قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں ڈاکٹر تقی عابدی کے مرتبہ نندلال نیرنگ سرحدی کے مجموعۂ کلام‘‘تعمیر بقا’’ کی تقریبِ اجرا
نئی دہلی،ابوشحمہ انصاری
نندلال نیرنگ سرحدی اپنے عہد کے نابغۂ روزگار فنکار،تخلیق کار،شاعر،ادیب،نثر نگار اور مترجم تھے۔ اردو کے علاوہ دیگر کئی زبانوں میں درک رکھتے تھے،انھوں نے اردو شاعری کو اپنے نتائجِ تخلیق سے مالا مال کیا اور غزلوں کے علاوہ دوسری متعدد اصناف میں طبع آزمائی کی،پوری زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہے اور ساتھ ہی اردو کے فرو غ کے لیے عملی کوششیں کیں۔ان کی شخصیت کو ادبی دنیا سے متعارف کروانا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ان خیالات کا اظہار قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کونسل کے صدر دفتر میں نیرنگ سرحدی کے مجموعۂ کلام‘تعمیربقا’ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ نیرنگ لال سرحدی کی زندگی کے بہت سارے پہلوہیں،ان کی شخصیت گویا ایک انجمن تھی جس میں مختلف اصناف جگنو کی طرح جگمگارہے تھے۔ غزل، نظم، قطعات،رباعیات، شخصی مرثیے، فارسی شاعری، خطوط وغیرہ میں ان کی تخلیقات اعلیٰ فنی معیار پر کھری اترتی ہیں۔
شیخ عقیل نے کہا کہ ہمارے عہد کے بے مثال محقق و مدون ڈاکٹر تقی عابدی نے ان کے تمام کلام کو ایک ضخیم کتاب میں جمع کرکے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ تقی عابدی صاحب اپنے ذوق و شوق سے اردو ادب کی بے مثال خدمت کررہے ہیں اور ایسے ایسے زاویے اور گوشے تلاش کر رہے ہیں جو عام طور پر لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہیں،چنانچہ اب تک ان کی ایسی درجنوں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں اور اب انھوں نے نندلال نیرنگ سرحدی کی تمام تر شعری و نثری تخلیقات اپنی تحقیق و تدوین کے ساتھ شائع کروائی ہیں۔ انھوں نے اردو والوں پر احسان کیا ہے کہ اپنے عہد کے اتنے اہم ،مخلص اور بڑے شاعر و ادیب کی تخلیقات حاصل کرکے انھیں سلیقے سے جمع کیا اور پھر ایک ضخیم کتاب کی شکل میں شائع کرکے اردو دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے۔ ہم اس اہم کاوش پر انھیں تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ ان کا تحقیقی سفر یوں ہی جاری و ساری رہے۔
ڈاکٹر مہرا ،جن کا تعلق پشاور کے سرحدی علاقے سے رہا ہے، انھوں نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی پرانی یادیں شیئر کیں۔ ڈاکٹر تقی عابدی نے کتاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نیرنگ لال سرحدی کے فکر و فن پر روشنی ڈالی ـانھوں نے کہا کہ نند لال نے کئی اصناف پر شاعری کی اور اردو ادب کو مالامال کیا۔ وہ ہندوستانی تہذیب و ثقافت کے بہترین نمائندہ تھے۔ حقیقی جمہوریت ان کی روح میں پیوست تھی ـاس موقعے پر انھوں نے نیرنگ سرحدی کے کلام سے منتخب اشعار اور نثری اقتارسات بھی پیش کیے۔ نیرنگ سرحدی کے صاحبزادے نریش نارنگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے والد کی یادیں تازہ کیں اور بتایا کہ کیسے انھوں نے اپنی زندگی گزاری، ان کے اخلاق، چال ڈھال، لباس و پوشاک وغیرہ میں انفرادیت اور ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی خوشبو رچی بسی ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ وہ ایک انسانیت و اخلاق پرست انسان تھے، ـساری زندگی ان کی معاشی حالت اچھی نہیں تھی، مگر انھوں نے اپنی خود داری اور غیرت پر آنچ نہیں آنے دی ۔ اس پروگرام کے انعقاد کے لیے انھوں نے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ معروف دانشور اور ایکٹوسٹ سیدہ سیدین حمید نے اظہار خیال کرتے ہوئے نیرنگ سرحدی کے کلام کو یکجا کرکے اہتمام سے شائع کروانے پر ڈاکٹر تقی عابدی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ مجھے اس پروگرام میں شریک ہوکر بے پناہ مسرت ہورہی ہے ،نیرنگ سرحدی کی شاعری دل کو چھونے والی ہے اور حقیقی معنوں میں وہ ہمارے سماج اور معاشرے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کی زندگی میں جو اخلاقی و انسانی قدریں پائی جاتی تھیں ،آج ہمیں انھیں اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقعے پر کونسل کا تمام عملہ اور نیرنگ سرحدی کے بیٹے،بہو اور دیگر اہل خانہ بھی موجود رہے۔