Urdu News

ایم پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام شفیقہ فرحت کی یاد میں ادبی اور شعری نشست کا انعقاد

ایم پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام بھوپال میں سلسلہ اور تلاشِ جوہر کے تحت بیاد شفیقہ فرحت،ادبی اور شعری نشست منعقد 

ایم پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام بھوپال میں سلسلہ اور تلاشِ جوہر کے تحت بیاد شفیقہ فرحت،ادبی اور شعری نشست منعقد 

مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ بھوپال کے ذریعے “سلسلہ اور تلاشِ جوہر”کے تحت معروف ادیبہ و طنزو مزاح نگار شفیقہ فرحت کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 17 جولائی ، 2023 کو دوپہر 3 بجے درانی ہال، کملا پارک بھوپال میں  کیا گیا۔

اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صرف شاعری کی جانب نوجوان نسل کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ان کی توجہ ادب کی دیگر اصناف کی جانب بھی مبذول کرائی جائے۔

 اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سال سلسلہ اور تلاش جوہر کے پروگرام عظیم شاعروں کے علاوہ نامور ادبا اور فکشن نگاروں کی یاد میں بھی منعقد کیے جارہے ہیں جس سے نہ صرف دیگر اصناف میں نئے لکھنے والے آگے آئیں بلکہ ادبی شخصیات کو بھی جانیں اور ان کے بارے میں پڑھیں بھی. بھوپال کی جانی مانی طنزومراح و افسانہ نگار شفیقہ فرحت کی یاد میں منعقد آج کے پروگرام کا مقصد بھی یہی ہے۔

اسٹیٹ کوآرڈینیٹر رضوان الدین فاروقی نے  بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری  نشست دو اجلاس پر مبنی رہی۔ پہلے اجلاس میں دوپہر 3 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔

اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر حسن کاظمی اور  بھوپال کے استاد شاعر قاضی ملک نوید  موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں ۔۔۔

الف ۔ ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے (غالب) 

ب۔  نہ ہو مرنا تو جینے کا مزہ کیا(غالب) 

مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے عامر خان نے اول، پرشست وشال نے دوم اور  اورنگزیب اعظم نے سوم مقام حاصل کیا۔تینوں فاتحین نے جو اشعار کہے وہ درج ذیل ہیں۔۔۔

مسافر ہے سفر ہے راستہ ہے

نہ ہو مرنا تو جینے کا مزہ کیا

عامر خان

تیرے بیمار کا تو حال لے لے

بھلا بیمار کے آگے انا کیا

پرشست وشال

غالب تیرے مصرعہ کو جیا کرتا ہوں ہر دن

ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

اورنگ زیب اعظم 

اول دوم اور سوم مقامات حاصل کرنے والے فاتحین کو اکادمی کی جانب اعزازی رقم بالترتیب 3000، 2000 اور 1000 روپے اور سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔

 دوسرے اجلاس میں شام 5 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت بھوپال کے سینئر شاعر ثروت زیدی نے کی۔نشست کی شروعات میں ڈاکٹر صبا عظیم نے شفیقہ فرحت کے فن و شخصیت پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شفیقہ فرحت کا ذہن ظریفانہ تھا، انہوں اپنے فن کی آزمائش کی، ظرافت میں طنز و مزاح کو ہم رکاب کیا اور زبان و علم کے میدان سر کرنا شروع کر دئیے۔

 مزاح نگاری پر ہر کسی کا بس نہیں چلتا، شفیقہ آپا نے اس کو ایک چیلنج کی شکل میں اختیار کیا۔ بلکہ ایسے ماحول میں جہاں ایک مسلم خاتون کی آواز بھی نامحرم کو سنانا معیوب ہو ، وہاں ایک خاتون کا مزاح نگار بن جانا انقلابی قدم تھا۔

شعری نشست میں جو اشعار پسند کیے گئے وہ درج ذیل ہیں۔۔۔

علم ہے سورج ہمارا اور ہم مہتاب ہیں

خوبصورت زندگی کے خوبصورت خواب ہیں

ثروت زیدی

جب میرا مرض اس کی سمجھ نہیں آیا

خود ہوگیا بیمار مسیحا مرے آگے

حسن کاظمی 

قطرے قطرے سے میرا رشتہ تھا

پھر بھی مدتوں کا پیاسا تھا

قاضی ملک نوید 

دنیا مشغول ہے دولت کی ہوس میں جیسے

بچے بچپن میں کھلونوں کی للک رکھتے ہیں

پرویز اختر

طلوعِ صبح بھی ان کو سلام کرتی ہے

جو انتظارِ سحر میں چراغ ہوجائیں

سرور حبیب 

غیر کو آنکھ اٹھا کے دیکھا نہیں

یار کو سر جھکا کے دیکھ لیا

ایس ایم سراج

پرانے دم بخود بیٹھے ہیں دیکھو

نئے طائر اڑانیں بھر رہے ہیں

عظیم اثر

یہ چرچا ہے زمانے میں اسے گوہر کی خواہش ہے

صدف میں ڈال کر آنسو َسے موتی بنا دوں کیا

امیش مشرا 

گھونسلوں کو اداسی ستانے لگی

جب پرندوں کے بچوں کے پر آگئے

مہاویر سنگھ 

جن کو اپنا سمجھ رہا تھا میں

بس وہی دوست فالتو نکلے

شعیب علی خان

ہم قدم تم ہو چمن میں اس لیے

گل شگفتہ ہے کلی شاداب ہے

محمد رئیس 

علم بیکراں سمندر ہے

علم کی کوئی انتہا ہی نہیں

کملیش نور

تیری امید میں تکتی ابھی بھی ماں تیری راہیں

تیری ہی یاد میں سجنی لگاتی اب مہاور ہے

نیتا سکسینا 

سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض شعیب علی خان نے نے انجام دیے۔

پروگرام کے آخر میں اسٹیٹ کوآرڈینیٹر رضوان الدین فاروقی نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Recommended