علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈراما کلب نے کینیڈی ہال میں سانحہ کربلا پر مبنی اسٹیج پیشکش ’کربل کتھا‘ کا اہتمام کیا جس کا کثیر تعداد میں موجود طلبا، اساتذہ اور شہر کے دیگر لوگوں نے مشاہدہ کیا اور اس کی ستائش کی۔
آصف نقوی کے تحریر کردہ اور مزمل حیات بھوانی کی ہدایت کاری میں پیش کئے جانے والے”کربل کتھا“ کے ذریعہ انسانی مصائب اور انسان کی مادیت پرست فطرت کی عکاسی کی گئی جس میں ٹی وی اداکار شاہ زیب خان، انیک، معظم، مانو، پیوش، معاذ، فراز، رشبھ، کاظم اور دیگر نے کردار نبھائے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر زید خان کے ساتھ رضوان، اکرم، زینب اور صائمہ نے معاونت کی۔ کریئیٹیو سربراہ پروفیسر ایف ایس شیرانی (کوآرڈنیٹر، کلچرل ایجوکیشن سنٹر) نے کہا: ”ہم نے ڈجیٹل پروجیکٹر، فوگ مشینوں، روشنی اور صوتی اثرات کے ذریعے اسٹیج پر جنگ جیسی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ اس کی عکاسی ہوسکے کہ امام حسین نے کس طرح اموی حکمراں کا مقابلہ کیا جو طاقت کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے ظالمانہ اور جابرانہ طریقوں کااستعمال کر رہا تھا“۔
پیش کش پر مہمانوں نے کیا کہا؟
کربل کتھا کے مصنف پروفیسر آصف نقوی نے کہا: ”یہ نئی ترتیب کے ساتھ ایک قدیم کہانی ہے جس میں معاشرے کی خرابیوں کو اجاگر کیا گیا۔اس میں ’داستان گوئی‘ کی روایت کے ذریعے ہجرت، پناہ گزینوں، بدعنوانی اور نقل مکانی کے بارے میں بات کی گئی جس میں ایک قصہ گو لوگوں کو ایک واقعہ سنانے کے لیے جمع کرتا ہے“۔
اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز کی رائے
اس موقع پر مہمانان خصوصی، اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اور معروف ماہر اطفال ڈاکٹر حمیدہ طارق نے فنکاروں کو 22000 روپے نقد انعام پیش کیا۔اپنی اہلیہ پروفیسر نعیمہ گلریز (پرنسپل، ویمنس کالج) کے ساتھ پیشکش دیکھنے کے بعد پروفیسر گلریز نے کہا ”ایسی سحر انگیز پیشکش میں نہ آنے کا مجھے بہت افسوس ہوتا۔ مستقبل میں بھی میں ایسے پروگراموں میں شرکت کرتا رہوں گا۔
ڈاکٹر حمیدہ طارق کی رائے
ڈاکٹر حمیدہ طارق نے کہا ”اس پیشکش میں تاریخی واقعات کی شاندار طریقہ سے عکاسی کی گئی اور یہ دکھایا گیا کہ کس طرح امام حسین نہ تو ایک طاقتور فوج سے ڈر کر اپنے مشن سے منحرف ہوئے اور نہ ہی مراعات قبول کرکے ایک نااہل حکمراں کی بیعت کی۔ انہوں نے مساوات، انصاف اور امن کے نظریات کے تحفظ اور فروغ کے لیے شہید ہونا پسند کیا“۔
پروفیسر وبھا شرم کی رائے
پروفیسر وبھا شرما (صدر، ڈراما کلب) نے پوری مہارت کے ساتھ اس پیشکش کے لئے طالب علم فنکاروں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا ”طالب علم فنکاروں کی توانائی کے ساتھ ڈرامے اور موسیقی کا امتزاج اور پوری مینجمنٹ ٹیم کی کاوشیں شاندار رہیں‘۔یونیورسٹی ڈراما کلب کی عنیزہ اختر، نشرا اور گریما نے بتایا کہ 20 اداکاروں اور 10 موسیقاروں پر مشتمل اس پیشکش کو کینیڈی ہال میں اسٹیج کرنے میں چار ماہ کی محنت لگی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…