ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے پروگرام مصنف سے ملیے میں ایڈووکیٹ خلیل الرحمٰن اور ڈاکٹر شفیع ایوب سے خاص بات ملاقات
اورنگ آباد شہر ایک تاریخی و تہذیبی شہر ہے یہاں کی مہمان نوازی، ادب نوازی اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں کے لوگ اردو زبان و ادب، علمی شخصیتوں کے قدرداں اور پرورداں ہیں۔ انہیں نہ صرف اپنی زبان سے محبت ہے بلکہ ہر اس شخص سے محبت ہے جو اردو سے محبت کرتا ہے۔ان خیالات کا اظہار مشہور و معروف اردو ادیب و مفکر ،سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ خلیل الرحمٰن صاحب نے ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں کیا۔
ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے صدر مرزا عبدالقیوم ندوی نے کہا کہ فاؤنڈیشن کی روایت ہے کہ جب بھی کوئی بڑی شخصیت، شاعر، مصنف ،ادیب ،صحافی اورنگ آباد آتے ہیں تو ان کا استقبال کیا جاتا ہے اور شہریان کو ان کی ذات ان کے علم وےکمال سے استفادہ کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔
ابتدائی گفتگو کے بعد مشہور و معروف شاعر ڈاکٹر سلیم محی الدین نے مہمانوں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ’’ایڈوکیٹ خلیل الرحمٰن کا شمار ملک کے ممتاز ماہرین قانون میں ہوتا ہے ۔ وہ خالص دلی والے ہیں۔اردو اور انگریزی کے علاوہ فارسی ، عربی ، ہندی اور پنجابی زبانوں سے واقف ہیں۔کلاسیکی اردو شاعری پر ان کی گہری نظر ہے۔ خود شاعر ہیں اور کسی حد تک ماہر عروض بھی۔دلی کی جن گلیوں میں میر و غالب کا گزر ہوا ، انھیں گلیوں میں خلیل الرحمٰن کا بچپن بیتا ہے۔ سینٹ اسٹیفنس کالج اور دہلی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے ۔ کیمبرج یونیورسٹی اور آکسفرڈ یونیورسٹی میں بھی آپ کے لکچر ہوتے رہے ہیں ۔اردو شعر و ادب سے والہانہ لگاؤ ہے۔ علامہ اقبال کو اردو کا سب سے بڑا شاعر مانتے ہیں‘‘۔
دوسرے مہمان ڈاکٹر شفیع ایوب کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ’’ ڈاکٹر شفیع ایک شاعر، ادیب اور صحافی ہیں۔ اردو اور ماس کمیونیکیشن میں ایم اے اور پی ایچ ڈی ہیں۔ عملی صحافت اور صحافت کی تدریس سے وابستہ رہے ہیں۔ انھوں نے آل انڈیا ریڈیو اور دوردرشن کے علاوہ مختلف اردو اخبارات کے لیے کام کیا ہے۔ وہ کئی اہم کتابوں کے مصنف ہیں۔ ڈاکٹر شفیع ایوب ایک مقبول کالم نگار بھی ہیں۔ ہندوستانی تہذیب و ثقافت پر ان کی گہری نظر ہے۔ اتحاد بین المذاھب کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ہندوستانی زبانوں کا مرکز میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ اپنی طالب علمی کے زمانے میں یونیورسٹی سطح پر Debate Champion رہے ہیں ‘‘۔
ڈاکٹر شفیع ایوب نے کہا کہ اگر نئی نسل کو کتابوں سے جوڑے رکھا تب ہی ان کی آبیاری ہو سکتی ہے۔ اگر ہم نے ان کا رشتہ کتابوں سے نہیں جوڑا تو ان کا مستقبل تاریک ہوگا اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ انہوں نے مرزا عبدالقیوم ندوی کی اردو زبان و ادب کے فروغ اور طلباء میں مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے لیے کی گئی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششیں قابل ستائش و تقلید ہے۔
اورنگ آباد میں جاری تحریک مریم مرزا محلہ محلہ لائبریری کے بارے میں بتایا کہ ڈیڑھ سال سے کم عرصے میں مریم مرزا کی تحریک کے تحت اورنگ آباد شہر کے غریب و مزدوروں کی بستیوں، جھگیوں میں 30 چھوٹی چھوٹی لائبریریاں چل رہی ہیں اور اس تحریک سے چھ ہزار سے زیادہ بچے استفادہ کررہے ہیں۔
ڈاکٹر خلیل الرحمٰن نے مریم کی تحریک اور کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کو کتابوں سے جوڑنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔ اس طرح بچوں کی لائبریریاں ہر شہر میں ہونا چاہیے۔
اختر عرف لالہ نے بھی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے اردو زبان کی موجودہ صورتحال پر مہمانوں سے بہترین سوالات کیے۔ مشہور شاعر اظہر فاضل(جالنہ) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام مرزا ورلڈ بک ہاؤس کے مینیجر مرزا طالب بیگ نے بڑے خوش اصلوبی سے ترتیب دیا اور انہی کے شکریہ پر مذاکرہ کا اختتام عمل میں آیا۔