مملکتِ بحرین کے معروف شاعراحمد عادل کا پہلا شعری مجموعہ ’’عالمِ امکاں ‘‘کی تقریب رونمائی اور محفل مشاعرہ

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایک عرصےسے سنتے آ رہے تھے کہ غزل دہرا آدمی چاہتی ہے یعنی اپنی فنی ترکیب اور عملی زندگی میں شاعر متضادرویوں کا مالک ہو تا ہے لیکن کچھ شعراکی شخصیت  ان کے  شعری اسلوب میں اس طرح پیوست ہوتی ہے  کہ ان کا شعراور اس کا نفسیاتی مادہ  دراصل ان کی ذات و صفات ہی سے نمو پاتے ہیں۔ان کا کلام ان کے اخلاقی اور ذہنی معیارات کی ایسی دلکش تصویر پیش کرتا ہے کہ قاری ان کی شاعری اور شخصیت سے یکساں طور پر متاثر ہوتا،ہے،  میری مراد ،مملکتِ بحرین کے معروف شاعر، جناب احمد عادل سے ہے جو اپنی فنی نفاست اور ذاتی وضع داری میں رشک آمیز شخصیت کے مالک ہیں، جو ندرت ان کے کلام میں ہے وہی سندرتا ان کی ذاتی زندگی کا  بھی طرہ امتیاز ہے۔ان کا فنی  اور شخصی رکھ رکھاؤان کے پہلے مجموعہَ کلام "  عالمِ امکاں  " میں بدرجہ اتم موجود ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’عالمِ امکاں ‘‘ کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد مملکتِ بحرین کے ایوانِ ثقافت ( کلچرل ہال ) میں 6 مارچ  2022 کو مملکت کے شعبہ ثقافت، سفارتخانہِ پاکستان برائے بحرین اور مملکت کی فعال ادبی اور ثقافتی تنظیم  " الثقافہ " کے اشتراک سے ہوا۔جناب احمد عادل کے مجموعہ کلام کی اس تقریب رونمائی کو مملکت کی سالانہ ثقافتی تقریبات کا حصہ بنا نا بذاتِ خود ایک منفرد اعزاز ہے جس کی اس سے قبل کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ، " عالمِ امکاں   "  کی مذکورہ تقریبِ رونمائی کی صدارت اردو کے شہرہ آفاق شاعر، محقق، نقاد، سائنسدان، اور مدرس محترم ڈاکٹر قاسم پیرزادہ نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی  عزت مآب  سفیرِ پاکستان محمد ایوب تھے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس تقریب میں شریک پاکستان، بحرین،اورسعودی عرب  سے تشریف لائے ہوئےشعرائے کرام کے اسمائے گرامی یہ ہیں، جناب عباس تابش(پاکستان ) ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی(ابو ظہبی)جناب شوکت فہمی(پاکستان) جناب شکیل جاذب (پاکستان) اتباف ابرک ( پاکستان )جناب ع س (ریاض)جناب احمد عادل ، صاحبِ کتاب ( بحرین) جناب رخسار ناظم آبادی(بحرین) جناب طاہر عظیم (بحرین) جناب سعید سعدی( بحرین) اور جناب اسد اقبال(بحرین)۔ اس تقریب کی نظامت فیصل آباد(پاکستان) سے پنجابی کے معروف مزاحیہ شاعر جناب زاہد فخری نے کی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’عالمِ امکاں ‘‘  کی یہ یادگار تقریب دو مراحل پر مشتمل تھی۔پہلا مرحلہ   " عالمِ امکاں " کی رونمائی اور اس شعری تخلیق  پر ڈاکٹر قاسم پیرزادہ اور جناب عباس تابش نے اظہار خیال سے آراستہ تھا   جبکہ دوسرا مرحلہ مہمان اور مقامی شعرائے کرام کے خوبصورت کلام پر مشتمل تھا۔ مہمانِ خصوصی عزت مآب سفیر پاکستان محمد ایوب نے ڈاکٹر قاسم پیرزادہ ،  جناب محمد الطاف ( صدر الثافہ، بحرین ) اور جناب احمد عادل (صاحبِ کتاب) کے ساتھ " عالمِ امکاں  " کی رونمائی کی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جناب عباس تابش نے " عالمِ امکاں "  کے بارے میں اپنے تاثراتی  اظہارئے میں کہا کہِ اس کتاب پر بہت گفتگو ہو سکتی ہے، اس کا نام عالمِ امکاں ہے،جب میں نے اس کتاب کو پڑھنا شروع کیا تو مجھے لگا کہ واقعی اس میں ایک جہان ہے ،میں نے اس کتاب کو جہان اس لئے سمجھا کہ یہ کتاب خیر سے شروع ہوتی ہے اور خیر پر ختم ہوتی ہے۔عادل بھائی خیر کے پیامبر ہیں، محبت کر نے والے ہیں محبت بانٹتے ہیں، اور محبت ہی ان کا مسلک ہے،اس لئے یہ کتاب اول و آخر خیر ہی خیر ہے۔میں اس کتاب کی اشاعت پر احمد عادل صاحب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’عالمِ امکاں ‘‘ پر صدرِ تقریب ڈاکٹر قاسم پیرزادہ کا اظہار خیال آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے، آپ نے فرمایا کہ احمد عادل نے ایک شاعر کی حیثیت سے پہچانا جانا مناسب سمجھا،اگر آپ ان کو دور سے جانتے ہوں تو ان کے ہاں یہ روایت نئی نہیں ہے  بلکہ  انہوں نے اس روایت کی پاسداری کی ہے،میں نے ان کے والد کیساتھ مشاعرہ پڑھا، اورسینئر شعرا بھی تھے جیسے  تابش دہلوی،  ان کے ساتھ جو مجلسیں تھیں وہ ان میں اٹھنے بیٹھنے والے تھے،ان کے  ہاں ایک شعری تہذیب ہے جس کی پاسداری میں انہوں نے یہ قدم اٹھایا،اور " عالمِ امکاں "  ؟  جب کچھ بھی نہیں تھا، اگر کچھ تھا تو وہ امکان ہی تھا، کہ کچھ ہو جائے گا ، کچھ ہو رہے گا،اور واقعی ہوا، یہ کائنات بن گئی اور کئی اور کائناتیں وجود میں آ گئیں،انہوں نے اپنی کتاب میں جن محسوسات کی ترجمانی کی ہے وہ سب کا سب انسانیت کیساتھ جڑا ہوا ہے،انہوں نے پاسداری کے جذبے سے اپنی پوری زندگی اور شاعری کو ترتیب دیا،یہی پاسداری آپ کو کتاب کے اول سے آخری صفحے تک ملے گی۔یہ پاسداری اس تہذیب کی بھی ہے جو ان کووراثت میں ملی ہے،ان کی ساری زندگی اسی پاسداری اور حسنِ سلوک میں گذری ہےیہ ایک بہت بڑی خوبی ہے ،انہوں نے بحرین میں کتنی بھر پور زندگی گزاری ، آپ نے اسی شاعری کی کتاب " عالمِ امکاں "  کے صفحہ 129 میں بحرین پر غزل لکھی ہوئی ہے،یہ یہاں بحرین میں رہے ہیں تو یہ غزل بھی تو بحرین سے محبت کی پاسداری ہے نا،ان کے اس غزل کے اشعار دیکھیے:</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
رنگ ہے روپ ہے ہر چیز پر رعنائی ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کیسی جنت یہ سرِ دشت اتر آئی ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
راستوں میں کئی انداز کے گلشن دیکھے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پھر بھی دلکش مجھے بحرین کی زیبائی ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
آپ ایک قابلِ تقلید شخصیت ہیں ، میں ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ڈاکٹر پیرزادہ نے پاک بحرین تعلقات کے استحکام اور اس ضمن میں ان کی تعمیری سوچ کے لئے  سفیرِ گرامی کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’عالمِ امکاں ‘‘ کی تقریبِ رونمائی کا دوسرا حصہ مشاعرے پر مشتمل تھا، مہمان اور مقامی شعرا کے کلام سے  منتخب کچھ اشعار قارئین کی نذر ہیں:</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>ڈاکٹر پیرزادہ قاسم</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اب خود ہی تماشا بنے پھرتے ہوں جہاں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شکوہ تھا کہ منظر میں تماشا ہے بہت کم</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ آپ کی اقلیمِ درو بست ہے جس میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یوں تو سبھی اچھا ہے پر اچھا ہے بہت کم</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نامرادانہ پلٹ جاتے ہیں سائل در سے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بھیڑ چھٹ جاتی ہے اکثر تو سخی جاگتا ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نہ ہو انسان سے مایوس کہ خوابیدہ ضمیر</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حشر کر دیتا ہے برپا جو کبھی جاگتا ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>صباحت عاصم واسطی</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کس کے کہے پے تجھ کو عطا ہو رہا ہوں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کیا قرض ہوں کہ کوئی ادا ہو رہا ہوں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بھر دی ہے تونے مجھ میں عجب شر فروغ آگ</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
محشر نہیں اور بپا ہو رہا ہوں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دینے لگا ہوں جنت و دوزخ کے حکم بھی</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پروردگار روک خدا  ہو رہا ہوں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>عباس تابش</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
غیر مانوس سی خوشبو سے لگا ہے مجھ کو</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
تونے یہ ہاتھ کہیں اور ملایا ہوا ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مجھ کو سنتے ہوئے سب اس کی طرف دیکھتے ہیں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایک شخص ایسا بھی پنڈال میں آیا ہوا ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
میں اسے دیکھ کے لوٹا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شہر کا شہر مجھے دیکھنے آیا ہوا ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>شوکت فہمی</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اب کیا کریں گے ساری خدائی کو لے کے جب</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہم لوگ تھے جہاں کے وہیں کے نہیں رہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ترسے تمام عمر پرندوں کے لمس کو</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
فہمی جو پیذ اپنی زمیں کے نہیں رہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>شکیل جاذب</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اک دید کی لو دھیان میں اک بزم میں روشن</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دل اور کہیں محو نظر اور کہیں ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہم آپ کے ہیں آپ کے قدموں میں پڑے ہیں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اک شخص ہمارا ہے مگر اور کہیں ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>اتباف ابرک</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
آج لگتا ہے بس تماشا تھا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
وہ تعلق جو بے تحاشا تھا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہم اسی بت کے ہاتھوں ٹوٹ گئے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جو تخیل میں خود تراشا تھا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>زاہد فخری( ناظم ِتقریب)</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جوں جوں بدن کے اندر چولیں ہلتی جاتی ہیں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شوہر اور بیگم کی شکلیں ملتی جاتی ہیں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حیرت سے پھر اک دوجے کو تکتے رہتے ہیں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
قینچی جیسی چرب زبانیں سلتی جاتی ہیں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>احمد عادل</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
آپ نے سفیر گرامی، الثقافہ، الطاف صاحب، محمد علی صاحب، اور ڈاکٹر پیرزادہ کا اس تقریب میں شرکت ،  اس تقریب کی رونق بڑھانے   اور اس تقریب کے انتظامات کے لیے الثقافہ کے تمام بورڈ اراکین کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہو ئے اپنا کلام پیش کیا:</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ازل سے بے ثباتی کا گلہ تھا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مگر انسان خود کم حوصلہ تھا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جسے سمجھے سمندر کی روانی</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
سبیلِ زندگی کا بلبلہ تھا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>ع س (عامر سیدین)</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایک ہی بات کہہ رہا ہوں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
خون ہو ہو کے بہہ رہا ہوں میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>رخسار ناظم آبادی</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ دنیاوی نظامِ وقت بھی کیا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
فقط چوبیس گھنٹے ہیں گھڑی میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>سعید سعدی</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یادوں کی چادر کو اوڑھے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کوئی کیسے سو سکتا ہے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>طاہر عظیم</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ بت بھی خانہ دل میں رہیں گے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مگر ایمان ہے کامل ہمارا</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>اسد اقبال</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس رونقِ دیار میں سچ پوچھئے اگر</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جی تو بہل رہا ہے مگر دل اداس ہے</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago