ہندوستان کی آزادی کی 75ویں سال گرہ کے جشن کے سلسلیمیں اردوادکادمی،دہلی کے زیراہتمام مشاعرہ جشن جمہوریت (آن لائن)کاانعقادکیاگیا۔اس موقع پر اردو اکادمی،دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمدنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مشاعرہ جشن جمہوریت کی روایت کافی قدیم ہے، اس روایت کوبرقراررکھنے کے لیے ہی یہ مشاعرہ منعقد کیا جارہاہے۔ملک کی آزادی اوراردوکاچولی دامن کاساتھ ہے۔اردوکے بڑے شعرانے آزادی کے لیے اردومیں سینکڑوں اورہزاروں اشعارونظمیں لکھی ہیں۔آزادی کے زیادہ تر متوالے اردوبولتے پڑھتے اورلکھتے تھے۔اردوشاعری مجاہدین آزادی کے لہوکوگرم کرنے کاذریعہ تھی۔
اردواکادمی،دہلی کے سکریٹری محمدا حسن عابد نے شعرا کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ مشاعرے کی روایت قدیم ہے،کوروناکی وجہ سے گزشتہ دوبرسوں سے اکادمی کے زیادہ ترپروگرام تعطل کے شکار ہیں،لیکن اس مشاعرے کواس کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر منعقدکیاگیاہے۔حکومت کی گائیڈ لائن کے پیش نظر مشاعرے کااہتمام آن لائن کیاگیاہے تاکہ سامعین یہاں تشریف لانے کی زحمت نہ کریں لیکن مشاعرے کوبآسانی سماعت کریں۔جوشعرااس مشاعرے میں مدعوہیں وہ سب اردوزبان کے نمائندہ شعراہیں۔اس میں ہندوستان کی نمائندگی ہورہی ہے۔میں امیدکرتاہوں کہ آج کامشاعرہ سامعین کوپسندآئے گا،یقینالوگ آن لائن اس سے جڑیں گے اورحظ حاصل کریں گے۔میں تمام شعراکے ساتھ آن لائن سامعین کابھی دل سے استقبال کرتاہوں۔دہلی حکومت اردواکادمی کے پروگراموں کے انعقادمیں بھرپوردلچسپی لیتی ہے اوراردوکے فروغ وارتقاکے لیے پابندِ عہدہے۔ مشاعرے میں بالخصوص اردواکادمی کے اراکین منے خان،جاویدرحمانی،محمدمستقیم خان،محترمہ شبانہ خان،اسرارقریشی،محترمہ رخسانہ، سلیم صدیقی،سلیم چودھری وغیرہ شریک رہے۔
اس موقع پراردواکادمی کے وائس چیئرمین اورسکریٹری نے شعراکوگلدستہ پیش کرکے مشاعرے میں ان کااستقبال کیا۔بعدہ اسٹیج پرموجودتمام عہدے داران اورشعرانے شمع مشاعرہ روشن کرکے مشاعرے کاباضابطہ آغازکیا۔ مشاعرے کی ابتدائی نظامت اطہرسعید نے کی اور باضابطہ مشاعرہ کی نظامت شکیل جمالی نے کی۔مشاعرے میں پیش کیے گئے چنداہم اشعارحاضرہیں۔
بس اس لیے کہ میں اس کی طرف نہ دیکھ سکوں
دکھاتارہتاہے منظرادھرادھرکے مجھے
طاہرفراز
آدمی ہے،لائق تکریم ہے ہرآدمی
کون ہے،کیساہے،اس چکرمیں پڑناچھوڑدے
تابش مہدی
ہم بھی اس درپرمقدرآزمانے جائیں گے
مل گیاتوخوش نصیبی نہ ملے تقدیرہے
امیرامروہوی
بہت زیادہ بھی مطمئن مت دکھائی دینا
بچھڑتے لمحوں میں شادمانی نہیں چلے گی
شکیل جمالی
میں اک چراغ لاکھ چراغوں میں بٹ گیا
رکھاجوآئینوں نے کبھی درمیاں مجھے
سیماب سلطان پوری
آئینہ تم ضروردکھاؤانھیں مگر
پہلے تمام شہرکے پتھرسمیٹ لو
ڈاکٹراعجازپاپولر میرٹھی
ان کی چارہ گری کاہے شہرہ
میرے زخموں سے خون جاری ہے
وارث وارثی
کلیوں کے لبوں پرخاموشی
مایوس فضائے گلشن ہے
آغازبہاراں یہ ہے تو
انجام بہاراں کیاہوگا
راشدہ باقی حیا