Urdu News

ایم پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام جاوید انصاری اور ساز برہانپوری کی یاد میں شعری نشست کا انعقاد

ایم پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام برہانپور میں سلسلہ اور تلاشِ جوہر کے تحت بیاد جاوید انصاری اور ساز برہانپوری،ادبی اور شعری نشست منعقد 

وراثتوں کے امین ہیں ہم

مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ برہانپورکے ذریعے ’’سلسلہ اور تلاشِ جوہر‘‘ کے تحت جاوید انصاری اور ساز برہانپوری کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 15 جولائی ، 2023 کو دوپہر 3 بجے ہمایوں مینشن، برہانپور میں ضلع کوآرڈینیٹر شعور آشنا کے تعاون سے کیا گیا۔

اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برہانپور دراصل ادب کی بہترین وراثتوں کا شہر ہے. ان وراثتوں کو سنجوئے رکھنا، سنبھالنا اور نئی نسل کے سپرد کرنا بہت ضروری ہے. اسی مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے برہانپور میں جاوید انصاری اور محمود بیگ ساز برہانپوری کی یاد میں پروگرام منعقد کیا گیا۔

برہانپور ضلع کے  کوآرڈینیٹر شعور آشنا نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری  نشست دو اجلاس پر مبنی رہی۔ پہلے اجلاس میں دوپہر 3 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا.

اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر اندور کے سینئر شاعر مسعود بیگ تشنہ اور کھنڈوہ کے کے مشہور شاعر صغیر منظر موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں۔۔۔

الف۔ وہ کیا بدل سکیں گے مری زندگی کا رخ (ساز برہان پوری) 

ب۔ ہو مفلسی کی یا ہو امیرانہ زندگی (جاوید انصاری)

مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے ذکی انور نے اول، پروانہ برہانپوری نے دوم اور  طالب ہاشمی نے سوم مقام حاصل کیا۔تینوں فاتحین نے جو اشعار کہے وہ درج ذیل ہیں۔۔۔۔

حالانکہ مشکلوں میں رہے عمر بھر مگر

اچھی کٹی ہے اپنی شریفانہ زندگی

ذکی انور 

اس روز سے خیال کی کشتی بھنور میں ہے

جس روز تھا قلم نے کیا شاعری کا رخ

پروانہ برہانپوری 

کب تک میں ترستا ہی رہوں دید کو تری

آکر بدل دے ہم نشیں اس بے رخی کا رخ

طالب ہاشمی 

اول دوم اور سوم مقامات حاصل کرنے والے فاتحین کو اکادمی کی جانب اعزازی رقم بالترتیب 3000، 2000 اور 1000 روپے اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا۔

 دوسرے اجلاس میں شام 5 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت برہانپور کے سماجی کارکن اور مسلم ایجوکیشن سوسائٹی کے ضلع صدر سید جوزر علی نے کی. نشست کی شروعات میں ساز برہانپوری کے فرزند اور سینئر ادیب و شاعر مسعود بیگ تشنہ نے ساز برہانپوری کی شخصیت اور اردو شاعری میں ان کے مقام کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ساتھ ہی برہانپور کے ادبا  ڈاکٹر ایس ایم شکیل اور فرزانہ انصاری نے مشہور شعرا و ادبا جاوید انصاری اور ساز برہانپوری کے فن و شخصیت پرگفتگو کر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔

جہاں ڈاکٹر ایس ایم شکیل نے ساز برہانپوری برہانپوری کی شاعری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساز صاحب نے دور غلامی اور دور آزادی دونوں کے اتار چڑھاؤ کو قریب سے دیکھا. انگریزوں کے ظلم اور تقسیم ہند کے درد کو برداشت کیا۔جو کچھ انھوں نے دیکھا اور محسوس کیا، وہ اپنے دلنشیں انداز میں اپنی شاعری کے ذریعے پیش کردیا۔ ان کے کلام میں روزمرہ کے حالات کی بھرپور عکاسی ملتی ہے۔

وہیں فرزانہ انصاری نے جاوید انصاری کی ادبی خدمات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جاوید انصاری نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ علم و ادب کی خدمت میں گزارا ۔ آپ نے غزلیں نظمیں ، رباعیات، قطعات اور سلام وغیرہ لکھے۔ نثر میں بھی تاریخی تحقیقی، علمی وادبی مضامین تحریر کیے  جو ملک کے مختلف رسائل و جرائد اور اخبارات کی زینت بنتے رہے۔

 مثلاً ہفتہ وار نظام ممبئی ، جادہ بھوپال، زنجیربھوپال، افکار بھوپال ، روز نامہ ندیم بھو پال ، جلیس مالیگاؤں ، سب رس حیدرآباد، شعلہ وشبنم دہلی ، معارف اعظم گڑھ ، نئے چراغ کھنڈوہ ، نقاش بھیونڈی وغیرہ میں شائع ہونے والے مضامین کی وجہ سے جاوید انصاری کی  شاعر وادیب کی حیثیت سے شناخت قائم ہوئی ۔

شعری نشست میں جو اشعار پسند کیے گئے وہ درج ذیل ہیں۔۔۔

میرے دور کے بچے باپ سے کہتے ہیں

تم کو نہیں سمجھتا اباّ چپ بیٹھو

لطیف شاہد

ایک تم ہو کہ تمہیں یاد نہیں رہتا ہے

لوگ احسان گناتے ہوئے مر جاتے ہیں

صغیر  منظر

کہاں پہ ڈھونڈتے پھرتے ہو آج دیوانو

مجھے فریم میں تصویر کر دیا گیا ہے

رحمان ثاقب

ہر طرح زندگی نے ہمیں آزما لیا

ہر طرح آزمائیں گے اب زندگی کو ہم

نادم اشرفی

یہ کس کے آنے کا احساس جاگا خانہء دل میں

کہ آنسو احتراماً دیدہء ترسے نکل آئے

ابرار جعفری

تصویر روٹیوں کی بنائ بیاض میں

بچوں نے اپنے آپ کو بھوکا نہیں لکھا

چراغ الدین چراغ

اس خرابے میں تجھے کچھ نہیں ملنے والا

 دل کی ٹوٹی ہوئی محراب سے باہر آجا

احد امجد

ہر قدم اپنا ارادہ نہیں بدلا جاتا

مشکلیں دیکھ کے رستہ نہیں بدلا جاتا

مختار ندیم

قول وعمل میں آپ کے کتنا تضاد ہے

سائے میں رہ کے دھوپ کی شدت پہ تبصرہ

شبیر ساجد

سب قصور اس میں تیرا میرا ہے

جومصیبت نے ہم کو گھیرا ہے

جمیل انصاری

ٹھہری ہوئی خواہشوں کی بند کتاب ہیں ہم

زیادہ تو نہیں مگر خود میں ہی بے حساب ہیں ہم

سنندہ وانکھیڑے

سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض شعور آشنا نے انجام دیے۔

پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر شعور آشنا نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Recommended