دور درشن نے یاد کیا ہے استاد دکن حضرت جے پی سعید کو
دکن کے استاد شاعر حضرت جے پی سعید کی شاعرانہ عظمتوں کو ڈی ڈی اردو کا سلام
مخدوم،مجاز، ساحر، کیفی اور مجروح کے ساتھ جے پی سعید بھی نظر آئیں گے ڈی ڈی اردو پر
جے پی سعید نہ صرف ایک مشفق استاد تھے بلکہ وہ ایک کہنہ مشق اور خوش فکر شاعر بھی تھے۔دہلی دوردرشن (ڈی ڈی اردو) نے اپنے خاص پروگرام ”شعر و سخن“ کا ایک پورا ایپی سوڈ جے پی سعید کی شخصیت اور شاعری پر بنایا ہے جسے 27مئی 2022بروز جمعہ رات میں ساڑھے نو بجے ڈی ڈی اردو پر ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ اسی پروگرام کو دوبارہ اگلے دن یعنی 28مئی 2022بروز ہفتہ دن میں ایک بجکر تیس منٹ پر دیکھا جا سکے گا۔ جے پی سعیدکا شمار دکن کے استاد شعرا میں ہوتا ہے۔ صحیح معنوں میں وہ قلم کے سپاہی تھے، ایک ایسا سپاہی جس نے قلم کی آبرو کو جان ودل سے عزیز رکھا۔ اورنگ آباد، دکن کے استاد شاعر جے پی سعید 1March 1932 – کو تاریخی شہر اورنگ آباد میں پیدا ہوئے۔ ایک بھرپور کامیاب اور بامقصد زندگی گزار کر وہ 24Nov 2009 کو اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ بیسویں صدی کی آخری دہائیوں میں سرزمین دکن کی جن عظیم شخصیات نے شعر وادب کی خدمت کی اور تاریخ میں امر ہو گئے، ان میں ایک محترم نام حضرت علامہ جے پی سعید کا بہت نمایاں ہے۔
جے پی سعید درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ تھے۔ اسی اورنگ آباد شہر میں ہزاروں افراد درس و تدریس سے وابستہ ہیں، وہ شاعر تھے تو یہاں سیکڑوں شاعر بھی ہیں لیکن جے پی سعید تو ایک ہی تھے۔ وہ اس لئے کہ جو آتش عشق میں تپ کر کندن بنتا ہے وہ کبھی اپنی چمک نہیں کھوتا۔ جے پی سعید کی شخصیت اس پارس پتھر کی مانند تھی جس کے لمس سے معمولی لوہا بھی کندن بن جاتا ہے۔ جس کو چھو دیا تونے آئینہ بنا ڈالا۔وہ اپنی ذات میں انجمن اس لئے تھے کہ انھوں نے ہمیشہ نسل ِ نَو کی ذہنی آبیاری کی۔ وہ ناتراشیدہ پتھروں کو تراش کر ہیرا بنانے کے ہنر سے واقف تھے۔ ایک استاد کی حیثیت سے ان کے کارنامے سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔
حضرت جے پی سعید نے نہ صرف خود ایک صالح ادب کی تخلیق کی بلکہ ایک جماعت ایسی تیار کر دی جس نے ادب سے صالح قدروں کی پاسداری کا کام لیا۔ وہ ادب میں صالح قدروں کی پاسداری کے امین تھے۔ وہ ادب کے نام پہ جا بجا جنسیات کا تلذذ نہیں پروسنا چاہتے تھے۔ ان کے لئے ادب ایک ایسا ذریعہ تھا جس سے قوم و ملت میں کردارسازی کی جا سکے۔ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی کے گھسے پٹے فارمولے کی بات کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ خود جے پی سعید کے کلام کا مطالعہ کریں تو بالکل واضح ہو جائے گا کہ وہ ادب میں صالح قدروں کے امین ہیں۔
جن کے اسلاف کا کردار تھا بے داغ سعید ؔ
ان کے اخلاف پسندیدہ خصائل ہوں گے
جے پی سعید کے شاگردوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔ ان کے سبھی شاگرد جے پی سعید کے لئے بے انتہا احترام کا جذبہ رکھتے ہیں۔ جن اوصاف حمیدہ سے ان کی شخصیت بنتی تھی وہ اب ذرا کمیاب ہے۔ وہ چونکہ اُردو کے ساتھ ساتھ زبان فارسی پر بھی دسترس رکھتے تھے اس لئے ان کی نظر میں اُردو شاعری کا وہ پس منظر بھی تھا جس کی جڑیں ایرانی فلسفے اور ایرانی تہذیب و ثقافت میں پیوست تھیں۔ اسی استادانہ مہارت نے ایک طرف سیکڑوں شاگردوں کو عروض و آہنگ کے ہنر سے آشنا کیا تو دوسری جانب خود تمام شعری اصناف میں طبع آزمائی کی طرف مائل کیا۔ حضرت جے پی سعید ؔ فن کے معاملے میں بھی استاد تھے۔ انھوں نے تقریباًتمام اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ جو ان کی استادانہ مہارت پہ دال ہے۔
جے پی سعید کی شاعری کا بغور مطالعہ کیجئے تو معلوم ہوگا کہ یہاں کسی ازم سے متاثر ہونے اور کسی خاص فکر کے زیر اثر شعر کہنے کے بجائے اپنی روایات کی پاسداری زیادہ نظر آتی ہے۔ شاعری کا اصلاحی پہلو بھی نظر میں ہے اور اُردو شاعری کا پس منظر بھی۔ شعری روایات کے تمام تر احترام کے ساتھ جب شاعر ندرت خیال اور ندرت بیان کی جستجو کرتا ہے تو کسی حد تک اپنی انفرادی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ ناقدین ادب ہوں یا پھر طالب علم جے پی سعید کی شاعری پڑھتے ہوئے یہ احساس بہت شدت سے ابھرتا ہے کہ کہیں کچھ ہے جو ذرا مختلف ہے۔ بڑی جانفشانی اور ریاضت کے بعد کسی شاعر کی زندگی میں یہ مقام آتا ہے۔ اور تب ہی شاعر اس قسم کے اشعار کہہ سکتا ہے:
دل پُر درد بھی اک خاص عطا ہوتی ہے مالک کی
کہ اس دنیا میں ہر سینے کو یہ دولت نہیں ملتی
دور درشن پہ ان دنوں اردو پروگرام ”شعر و سخن“ کے خوب چرچے ہیں۔ اس پروگرام ”شعر و سخن“ کو خوب پسند کیا جا رہا ہے۔ کسی پروگرام کے تیرہ ایپیسوڈ بنا لینا کسی بھی پروڈیوسر کے لئے بڑی بات ہے جبکہ شعر و سخن کے چھبیس ایپی سوڈ خالد اعظمی اب تک بنا چکے ہیں۔ اس پروگرام کے پروڈیوسر ڈائریکٹر خالد اعظمی ہیں۔ ریسرچ کی ہے نوشاد عالم ندوی نے۔ ابتدائی مرحلے میں اسسٹنٹ تھے شاکر شہزاداور پھر آئی آئی ایم سی کے پاس آؤٹ اروند و گورو بھار دواج نے بطور اسسٹنٹ اپنی خدمات دی ہیں۔ گلوکاروں میں پنڈت مکیش تیواری نے آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد صنم خان، شیریں خان، سلیم، محمد عامراور کاشف نظامی وغیرہ نے اپنی آواز میں مختلف شعرائے کرام کا کلام ریکارڈ کرایا ہے۔ اب تک چوبیس سے زائد ایپی سوڈ نشر کئے جا چکے ہیں۔ اس پروگرام کے اینکر مشہور شاعر و صحافی ڈاکٹر شفیع ایوب ہیں۔
پروفیسر انور پاشا، پروفیسر معین الدین جینا بڑے، پروفیسر خواجہ محمداکرام الدین، ایڈوکیٹ خلیل الرحمان، ایڈوکیٹ ناصر عزیز، مرکزی وزیر کوشل کشور، ڈاکٹر شعیب رضا خان، ڈاکٹر ظہیر رحمتی، سعید عالم،پروفیسر دانش اقبال، انیس اعظمی، پروفیسر اخلاق آہن، فلم میکر انوشا رضوی، شمیم طارق، شکیل اعظمی، عظیم الدین انصاری، ہارون افروز، سرفراز آرزو، ملک زادہ جاوید، ڈاکٹر قاضی نوید صدیقی، پروفیسر ارتکاز افضل، فکشن نگار نور الحسنین، شاعر، ادیب و مترجم اسلم مرزا، ڈاکٹر مجاہد فراز، منصور عثمانی، افضل منگلوری، معصوم مراد آبادی،پروفیسر جتندر شریواستو، پروفیسر احمد محفوظ، انسپکٹر اعظم خان، ڈاکٹر رضوان الحق اور پروفیسر شہپر رسول جیسی شخصیات نے شاعروں کے فکر و فن پہ اظہار خیال کیا ہے۔ اب تک مخدوم محی الدین، جاں نثار اختر، اختر الایمان، مجروح سلطان پوری، ساحر لدھیانوی، وامق جونپوری، علی سردار جعفری، مجاز، سلام مچھلی شہری، کیفی اعظمی، غلام ربانی تاباں، معین احسن جذبی، انجم انصاری، ظفر گورکھپوری، کنور مہندر سنگھ بیدی سحر، کلیم عاجز،شہریار،گوہر عثمانی،قیصر الجعفری، کرشن بہاری نور، جے پی سعید، ندافاضلی، دواکر راہی، عنبر بہرائچی، عرفان صدیقی،پروانہ ردولوی،وغیرہ پر شوٹنگ ہو چکی ہے۔
یہ پروگرام ڈی ڈی اردو پر ہر جمعہ کو رات ساڑھے نو بجے 9:30PM اور ہر سنیچر (ہفتہ) کو دن میں ایک بجکر تیس منٹ 1:30PMپر نشر کیا جاتا ہے۔ اسے آپ اپنے موبائل فون پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔ آپ موبائل پرD D Urdu Live ٹائپ کیجئے اور وقت مقررہ پر یعنی جمہ کی رات ساڑھے نو بجے اور سنیچر کو دن میں ایک بجکر تیس منٹ پر اپنے موبائل فون پر بھی یہ پروگرام لایؤ دیکھئے۔ بعد میں د وردرشن کا عملہ اسے یو ٹیوب پر بھی اپ لوڈ کرتا ہے۔ آپ یو ٹیوب پر اب تک ٹیلی کاسٹ ہوئے پروگرام دوبارہ دیکھ سکتے ہیں۔ پروڈیوسر خالد اعظمی نے گزارش کی ہے کہ پروگرام شعر و سخن دیکھنے کے بعد دوردرشن کے افسران کو اپنی پسند نا پسند کے بارے میں بھی بتا دیا کریں۔ ایک ای میل ضرور کر دیں۔ تعریف کریں یہ ضروری نہیں، کمیاں بھی بتائیں، مشورہ بھی دیں۔ آپ اپنی رائے دو چار جملوں میں ہندی اردو یا انگریزی میں لکھ کر ای میل کر دیں تو دوردرشن کے افسران کو حوصلہ بھی ملتا ہے اور ان کی رہنمائی بھی ہوتی ہے۔ پروڈیوسر خالد اعظمی کا کہنا ہے کہ اگر محترم راہل مہاجن اور محترم ونود کمار جیسے کشادہ ذہن اور ادب پرور افسران کی حمایت اور رہنمائی حاصل نہیں ہوتی تو دور درشن پر شعر و سخن جیسا کامیاب اور بہترین پروگرام ہم نہیں بنا سکتے تھے۔ انھوں نے خصوصی طور پر راہل مہاجن اور ونود کمار جیسے افسران کا شکریہ ادا کیا۔
جے پی سعید، دکن، قاضی نوید، ڈی ڈی اردو، دوردرشن، ارتکاز افضل، شعر و سخن، شفیع ایوب، خالد اعظمی، اردو شاعری، ممتاز شاعر حضرت جے پی سعید ڈی ڈی اردو کا مقبول پروگرام ”شعر و سخن“