Urdu News

شعری ادب میں نعت منفرد صنف سخن ہے: واصف فاروقی

صوفی محمد عثمانی وارثی صابری کے ۲۲ ویں عرس کے موقع پر منعقد نعتیہ مشاعرہ

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)

 شعری ادب میں نعت منفرد صنف سخن ہے۔ خانقاہوں میں جس انداز سے نعتیہ شاعری پیش کی جا رہی ہے وہ ہماری ادبی تحفظ کے ساتھ ساتھ روحانی تسکین کا وسیلہ بھی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر و ناظم واصف فاروقی نے موضع نور پور مزرعہ بستی بارہ بنکی واقع صوفی محمد عثمانی وارثی صابری کے ۲۲ ویں عرس کے موقع پر منعقد نعتیہ مشاعرہ میں بطور مہمان خصوصی  کیا۔پروگرام کے سرپرست صوفی سید اظہار علی نے کہا کہ قومی یلجہتی میں خانقاہوں کا اہم کردار ہے۔

 خانقاہوں پر منعقد ہونے والے پروگرام میں بلا تفریق ہر مذہب و ملت کے لوگ شرکت کے کر کے قومی یکجہتی کی بہترین مثال پیش کرتے ہیں۔صاحب آستانہ کے پسرزادے ، معروف شاعر صغیر نوری نے اپنے خظاب میں کہا کہ خانقاہوں پر منعقد ہونے والی شعری محفلیں روحانی غذا کے ساتھ ساتھ نئی نسل کی تربیت کا خووبصورت ذریعہ ہیں۔ مذکورہ پروگرام میں بعد نماز مغرب چادر پوشی ہ گل پوشی کے بعد قل شریف کی رسم ادا کی گئی۔ بعد نماز عشا صوفی سید اظہار علی کی سرپرستی و استاد شاعر رہبر تابانی کی صدارت خوش فکر شاعر شکیل گیاوی کی نظامت میں نعتیہ مشاعرہ منعقد ہوا، جس میں  واصف فاروقی نے بطور مہمان خصوصی و سماجی کارکن طارق جیلانی نے مہمان ذی وقار کے طور پر شرکت کی۔

 پہلے دور میں خانقاہ کے خادم و صاحب مزار کے بڑے بیٹے رفیع احمد وارثی و دیگر اہل خانہ نے مہمانان کی گل پوشی و چادر پوشی کر کے ان کا استقبال کیا۔شعرا کے علا وہ حسیب احمدصوبائی صدر، سرور علی سکریٹری غیر تدریسی ملازمین مدارس عربیہ ، محمد مصطفیٰ خاں صدر وکاس بھون مرمچاری پریشد، طارق جیلانی، پنڈت نکھل شرما کی بھی چادر پوشی و گل پوشی کر کے خیر مقدم کیا گیا۔پسندیدہ اشعار نذر قارئین ہیں۔

دل رہا سالم تو بن جائے گا تصویر حرم

اور اگر ٹوٹا تو محراب حرم بن جائے گا

رہبرؔ تابانی

تفکرات سے بچنے کا بھی علاج ہے یہ

اگر نہ چین سے نیند آئے تو درود پڑھو

نصیرؔ انصاری

اب کے جاؤں تو اسی خاک میں ضم ہو جاؤں

واپسی ہو نہ مری کاش مدینے جاکر

واصف فاروقی

سربلندی کے لیے توقیر و عظمت کے لیے

دل تڑپنا چاہیے اک ایک سنت کے لیے

شعیب انورؔ

اے دنیا کے چاہنے والوعقبیٰ کی بھی فکر کرو

ورنہ تمہیں محشر میں جام کوثر کون پلائے گا

شکیل گیاوی

ہر ایک بندۂ مومن کو موت سے پہلے

دعا کرو کہ مدینہ نصیب ہو جائے

صغیر ؔ نوری

وہ گدائے در رسول نہیں

جس کے دل میں غم بتول نہیں

ھذیل لعل پوری

تصور کی دنیا مہکنے لگی ہے

تصور میں آیا ہے روضہ نبی کا

ماسٹر عرفان بارہ بنکوی

میں فنا کا ایک قطرہ تو دوام کا سمندر

ترے پاس بحر رحمت مرے پاس چشم تر ہے

اسلم سیدنپوری

اس لیے ہم اصول والے ہیں

بات یہ ہے رسول والے ہیں

فیض ؔ خمار

میں پھر رہا ہوں لیے چشم تر مدینے میں

جھکا ہوا ہے ندامت سے سر مدینے میں

وقار کاشفؔ

تیرا جب تک کرم نہیں ہوگا

دل ہمارا حرم نہیں ہوگا

مظہر عباس

سچ یہی ہے جو برزگوں سے کہا میرے رسول

ہے خدا کے بعد تیرا مرتبہ میرے رسول

آدرش بارہ بنکوی

نبی کی جو باتیں نہیں مانتے ہیں

وہ اپنے ہی اوپر ستم کر رہے ہیں

عباس کاشفؔ

وہاؓں برستی ہے رحمت خدا کی آٹھوں پہر

جہاں پہ آقا کے سچے غلا م رہتے ہیں

طالب اعلیٰ پوری

اس کے علاوہ سروار کنتوری و ارشاد بارہ بنکوی نے بھی شرکت کی۔مذکورہ مشاعرہ میں مقامی سامعین کے علاوہ بیرونی شرکامیں  چودھری محمد شعب، ماسٹر محمد اسحاق، محمد عقیل، حافظ خالد حسین، حا فظ محمد شمیم ،شہاب خان، حافظ قمر احمد، شہنواز خان، مدرسہ شاہد العلوم پیر بٹاون کے مینجر محمد عقیل، کمل کشور ایڈوکیٹ، کمال احمد وغیرہ نے شرکت کی۔ صوفی سید علی کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔

Recommended