گلشن رضا ویلفیر سوسائٹی کے زیراہتمام اے ۔جی۔انٹر نیشنل اسکول فیروزآباد میں میں ایک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کی حثیت سے پروفیسر سید شفیق احمد اشرفی سی۔ای۔او۔ سنی سینٹرل وقف بورڈ حکومت اتر پردیش نے شرکت کی۔مہمان اعزازی کے طور پر خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے فارسی شعبہ کے صدر ڈاکٹر جاوید اختر صاحب نے شرکت کی۔خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے شعبہ اردو صدر پروفیسر ثوبان سعید نے سیمینار کی صدارت فرمائی۔
خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونورسٹی لکھنؤ سے تشریف لائے ڈاکٹر محمد وصی احمد اعظم انصاری نے سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئ" دابستان اکبرآباد کی علمی اور ادبی خدمات سینٹ جانس کالج کے خصوصی حوالے سے" پیش کیا اور پروگرام میں شرکت کرنے والے سامعین کو اپنے کلیدی خطبے میں ایسے ایسے گوشوں کو واشگاف کیا کہ لوگ حیرت زدہ رہ گئے۔جب کہ نظامت کے فرائض لکھنؤ سے تشریف لائے محترم ڈاکٹر اکمل صاحب نے بہت خوبصورت انداز میں کی۔
اسی کے بعد دیگر مقالہ نگاران نے اپنے اپنے مقالات میں دبستان اکبرآباد کی علمی اور ادبی خدمات سینٹ جانس ڈگری کالج کے خصوصی حوالے سے کی ادبی خدمات کو مقالات میں پیش کیا۔اسی کے تعلق سے ذیلی عنوانات میں بھی مقالات پیش کیے جن میں خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی سے شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر محمد اکمل نے "مجاز لکھنوی اور سینٹ جانس کالج" کے عنوان سے اپنا شاندار مقالہ پیش کیا جس کو سامعین نے بہت پسند کیا۔
اس کے بعد خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کے صدر ڈاکٹر محمد جاوید اختر نے اپنا مقالہ سینٹ جانس کالج اور معین احسن جذبی کے موضوع پر پیش کیا۔
غالب ریسرچ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر اختیار جعفری صاحب نے میں نے "حامد حسن قادری اور سینٹ جانس کالج کے حوالے سے اپنا ذخیم مقالہ پیش کیا۔محمد ارشد خان رضوی نے سید شفیق اشرفی اور سینٹ جانس کالج سے خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی تک کا سفر کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔
محمود قریشی نے میں اپنے مقالے میں سینٹ جانس کالج کی ادبی تاریخ اور اس کے اساتذہ کرام کے عنوان پر سیمینار میں مقالہ پیش کیا اور سامعین مہمانان کی داد وصول کی اور کہا کہ شعبہ اردو میں ایک سے ایک فنکار ماہر علم و ادب نے اپنی خدمات کو انجام دیا ہے جس میں ہم حامد حسن قادری، پروفیسرعلی احمد فاطمی، پروفیسر سید شفیق اشرفی، سعدیہ سلیم شمسی،محمد ارشد خان رضوی اور دانشہ جیسے بڑے اساتذہ نے اپنی خدمات کو انجام دیا ہے۔
علی گڑھ سے تشریف لائے ڈاکٹر فرحان دیوان برکاتی نے آل احمد سرور اور سینٹ جانس کالج سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تک کا سفر کے موضوع پر تحقیقی مقالہ پیش کیا اور اسمیں سرور کو انہوں نے سینٹ جانس کالج سے پہلے کی زندگی اور ان کی علمی خدمات پر مفصل روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر اظہر سعید نے اپنے مقالے میں دبستان اکبر آباد کی خدمات میں سینٹ جانس کالج کی خدمات کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کر کے کالج کی تاریخی خدمات پر روشنی کو ڈال کر اس کی علمی حیثیت کو اجاگر کیا۔اس کے علاوہ بھی پروفیسر شفیق اشرفی،پروفیسر ثوبان سعید، مولانا تنویرالقادری، عادل رضا وغیرہ نے بھی اپ نے مقالات کو پیش کیے۔
پروفیسر ثوبان سعید نے اپنے صدارتی خطبے میں مقالہ نگاران کی کاوشوں کو سراہاساتھ ہی مقالہ نگاروں کے مقالوں کا باریک بینی سے جائزہ پیش کیا ۔اسی کے ساتھ مہمان خصوصی کی حیثیت سے سنی سینٹرل وقف بورڈ کے سی ای او پروفیسر سید شفیق احمد اشرفی کا سوسائٹی نے گرم جوشی سے استقبال کیا اور مبارک باد پیش کی۔پروفیسر شفیق اشرفی نے کہا میں نے سینٹ جانس کالج آگرہ میں تقریبا 22 سال اپنی تدریسی خدمات سے کالج کی آبیاری کی ہے۔
اور کہا یہی وہ کالج ہے جس نے آل احمد سرور ،معین احسن جذبی، غلام ربانی تاباں، اسرار الحق مجاز،جیسے بڑے نقاد،ادیب،اور شعراء اسی کالج طلبا رہے ہیں۔اس کے لیے کالج کی یہ خدمات ہمیشہ زندہ رہے گی اور اس سے کالج کا ادب میں اپنا ایک مقام رہے گا
جسے لوگ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔سوسائٹی نے اس موقع پر خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر وصی احمد اعظم انصاری کی ادبی خدمات پر منشی پریم چند ایوارڈ سے نوازا۔
سیمینار میں فیروزآباد , آگرہ شہر کے علاوہ دیگر درسگاہوں سے تشریف لائے اساتذہ , ریسرچ اسکالر اور کالج کے طلبہ و طلبات نے شرکت کیاخیر میں سیمینار کے کنوینر حافظ محمد ارشد رضوی فیروزآبادی نے سبھی کا شکریہ ادا کیا ۔اور کہافیروزآباد کی سر زمین پر ایسے پروگرام کا انعقاد حقیقت میں اس نئی صدی کو ادب کے فروغ کے لیے ایک نئی سمت و رفتار بخشنے گا ۔سوسائٹی کی سیکریٹری محترمہ گل شائستہ صاحبہ نے اس پروگرام کی لیے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کو مبارکباد پیش کی،اور کہا ایسے بڑے پروگرام ہونے چاہیے جس کے لیے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کافی مالی تعاون دیتی ہے اور ان ہی کی وجہ سے یہ پروگرام وجود میں آتے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ کونسل کے ڈائریکٹر اور حکومت ہند کو اردو کے لیے جو کام کر رہے ہیں اس میں دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اور اردو کی فلاح و بہبودی کے لئے ایسے پروگرام وقت وقت پر ہوتے رہیں تاکہ اردو کو خوب ترقی ملے۔پروگرام کے بعد ظہرانے کا معقول انتظام رہا۔پروگرام میں طلبا و طالبات کے علاوہ شہر کے معروف شخصیات اور ادبی شخصیات موجود رہیں۔
جن میں عادل رضا صاحب، عظیم الدین ایڈووکیٹ، محمد صادق علی، وسیم علیگ، جناب نور الاسلام صاحب، مولانا تنویر قادری صاحب، مولانا عطاء المصطفی صاحب، جناب عبدالقادر صاحب، جناب اسلام صاحب، جناب یوسف صاحب، حافظ و قاری محمد رفیع الدین صاحب وغیرہ موجود رہے۔