محمد جلال الدین رومی (پیدائش: 30 ستمبر 1207 میں پیدا ہوئے، مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز(یہ اصل میں مولانا کا ہی دیوان ہے لیکن اشعار میں زیادہ تر شمس تبریز کا نام آتا ہے اس لیے اسے انہی کا دیوان سمجھا جاتا ہے) ان کی معروف کتاب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی لازوال تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، ان کا مکان پیدائش ایران میں ہے اور تقریباً 66 سال کی عمر میں سن 1273ء بمطابق 672ھ میں انتقال کر گئے۔ ان کا مزار ترکی میں واقع ہے۔
مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علما میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کے ہوئی۔ دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری دستگاہ حاصل تھی۔
دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ شمس تبریز مولانا کے پیر و مرشد تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔
مولانا نے درخواست قبول کی اور قونیہ چلے گئے۔ وہ تقریباً 30 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔
ان کی سب سے مشہور تصنیف ’’مثنوی مولانا روم‘‘ ہے۔ اس کے علاوہ ان کی ایک مشہور کتاب ’’فیہ مافیہ‘‘ بھی ہے۔
باقی ایں گفتہ آید بے زباں
در دل ہر کس کہ دارد نورِ جان
ترجمہ: ’’جس شخص کی جان میں نورہوگا اس مثنوی کا بقیہ حصہ اس کے دل میں خودبخود اتر جائے گا‘‘۔
ان کے 800 ویں جشن پیدائش پر ترکی کی درخواست پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، ثقافت و سائنس یونیسکو نے 2007ء کو بین الاقوامی سالِ رومی قرار دیا۔ اس موقع پر یونیسکو تمغا بھی جاری کیا۔
28 اکتوبر سے یکم نومبر 2007 ء تک حضرت مولانا جلال الدین بلخی رومی کے 800 سالہ جشن ولادت کی تقریبات کے سلسلہ میں ایران میں پانچ روزہ عظیم عالمی کانگرس کا انعقاد ھوا جو دو روز تہران اور تین روز تک تبریز میں جاری رھی۔ کانگرس میں 30 ممالک کے تقریباً 80 اسکالر کے علاوہ کثیر تعداد میں ایرانی اسکالرز نے بھی شرکت کی۔