سپاس نامہ بخدمت،حضرت ڈاکٹر پروفیسر خواجہ اکرام الدین صاحب،جو اہر لال نہرو یو نیورسٹی،نئی دہلی
برائے شرکت علمی وتحقیقی سیمینار
بسلسلہ حیات وخدمات شیخ لمشائخ،سلطان الصوفیہ،ابو احمد اعلی ٰحضرت محمد علی حسین اشرفی میاں،اشرفی جیلانی،کچھوچھوی قدس سرہ النورانی
بموقع عرس سرکار کلاں رضی المولی عنہ،منعقدہ ۹/رجب المرجب،۱۴۴۱ھ مطابق۲۲فروری ۲۰۲۱
۵۲/واں عرس سرکار کلاں مخدوم المشائخ حضرت سید شاہ محمد مختا راشرف الاشرفی الجیلانی قدس سرہ العزیز
زیر قیادت: مجدد تعلیمات اشرفیہ،شیخ الہند،حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف اشرفی جیلانی،کچھوچھوی،دامت بر کاتہم القدسیہ
صدر آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ وچیر مین ورلڈ صوفی فورم،جوہری فارم،جامعہ نگر،اوکھلا،نئی دہلی۔۵۲
ہرسال کی طرح امسال بھی عرس سرکار کلاں مخدوم المشائخ حضرت سید شاہ محمد مختا راشرف الاشرفی الجیلانی قدس سرہ العزیز ۹/رجب المرجب،۲۴۴۱ھ مطابق ۲۲فروری ۲۰۲۱ء ہونا قرار پایا ہے۔اس موقعہ سے فروغ تصوف کے کاز کو آگے بڑھا تے ہوئے صوفی تعلیمات واقدار کی نشر واشاعت کے لیے خصوصاسلسلہ اشرفیہ کے اکابرین کی دینی وعلمی خدمات اور ان کے صوفیا نہ افکار ونظریات سے ایک اہم علمی نشست کا انعقاد بعنوان”اعلی حضرت اشرفی،سیمینا ر“کرنے کاخانقاہ اشرفیہ شیخ اعظم سرکار کلاں کچھوچھہ شریف ضلع امبیڈ کر نگر یو پی نے کر نے کافیصلہ کیا۔جس میں ملک کے طو ل وعرض سے مدا رس اسلامیہ کے موقر اساتذہ اور عصری دانشگاہوں کے نامور محققین نے اپنی شرکت سے سیمینار کو اعزاز بخشا،جن میں ایک اہم نام محترم المقام عزت مآب عالی جناب ڈاکٹرخواجہ محمد اکرام الدین جے این یو (نئی دہلی) کا بھی ہے۔جس کے لیے خانقاہ اشرفیہ شیخ اعظم سرکار کلاں کچھوچھہ شریف آپ کی ممنون کرم ہے۔اس موقعہ سے کچھ منتخب شرکا کو خانقاہ کی طرف سے توصیف نامہ اور اعزازی شیلد ڈپیش کی گئی۔
ڈاکٹر صاحب جہان علم وادب کا ایک چمکتا ہوا ستارہ ہیں۔ان کے کما حقہ تعارف کے لیے ایک دفتر درکار ہے۔مختصر یہ کہ پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین سینٹر آف انڈین لینگویجز، اسکول آف لینگویج، لٹریچر اینڈ کلچر اسٹڈیز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی میں اردو کے پروفیسر ہیں۔ اردو زبان و ادب کے خدما ت کے حوالے سے وہ بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں۔ ۲۳کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی چند کتابوں کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ان کی اکثر کتابیں ہندستان اور بیرون ممالک یونیورسٹیز میں شامل نصاب ہیں۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کوان کی علمی و ادبی کارکردگی کے عوض کئی ملکی اور بین الاقوامی اعزازات و انعامات مل چکے ہیں۔جن میں جاپان، ڈنمارک، جرمنی اور ترکی کے علاوہ ہندستان کے مختلف علمی وادبی اداروں کے نام شامل ہیں۔
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین تین سال تک قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، وزرات برائے فروغ انسانی وسائل،حکومت ہند میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے۔ اپنے ڈائریکٹر شپ کے دوران انھوں نے قومی کونسل کی کارکردگیوں میں نئی اسکیموں کے نفاذ سے قابل قدر اضافہ کیا۔ انہی کی مدت کار میں کونسل سے بچوں کا ماہنامہ ”بچوں کی دنیا“ ا اجرا ہوا اور ”عالمی اردو کانفرنس“ کی بنیاد پڑی۔ انھوں نے اردو کو نئی ٹکنالوجی سے جوڑکر اردو کے فروغ کے امکانات کو وسیع کیا۔کئی اردو سوفٹ وئیر کو لانچ کیا ساتھ ہی ٹکنالوجی کو اردو سے ہم آہنگ کرنے کیسمت کئی اہم اقدامات کیے۔
اردو کے نئے امکانات کی تلاش میں و ہ مستقل سر گرم رہے ہیں اسی لیے کونسل کی مدت کار کے اختتام کے بعد بھی وہ اس سمت میں کام کرتے رہے۔دنیا بھر میں موجود اردو سیکھنے والوں کے لیےانھوں نے چندبرس قبل آن لائن ارود لرنگ) (www.onlineurdulearning.comکا پروگرام شروع کیاجسے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی۔
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین ورلڈ اردو ایسو سی ایشن کے چئیر مین ہیں جو ایک غیر سرکاری خود مختار ادارہ ہے۔اس ادارے کا مقصد دنیا کے مختلف گوشوں میں موجود اردو کے اساتذہ /ادیبوں / شاعروں / فکشن نگاروں /صحافیوں / طلبہ وطالبات اور قلم کاروں سے رابطہ و اشتراک اور باہمی تعاون، نئی نسل کے ادیبوں اور قلمکارو ں کی حوصلہ افزائی،اردو تدریس کے فروغ کے لیے ممکنہ وسائل کی فراہمی کی کوشش،اردو کے مہجری ادیبوں کی کتابوں کی اشاعت،اردو کی نئی کتابوں پرتبصرے اور اس کی رسائی کے امکانات کی تلاش اور مہجری ادیبوں پر مبنی انسائیکلو پیڈیا کی تیاری ہے۔
عالمی سطح پر جب کورونا کے وابئی مرض نے لوگوں کو گھروں میں مقید کردیا تو تقریباً زندگیاں مفلوج ہونے لگیں۔لوگوں کو ان حالات میں ذہنی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایسے حالات میں خواجہ اکرام نے ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے آن لائن سیمنار اور مذاکرے کے ساتھ ساتھ سب سے اہم پیش رفت یہ کی کہ انھو ں نے "مہجری اور غیر ملکی ادیبوں کا تعارفی سلسلہ " شروع کیا جس کے تحت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اردو کے ادیبو ں سے لوگوں کو متعارف کرانا شروع کیا۔اردو کے آن لائن پروگراموں میں یہ اولیت کا درجہ رکھتا ہے، یہ ایک نئی پہل تھی جو کافی مقبول بھی ہوا اور لوگوں کو ذہنی غذا فراہم کی۔
گزشتہ دو دہائیوں سےwww.khwajaekram.com ویب سائٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس کے ذریعے دنیا بھر میں موجود اردو کے ادیبوں سے جڑے ہوئے۔ انھوں نے دنیا کے ان ممالک کا سفر بھی کیا ہے جہاں جہاں اردو کی بستیاں موجود ہیں۔پروفیسر خواجہ اکرام نے مہجری ادب پر خود بھی بہت کام کیا ہے اور اپنے کئی ریسرچ اسکالرس سے تحقیقی مقالے بھی لکھوائے ہیں۔
میں بہ حیثیت خانقاہ اشرفیہ شیخ اعظم سرکار کلاں کے بانی ومتولی کی حیثت سے ڈاکٹر صاحب کی مزید ترقی وخوش حالی کے لیے دعا گو ہوں۔اللہ تعالی ان کے علم وہنر سے ہندوستان اور قوم وملت کو خوب خوب فائد ہ پہنچائے۔آمین