ممتاز نظم گو شاعر اخترالایمان پر ساہتیہ اکادمی نے بہت پہلے انگریزی زبان میں ایک مونوگراف شائع کیا تھا۔ اختر الایمان پہ غلام رضوی گردش کا انگریزی میں لکھا مونوگراف سنہ 2000میں ساہتیہ اکادمی نے شائع کیا تھا۔ تقریباً 22سال بعد اس مونوگراف کا اردو ترجمہ اب شائع ہوا ہے۔ اہل اردو کو اس کا استقبال کرنا چاہئے۔ اور خاص بات یہ ہے کہ یہ ترجمہ ایک ایسے نوجوان اسکالر ڈاکٹر نوشاد عالم نے کیا ہے جس کی علمیت کے قائل اکابرین بھی ہیں۔
وہ اہم شاعر ہے جسے بار بار پڑھنے کی ضرورت ہے۔ اختر الایمان نے فلموں کے مکالمے لکھے۔ پچاس سال تک فلمی دنیا سے وابستہ رہے۔ لیکن فلموں کے لئے نغمہ نگاری نہیں کی۔ آخر کیوں؟ یہ جاننے کے لئے اختر الایمان پہ لکھا یہ مونوگراف پڑھنا چاہئے۔ فلم شعلے کے گبر سنگھ یعنی امجد خان اختر الایمان کے بڑے داماد تھے۔ یعنی اختر الایمان کی بڑی بیٹی شہلا کے شوہر۔ اختر الایمان کی باقی اولادیں کہاں ہیں اور کیا کر رہی ہیں؟ یہ جاننے کے لئے بھی اس مونوگراف کو پڑھنا چاہئے۔ نجیب آباد کے قلعہ پتھر گڑھ میں پھونس کے چھپر سے ممبئی کے باندرہ میں بینڈ اسٹینڈ کے عالیشان فلیٹ تک اختر الایمان نے کیسی جد و جہد بھری زندگی گزاری؟ یہ جاننے کے لئے یا تو اختر الایمان کی خود نوشت ”اس آباد خرابے میں“ پڑھیں یا پھر یہ مونوگراف پڑھیں۔
غلام رضوی گردش کو اختر الایمان سے ایک خاص لگاؤ تھا۔ اختر الایمان سے ان کا خط و کتابت کا رشتہ تھا۔ وہ اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی میں بھی لکھتے تھے۔ سنہ 1938میں مشرقی یوپی میں پیدا ہونے والے غلام رضوی گردش نے زندگی کا بڑا حصہ بمبئی (اب ممبئی) میں بھی گزارا۔ وہ کئی اہم کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ انھیں اتر پردیش اردو اکیڈمی نے ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔ ساہتیہ اکادمی کی گزارش پر انھوں نے اختر الایمان پر مونوگراف لکھا، جسے ساہتیہ اکادمی نے سنہ 2000 میں بڑے اہتمام سے شائع کیا۔
اختر الایمان پر لکھے اس مونوگراف کا سلیس اردو میں ترجمہ کرنے والے ڈاکٹر نوشاد عالم مترجم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اسکالر بھی ہیں۔ ڈاکٹر نوشاد عالم دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’اکادمی برائے فروغ استعداد اردو میڈیم اساتذہ‘ میں بطور مترجم خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے مشہور زمانہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے پی ایچ ڈی کی اعلیٰ ڈگری حاصل کی ہے۔ اس مونوگراف سے پہلے بھی انھوں نے کئی اہم تخلیقات کا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
ڈاکٹر نوشاد عالم خاموشی سے علمی ادبی کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کی تصنیفات و تالیفات کی فہرست اچھی خاصی ہے۔ مضامین
فرحت کا تہذیبی اور تنقیدی سیاق، کلام منیر واحدی، شاہکار ہندی کہانیاں، جدید شہر آشوب، ہندوستان میں عیسائیت پر ڈاکٹر امبیڈکر کے افکار، وغیرہ کی اشاعت پر اہل نظر نے ڈاکٹر نوشاد عالم کی خوب پذیرائی کی ہے۔ ڈاکٹر نوشاد عالم کو دہلی اردو اکادمی اور اتر پردیش اردو اکادمی نے اپنے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ ان کی کتاب ’جدید شہر آشوب‘ پر بہار اردو اکادمی نے سید سلیمان ندوی ایوارڈ برائے تحقیق سے نوازا۔
(تحریر: ڈاکٹر شفیع ایوب، نئی دہلی)
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…