گمانچھوڑ گیا
وہ مسکرا کے مجھے شادمان چھوڑ گیا
(شاہ رخ عبیر)
مشاعرے کے کنوینر ، منتظمہ کمیٹی تاج انکلیو کے صدر جناب فیصل فریدی نے تمام۔مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔معروف صحافی معصوممرادآبادی ،بانی سوسائیٹی عبدالرشید صاحب، عشرت علی صاحب ، سید مستحسن، (اردو اکیڈمی) انصار صدیقی و دیگر سامعین نے دلجمعی سے مشاعرہ سنا اور محظوظ ہوئے۔