Urdu News

پھری مچھلی(اسموکڈ فش)کشمیر کی سردیوں کی لذت

پھری مچھلی(اسموکڈ فش)کشمیر کی سردیوں کی لذت

سری نگر، 2؍ جنوری (زبیرقریشی)

موسم سرما کے دوران وادی کشمیر میں لوگوں کے دسترخوان پر  سجنے والی  اسموکڈ فش یا  پھری ایک روائتی ڈش ہے جو سردیوں میں سب سے لذیذ اور غذائیت سے بھرپور پکوانوں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔  یہ اپنے دھواں دار ذائقے اور نازک ساخت کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ مغربی ممالک میں اس کا چلن عام ہے۔

ایک سرخی مائل بھوری سموکڈ فش کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سردی سے متعلق بیماریوں کے خلاف زبردست مزاحمت فراہم کرتی ہے۔ کشمیر میں موسم سرما  کے دوران منفی درجہ حرارت میں اس خاص پکوان کا استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ ان کے کھانے سے جسم میں گرمی بھی پیدا ہوتی ہے۔ اس مخصوص اسموکڈ فش کو تیار کرنے کا روائتی عمل بھی کافی دلچسپ اور قابل دید ہے۔

 موسم خزاں کے اختتام سے ہی سرینگر سمیت تمام آبی ذخائر کے قریب والے علاقوں کے لوگ اپنے روائتی مچھلی بھننے کے کام میں لگ جاتے ہیں۔ در اصل یہ عمل موسم خزاں کے دوران ہی شروع ہوجاتا ہے جب قریبی علاقوں سے جنگلی گھاس “ناری گیس” کا جمع کرنا شروع ہوتا ہے جس کے بعد اس گھاس کو سوکھا نے کے لئے رکھ دیا جاتا ہے۔

بعد میں سرما کے دوران تازه مچھلیاں پکڑی جاتی ہیں۔ انہیں  اچھے طریقے سے صاف کر کے سُکھا لیا جاتا ہے اور پھر ان مچھلیوں کو جمع شدہ خشک گھاس  سے ترتیب دیئے گئے پلیٹ فارم کی تہوں میں رکھ کر بھنا جاتا ہے۔

فاری کی تیاری کے لیے مچھلی کو اس وقت تک بھنا جاتا ہے جب تک کہ وہ تمام مطلوبہ صفات حاصل نہ کر لے عام طور پر اس عمل میں ایک سے دو گھنٹے لگ جاتے ہیں۔  زرعی یونیورسٹی کشمیر سے فشریز میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کرنے والے جہاں زیب کے مطابق  سموکڈ یا پھری کے بہت سے فوائد ہیں۔

 اس کے مطابق یہ دھوئیں کی جراثیم کش خصوصیات کی وجہ سے نقصان دہ مائکروجنزموں سے بچاتا ہے۔ کیمیائی اجزا جیسے ایسٹک ایسڈ فنگس، بیکٹیریا کی افزائش کو روکتے ہیں اور وائرل سرگرمیوں کو روکتے ہیں۔

ہر موسم سرما میں کشمیر کے بازاروں میں سیکڑوں کلوگرام  سموکڈ فش فروخت کی جاتی ہیں۔ ان مچھلیوں سے بھری ٹوکریوں کے ساتھ خواتین کو سرینگر کے مختلف حصوں میں خاص طور پر تیار کی گئی اس مچھلی کو فروخت کرتے دیکھا جا سکتا ہے تاہم گزشتہ چند برس کے دوران اس رجحان میں کافی حد تک کمی رونما ہوئی ہے۔

سرینگر کے مضافات میں  شفیق احمد ان بهنی ہوئی مچھلیوں کا کام بڑی ہی تندہی سے انجام دیتے ہیں۔ یہ موسم سرما کے دوران ان کی کمائی کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نےزبیرقریشی کو بتایا کہ پہلے کئی خاندان اس کام کے ساتھ وابستہ تھے تاہم اب صرف چند گھر ہی اس کام کو وادی میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

Recommended