اردو شاعری میں حب الوطنی کا رنگ سب سے زیادہ نمایاں ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد
‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کے ضمن میں قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام آن لائن بین الاقوامی طرحی مشاعرے کا انعقاد
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے ضمن میں ایک آن لائن بین الاقوامی طرحی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کے لیے مصرعۂ طرح علامہ اقبال کے معروف مصرعے ‘میرِ عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے؍ میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے’طے کیا گیا تھا۔ اس محفل مشاعرہ کے آغاز میں قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے اس مشاعرے کی اہمیت و معنویت پر روشنی ڈالی۔انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس طرحی مشاعرے کے لیے اقبال کے مصرعے کا اس لیے انتخاب کیا گیا ہے کہ یہ مصرعے محض حب الوطنی کا نمونہ نہیں ہیں،بلکہ اس میں ہندوستان کی عظمت و رفعت کو بھی بڑی خوب صورتی اور اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اقبال نے اس کے ذریعے ہندوستان کی شوکت و اہمیت اور قدر و قیمت کو نہایت عمدہ پیرایے میں واضح کیا ہے۔ شیخ عقیل نے بتایا کہ جس نظم کے مصرعے کو اس مشاعرے کے لیے مصرعۂ طرح کے طورپر منتخب کیا گیا ہے اس میں بھی علامہ اقبال نے ہندوستان کی عظمت،وحدت و اخوت اور سماجی ہم آہنگی کے مظاہر کی عکاسی کی ہے۔ انھوں نے اس نظم میں حب الوطنی سے سرشار ہوکر اپنے ملک کی عظمت بیان کی ہے۔انھوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے ملک میں رہتے ہیں ان کے دلوں میں حب الوطنی کے جذبات تو موجزن رہتے ہی ہیں مگر جو لوگ اس ملک میں پیدا ہوئے لیکن تلاش معاش یا دیگر ضروریات کی وجہ سے اپنے ملک سے باہر رہتے ہیں ان کے دل اپنے وطن کی یاد سے زیادہ معمور رہتے ہیں اور وہ اپنے ملک کا ذکر سنتے ہی جذباتی ہوجاتے ہیں۔ دور رہ کر بھی اپنے وطن سے جذباتی قربت محسوس کرتے ہیں۔ خصوصاً جو تخلیق کار اور شاعر و ادیب ہوتے ہیں ان کے دلوں میں اپنے وطن سے محبت زیادہ گہری ہوتی ہے،ہماری آج کی محفلِ مشاعرہ میں ایسے ہی شاعروں کو مدعو کیا گیا ہے جنھوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں کا پوری دنیا میں لوہا منوایا اور ملک کی عظمت کا نقش قائم کیا ہے۔ شیخ عقیل نے کہا کہ ہمارے عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی جی کا ماننا ہے کہ ہمارے ملک کے جو ادبا و شعرا دوسرے ممالک میں مقیم ہیں، دراصل وہ ہمارے ملک ہندوستان کے ثقافتی سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں اور وہ ہندوستان کی خوب صورت و ہمہ گیر تہذیب و ثقافت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آزادی کے 75 سالہ جشن کے موقعے پر اس طرحی مشاعرے سے عوام میں حب الوطنی کے تئیں جوش و جذبہ بھرا پیغام جائے گا اور یہ اپنے ملک اور مٹی کے لیے بڑا خراج عقیدت ہوگا۔ ڈائریکٹر موصوف نے اس موقعے پر یہ اعلان بھی کیا کہ اس مشاعرے میں شریک شعرائے کرام کا کلام جلد ہی قومی اردو کونسل کتابی شکل میں شائع کرے گی اور حب الوطنی سے معمور اس شعری مجموعے کو صدرجمہوریۂ ہند، وزیر اعظم، وزیرتعلیم اور دیگر وزرا کی خدمت میں بھی پیش کیا جائے گا۔
اس تاریخی مشاعرے کی صدارت مشہور شاعر ریحان خان(دبئی) نے کی اور تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی اس محفل میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تیس سے زائد شعرا نے شرکت کی اور حب الوطنی پر مشتمل اپنے گراں قدر کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ جن شعرا نے اس مشاعرے میں کلام پیش کیا ان میں افروز عالم (جدہ)، امن حیدر زیدی (دبئی)، حافظ امیر اعظمی (العین)، عزیز نبیل (دوحہ)، حنا عباس (دبئی)، افتخار راغب (دوحہ)، مادھو نور (شارجہ)، قاسم فراہی شاز (ابوظبی)، سرور نیپالی (شارجہ)، شاداب الفت (شارجہ)، شہباز شمسی (ابوظبی)، مقصود انور (دوحہ)، شمس الحق (شارجہ)، رفیق شاد اکولوی (دوحہ)، نصر نعیم (شارجہ)، مظفر حسین(دوحہ)، فیاض بخاری سید(دوحہ)، عامر قدوائی (کویت)، فیضی اصلاحی (بحرین)، ندیم ماہر (دوحہ)، فطین اشرف صدیقی (عمان)، وصی بستوی (دوحہ)، مہتاب قدر (سعودی عرب)، خورشید علیگ (بحرین)، اشفاق دیشمکھ (دوحہ)، فریدہ نثار انصاری (دوحہ)، ندیم جعفر جیلانی دانش (یوکے)، اطہر اعظمی صدیقی (دوحہ) شامل ہیں۔ جب کہ نظامت کے فرائض جناب مسعود حساس نے انجام دیے۔