Urdu News

ایڈوکیٹ ناصر عزیز کو شہر جگر مراد آباد میں اعزاز سے نوازا گیا

شعری نشست کے بعد ڈاکٹر شفیع ایوب اور ایڈوکیٹ ناصر عزیز کو اعزاز سے نوازا گیا

گزشتہ چالیس برسوں سے دہلی میں مقیم ناصر عزیز کا تعلق تہذیبی و تاریخی شہر امروہہ سے ہے۔ جی ہاں وہی غلام ہمدانی مصحفی، کمال امروہوی، رئیس امروہوی اور جون ایلیا کا امروہہ۔ دہلی سے لکھنؤ جانے کا پرانا راستہ ہے NH 24نیشنل ہائی وے 24جو کئی تاریخی شہروں سے گزرتا ہے۔ دہلی سے نکلیں تو غازی آباد، پلکھوا، گجرولہ، گڑھ مکتیشور، امروہہ، مراد آباد، رام پور، بریلی، سیتا پور، شاہجہاں پور ہوتے ہوئے آپ لکھنؤ پہنچ جائیں گے۔ ابھی تو ذکر صرف امروہہ اور مراد آباد کا۔ 

ہوا یوں کہ مراد آباد کے جانے مانے صحافی اور سماجی کارکن بھائی محمد جان ترکی کا فون آیا کہ 27فروری 2022کو مولانا آزاد پہ سیمینار ہے۔ بھائی محمد جان ترکی کا معاملہ یہ ہے کہ آپ کو آنا ہے، باقی آپ دیکھ لیجئے۔ اگر اس تاریخ میں آپ فری نہیں ہیں تو ہم سیمینار کی تاریخ بدل دیتے ہیں۔ اب اس محبت کا بھلا کیا جواب ہو سکتا ہے؟ اس مرتبہ ہم نے جناب ناصر عزیز صاحب کو تیار کیا۔ ناصر عزیز صاحب کامیاب وکیل ہیں، وجیح ہیں، شکیل ہیں۔سراپا حسن و جمال ہیں۔ شاعر با کمال ہیں۔طریقہ اور سلیقہ عمدہ ہے سب ان کا۔ پسند ہے گفتگو کا ڈھب ان کا۔ بے ضرر ہیں، صاحب ایمان ہیں۔ اعتدال پسند انسان ہیں۔ یاروں کے یار ہیں۔ غم گسار ہیں۔ کبھی سوز رکھتے ہیں، کبھی ساز رکھتے ہیں۔ اکثر میرے کہے کی لاج رکھتے ہیں۔ خوش فکر ہیں، خوش لباس ہیں۔ سب کو لگتا ہے دل کے آس پاس ہیں۔ سخن فہم، سخن شناس ہیں۔ خاکسار کے لئے یوں بھی بہت خاص ہیں۔ سر جھکائے بنا، دستار بڑی رکھتے ہیں۔ دل بڑا رکھتے ہیں، کار بڑی رکھتے ہیں۔سو ہم نے فیصلہ کیا کہ اس مرتبہ اسی بڑی کار سے دہلی سے مراد آباد کا سفر کریں گے۔ دہلی سے مراد آباد کا سفر ساڑھے تین گھنٹے کا ہے۔ ہم نے راستے میں رک کر چائے پی اس لئے چار گھنٹے لگے۔ مراد آباد تاریخی شہر ہے۔ اسے پیتل نگری کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ برسوں پہلے جب ہم نے جگر مراد آبادی پر دور درشن کے لئے ڈاکیومنٹری فلم بنائی تھی تو اس وقت کئی مرتبہ مراد آباد آنا جانا ہوا۔ موجودہ ممبر آف پارلیامنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن صاحب تب شہر کے میئر تھے۔ اس وقت بھی ڈاکٹر مجاہد فراز نے دور درشن ٹیم کی بڑی مدد کی تھی۔ ان کے ساتھ ہی ہم نے قمر اقبال، عبد الحمید شمسی، ماسٹر عتیق احمد، ماسٹر عزیز صاحب، اور محترم منصور عثمانی صاحبان سے ملاقات ہوئی۔ یہ وہی مراد آباد شہر ہے جو ہمارے استاد ممتاز ترقی پسند نقاد، ڈراما نگار اور اسکالر پروفیسر محمد حسن صاحب کا بھی وطن ہے۔ دہلی میں مقیم ممتاز افسانہ نگار اور بنات جیسی تنظیم کی روح رواں ڈاکٹر نگار عظیم کا وطن بھی مراد آباد ہے۔ دہلی میں مقیم ممتاز صحافی اور صحافت کی تاریخ پر گہری نظر رکھنے والے معصوم مراد آبادی کا وطن بھی مراد آباد ہے۔ بہر حال ہم 27فروری 2022کو دن میں گیارہ بجے مراد آباد پہنچے۔ 
پہلا پروگرام محمد جان ترکی کے یہاں سیمینار میں شرکت تھی۔ سیمینار سے فارغ ہو کر ہم اور برادرم ناصر عزیز جامع مسجد پہنچے۔ وہاں ڈاکٹر مجاہد فراز نے ہمارا استقبال کیا۔ جامع مسجد چوراہے پر ایڈوکیٹ عثمان صاحب کے دولت کدے پر محترم منصور عثمانی صاحب،ڈاکٹر محمد آصف حسین صاحب، رفعت صاحب، فرحت خان صاحب، بیوم جی، کرشن کمار ناز صاحب، سید محمد ہاشم صاحب، ضیاء ضمیرصاحب، قمر اقبال صاحب، مدرسہ نعیمیہ کے استاد اور پی آر او مولانا باقر نعیمی صاحب وغیرہ ہمارے منتظر تھے۔ ’گیت غزل سوسائٹی‘ کے زیر اہتمام شعری نشست کا انعقاد ہوا۔ڈاکٹر مجاہد فراز اور ان کے دوست ایڈوکیٹ عثمان صاحب نے بہت سلیقے سے محفل سجائی تھی۔ تمام مہمانوں کا گل پوشی  کر کے استقبال کیا گیا۔ مشہور زمانہ ناظم مشاعرہ اور شاعر، فخر مراد آباد گوہر زادہ منصور عثمانی نے صدارت فرمائی۔ تمام شعرا نے اپنا خوبصورت کلام سنایا۔ ناصر عزیز اور خاکسار شفیع ایوب چونکہ مہمان تھے اس لئے انھیں سب سے بعد میں سنا گیا اور خوب سنا گیا۔ شعری نشست کی نظامت ڈاکٹر مجاہد فراز نے کی۔ ڈاکٹر مجاہد فراز پیشے سے طبیب ہیں۔ اچھے خوش فکر شاعر ہیں۔ مشاعروں کی دنیا میں بھی خوب مقبول ہیں۔ ”برف تپتی ہے“ جیسا شعری مجموعہ جب شائع ہوا تو اہل علم نے خوب پذیرائی کی۔ شعری نشست کے بعد ڈاکٹر شفیع ایوب اور ایڈوکیٹ ناصر عزیز کو اعزاز سے نوازا گیا۔ ممتاز محقق و مصنف ڈاکٹر محمد آصف حسین نے اپنی تحقیقی کتاب ”تذکرہ شعرائے مراد آباد“ پیش کی۔  سب سے بعد میں صاحب خانہ ایڈوکیٹ سید عثمان علی نے تمام مہمانوں کا شکریہ
ادا کیا۔ 
( تحریر ڈاکٹر شفیع ایوب ) 

Recommended