تہذیب و ثقافت

ایم پی اردو اکادمی کے زیر اہتمام تبسم دھاروی اور شانتی صباکی یاد میں شعری نشست کا انعقاد

دل کے رشتوں کو سدا پیار سے جوڑا جائے

مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ دھار کے ذریعے ’’سلسلہ اور تلاشِ جوہر ‘‘ کے تحت آنجہانی تبسم دھاروی اور شانتی صبا کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 10 جون ، 2023 کو دوپہر 3 بجے وکرم گیان مندر، گھوڑا چوپاٹی، دھار میں ضلع کوآرڈینیٹر انیتا مکاتی کے تعاون سے کیا گیا۔

اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دھار میں منعقد شعری و ادبی نشست سے نوجوان نسل کو آنجہانی تبسم دھاروی اور آنجہانی شانتی صبا کی ادب میں حصہ داری کے تعلق سے اہم معلومات حاصل ہوئیں۔ یہی ہمارے ان پروگرام کا مقصد ہے۔

دھار ضلع کی کوآرڈینیٹر انیتا مکاتی نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہا. پہلے اجلاس میں دوپہر 3 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔

اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر اندور کے سینئر شاعر یوسف منصوری اور رتلام کے مشہور شاعر عبدالسلام کھوکر موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں :

آخر اس درد کی دوا کیا ہے (غالب)

محبت کے ہاتھوں لٹا جارہا ہوں (جگر)

مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے بدناور کے رضوان الدین قریشی نے اول، دھار کے شبیر شاداب نے دوم اور دھامنود کے ہیمنت بورڈیا نے سوم مقام حاصل کیا۔تینوں فاتحین نے جو اشعار کہے وہ درج ذیل ہیں :

تیرے دو نین میرے گیتوں کی بولی

میں سارے جہاں میں سنا جارہا ہوں

(رضوان الدین قریشی)

کہاں عشق شاداب لے آیا مجھ کو

مٹا جارہا ہوں مٹا جارہا ہوں

(شبیر شاداب)

شب ہجر کے بجھ گئے ہیں چراغ

میں ہوں اب تلک بھی جلا جا رہا ہوں

(ہیمنت بورڈیا)

 دوسرے اجلاس میں شام 7 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت شری ولبھ وجے ورگیہ نے کی۔انھوں نے آنجہانی تبسم دھاروی اورشانتی صبا کے فن و شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں کی پیدائش ایک ہی سال یعنی 1952 میں ہوئی اور دونوں ہی محترم قلمکاروں نے اپنے کلام اور دل چھو لینے والے ترنم کے ذریعے ملک اور بیرون ممالک میں مالوہ اور نماڑ کی سرزمین کو وقار بخشا ۔ جہاں شانتی صبا کے لال قلعے اور دبئی کے مشاعرے یادگار ہیں وہیں تبسم دھاروی نے 1972 سے 2016 تک کئی اردو ہندی کے گنگا جمنا تہذیب کی شناخت ادبی پروگرام منعقد کر کمال کیا۔ انھوں نے دونوں آنجہانی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے محکمہ ثقافت کی اس پہل کے لیے وزیر اعلیٰ اور وزیر ثقافت کا شکریہ ادا کیا۔

شعری نشست میں جو اشعار پسند کیے گئے وہ درج ذیل ہیں:

وہ جوانی یہیں کہیں گم ہے ہاتھ سے چھوٹی ہے سکے کی طرح

بوڑھی آنکھوں سے گھر کے کونوں میں، ڈھونڈتا ہوں کسی بچے کی طرح

یوسف منصوری

دشمنی کی تو ضرورت ہی نہیں دنیا میں

دل کے رشتوں کو سدا پیار سے جوڑا جائے

عبدالسلام کھوکر

عشق کی چھت پہ کھڑا ہوکے صدا دے کوئی

پیار مذہب ہے عبادت ہے بتا دے کوئی

نظر دھاروی۔د ھار

بکھرتے ٹوٹتے رشتے بحال کر لونا

کبھی تو ترک یہ جاہ و جلالےکر لونا

اسرار دھاروی۔دھار

دشمنی گھر ہی گھر میں بری بات ہے

بھائی بھائی سے لڑ کر کہاں جائیں گے

پنکج پرسون۔مانڈو

سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض عبدالسلام کھوکر نے انجام دیے۔پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر انیتا مکاتی نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Dr. R. Misbahi

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago