Urdu News

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مشاعرہ کا انعقاد

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مشاعرہ کا انعقاد

لکھنو/پٹنہ،ابوشحمہ انصاری

بتیا مغربی چمپارن سے تشریف لائے مہمان شاعر حسن امام قاسمی کے شعری مجموعہ جنوں آشنا کی رسم اجرا تقریب کے موقع سے ایک شاندار مشاعرہ کا انعقاد بھی عمل میں آیا. ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ مشاعرہ کی صدارت بزرگ شاعر ناشاد اورنگ آبادی نے فرمائی جب کہ نظامت کا فریضہ کامران غنی صبا نے انجام دیا. مشاعرہ کا انعقاد اقرا ہال، الحرا پبلک اسکول شریف کالونی پٹنہ میں ہوا. مشاعرہ میں پیش کیے گئے کلام کا منتخب حصہ پیش خدمت ہے۔

ناشاد اورنگ آبادی

بچپن سے اس کو اپنے دوپٹے پہ ناز ہے

ڈھانکا کبھی بدن کبھی آنسو سکھا لیا

مرغوب اثر فاطمی

تحقیر و ملامت کے پھینکا وہ کیے پتھر

ہم ان سے ہی اک باب تدبیر بنا بیٹھے

صفدر امام قادری

ہر اک سمت سے یلغار تھی یزیدوں کی

فرات وقت پہ سالار کربلا میں تھا

مشتاق سیوانی

تیری غزل کہاں سے ہو مشتاق خوب تر

مطلوب تھی جو تجھ سے وہ کاوش نہیں ہوئی

نیاز نذر فاطمی

ڈرا رہا ہے وہ کیوں آنے والے کل سے مجھے

میں جانتا ہوں کہ اس سے خراب کیا ہوگا

جمیل اختر شفیق

میں نے اک عمر گزاری ہے مہاجر کی طرح

تب مرے حق میں کسی لب پہ دعا آئی ہے

مولانا مکرم حسین ندوی

ہم ہیں زندہ قوم اپنی ایسی حالت کیوں ہوئی

جو دکھاتا راہ سب کو تنگ راہ اس کی کیوں ہوئی

حسن امام قاسمی

قیام کرتے نہیں اب ہماری آنکھوں میں

زمانہ ہو گیا خوابوں کو دربدر رہتے

طلعت پروین

بات جو کہنی ہو آئینے کے جیسا کہہ دو

طنز کے تیر نہ لوگوں پہ چلائے جائیں

کامران غنی صبا

ضبط کی آخری منزل کا پتہ پوچھا تھا

آئینہ چیخ اٹھا مجھ میں سماؤ، آؤ

مظہر وسطوی

ہے اس کی جستجو میں دل بے قرار چپ

کیوں کھا رہی ہے مجھ کو مری سوگوار چپ

تحسین روزی

عدو کا چاروں طرف جو دھواں نہیں ہوتا

خزاں کی زد میں یہ ہندوستاں نہیں ہوتا

خورشید اکرم سوز

ہر اک سانس پر گھات ہے موت کی

بھلا ناز کیا عمر فانی کرے

ضیاء العظیم

اشکوں کی روانی ہے

سب جھوٹ کہانی ہے

نصر عالم نصر

ظلم و ستم سے تیرے ڈرتا رہتا ہوں

سوچ رہا ہوں تجھ سے کنارہ کر لوں کیا

سلیم شوق پورنوی

تین بیٹے ہیں، تین ہی کمرے

میرا مرنا بڑا ضروری ہے

مشاعرہ میں ڈاکٹر ریحان غنی، اشرف النبی قیصر، انوار الحسن وسطوی،ماسٹر انظار احمد، سید سلمان غنی، عبدالحنان، خرم ملک، عارف اقبال، عظیم انصاری، معراج ندوی، شارق خاں، صفوان غنی، توصیف رحمانی، ساجد اقبال، قمر الدین احمد سمیت دانشوران ادب اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی. ڈاکٹر صالحہ صدیقی کے شکریہ کے ساتھ مشاعرہ کا اختتام ہوا۔

Recommended