تو فخرِ ہند دہر میں صد احترام ہے
عرضِ بہار تیرا زمانے میں نام ہے
گوتم نے بھی دیا ہےیہیں سے پیام ِحق
تو اتحاد و امن اہنسا کا دھام ہے
ہے جگ میں بے مثال تیرے کسبِ فیض سے
چانکیہ چندرگپت کی حکمت جو عام ہے
کنداکیا اشوک نے اور شیر شاہ نے
تاریخِ عہد ِ زریں میں تیرا جو نام ہے
اس خاک سےہی پائی مہاویر نے جِلا
کتنا بلند و بالا یہاں کا مقام ہے
تو تخت بن گئی گرو گووند سنگھ کا
ایثار کی زمیں ہے تو دار السلام ہے
وہ یحییٰ منیری ہوں یا بیدل ہوں یا کی فرد
وابستہ تیرے نام سے ان سب کا نام ہے
عرفان و آگہی کا یہ مرکز ہے کامنا
اس خطہء عظیم کو میرا سلام ہے
عرضِ بہار تیرا زمانے میں نام ہے