ادب مشکل دور میں امیدو آسرا فراہم کرتا ہے: نائب صدر

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<div class="pt20" style="box-sizing: border-box; padding-top: 20px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ ادب مشکل ادوار میں امید و آسرے پر نئے تجربات کے لئے راستے کھولتا ہے۔ انہوں  نے کہا، ’’ادبی صحیفے مقامات، واقعات اور تجربات پیدا کرتے ہوئے ایک ایسی طلسماتی دنیا پیدا کرتے ہیں جس میں ہم کھو جاتے ہیں۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">’ٹائمز ادبی میلے‘ سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ادب ہی ہے  جو بحران کے دور میں ازحد موزوں سوالات کھڑے کرتا ہے اور پھر ان کے مناسب حل پیش کرتا ہے۔ مشہور ادیب حضرات، اختراعی قلم کاروں، اخلاق پرستوں، رہنما حضرات اور فلسفیوں کی شکل میں اپنے کام کے ذریعہ مختلف طریقوں سے ہمارے تخیل پر اثرانداز ہوتے ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
 </p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عظیم تخلیقات ہم تک اس انداز میں پہنچتی ہیں کہ کوئی دیگر چیز نہیں پہنچ سکتی، انہوں نے کہا کہ، ’’ہم الفاظ کی دنیا میں اس طرح کھو جاتے ہیں کہ زمان و مکاں کی حدود سے آگے نکل جاتے ہیں۔ عظیم تخلیقات کے مطالعے کے لئے کسی مخصوص وقت کے انتظار کی ضرورت نہیں ہوتی۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جناب نائیڈو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ادب مختلف شکلوں میں اندرونی طور پر بھی متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ادب ہمارے شعور کو سنوارتا ہے اور ہمیں مزید بہتر انسان بننے میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’زندگی کے مختلف مراحل میں، مختلف قلم کاروں اور مضامین نے ہمیں متاثر کیا ہے۔ ادب ایسی گوناگونیت کا حامل ہے جو ہم میں سے ہر ایک کو وقت کے مختلف لمحات میں کچھ ایسی چیز فراہم کرتا ہے جسے ہم خود سے منسوب کر سکتے ہیں۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بھارت زمانہ قدیم سے علم اور حکمت کا خزینہ ہے، انہوں کہا کہ، ’’ادب وہ مشہور پالنا ہے جس میں ثقافت پروان چڑھتی ہے جس نے دنیا کو وید، فلسفے کا بیش قیمتی خزانہ جس میں اپنشد اور بھگوت گیتا شامل ہیں ، راماین اور مہابھارت جیسے لافانی رزمیے، پنچ تنتر، ہتوپدیش جیسے حکمت سے پر افسانے اور ڈرامہ سمیت کالی داس کے شاندار ادبی صحیفے دیے ہیں۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ پرانے دور سے لے کر موجودہ دور تک، ہماری تمام تر زبانوں، تمام تر خطوں میں روایت کا اٹوٹ دھاگہ تلاش کیا جا سکتا ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج بھارت میں ہر ایک زبان کی رگوں میں مختلف شکلوں میں متحرک ادبی سرگرمیاں دوڑ رہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’شاید، دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں  ہے جو اپنے یہاں اتنے مالامال، متنوع، ثقافتی، لسانی اور ادبی ورثہ ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہو۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جناب نائیڈو نے کہا کہ گذشتہ 17 مہینوں میں سرگرمیوں کو ڈجیٹل شکل دینے کی رفتار میں تیزی لانا امید کی ایک کرن ثابت ہوئی ہے۔ اس نے چیزوں تک رسائی میں حائل بندشوں کو اس طرح ختم کیا ہے کہ کوئی دوسری چیز ایسا نہیں کر سکتی تھی، اور بلاشبہ یہ پریشانی کے دور میں انسانی خلاقیت کا ایک مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تخیل نہ صرف یہ کہ غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لئے راستے تلاشنے میں اہل ہے بلکہ مصیبت کو موقع میں تبدیل کرنے کی بھی اہلیت رکھتا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس تقریب کے انعقاد کے لئے ٹائمز آف انڈیا کی ستائش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ ٹائمز ادبی میلے کی اہم خصوصیت کتابوں کے شوقین حضرات اور مصنفین کے درمیان مکالمہ ہوتا ہے۔‘‘انہوں نے اپنی خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ادبی میلہ میں داخلے کی کوئی بندش نہیں ہے اور اس کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں  کہ یہی اس کی شاندار کامیابی کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ، ’’مجھے پورا یقین ہے کہ ادبی میلہ ایک مرتبہ پھر مختلف خیالات اور متنوع نظریات کے تبادلے کے لئے ایک صحت مند پلیٹ فارم کے طور پر ابھرے گا۔‘‘</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ٹائمز آف انڈیا کے اگزیکیوٹیو ایڈیٹر جناب وکاس سنگھ ، بروک فیلڈ پروپرٹیز کے اگزیکیوٹیو نائب صدر جناب شانتنو چکرورتی، فیسٹیول ڈائرکٹر محترمہ ونیتا داورے ننجیا، ڈی ایس گروپ کے ڈائرکٹر جناب پویش کمار گپتا اور دیگر حضرات نے اس تقریب میں شرکت کی۔</span></span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago