نئی دہلی : مذہب آپس میں پیار کرنا سکھاتا ہے اور وطن سے محبت ہمیں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے جذبہ سے ہم کنار کرتی ہے ،ہمارے سابق صدر جمہوریہ بھارت رتن اے پی جے عبدالکلام کی زندگی کا یہی ماحصل ہے۔ان خیالات کا اظہار آرایس ایس لیڈر اور مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ ڈاکٹر اندریش کمار نے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر،نئی دہلی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ذریعے منعقدہ پروگرام میں بہ طور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔یہ پروگرام ‘ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے سماجی و سائنسی افکار’ کے عنوان سے مسابقۂ مضمون نگاری میں کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات کے درمیان تقسیمِ انعامات کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ وطن سے محبت اور وطن کی خدمت ہی اے پی جے عبدالکلام کی زندگی کا سبق ہے اور اگر ہم ان کی شخصیت کو سمجھنا چاہیں تو یہی چیز کارگر ثابت ہوگی۔ اندریش کمار نے کہا کہ اس ملک کو انھی جیسی شخصیات کی ضرورت ہے جو اپنے علم اور کردار سے ملک کی خدمت کرنے والی ہوں ، اس لیے جو بچے اے پی جے عبدالکلام سے منسوب اس مقابلہ مضمون نویسی میں کامیاب ہوئے ہیں انھیں میں مبارکباد پیش کرتا ہوں ،ساتھ ہی میری یہ توقع ہے کہ وہ انھیں اپنا ماڈل بنائیں گے اور انھی کی طرح ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
قبل ازاں کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل نے مہمان خصوصی ڈاکٹر اندریش کمار کا پرجوش استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اندریش کمار جی مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ ہیں اور مسلمانوں میں سماجی بیداری لانے اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے خصوصی کوششیں کر رہے ہیں۔ اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود ہماری درخواست پر اس پروگرام میں تشریف لائے جس کے لیے ہم تہہ دل سے آپ کے شگرگزار ہیں۔انھوں نے پروگرام کے مہمان اعزازی پروفیسر شاہد اختر سابق وائس چیئرمین قومی اردو کونسل و رکن کمیشن فار مائنارٹی انسٹی ٹیوشنز کا بھی تہہ دل سے استقبال کیا.
اور کہا کہ شاہد صاحب کونسل کے جب وائس چیئر مین تھے تب بھی اور اب بھی اردو زبان کے فروغ کے تئیں فکر مند رہتے ہیں اور جب بھی ضرورت پڑتی ہے ہمارا تعاون کرتے ہیں ۔ساتھ ہی انھوں نے مسابقۂ مضمون نویسی میں کامیاب ہونے والے بچوں اور ان کے والدین و اساتذہ کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کی شخصیت کے بے شمار پہلو ہیں ، مگر ان کی عظمت کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی جیتی جاگتی مثال تھے۔
سادگی و ایمانداری میں بے مثال تھے جس کے بے شمار واقعات ان کے حوالے سے لکھی گئی کتابوں میں موجود ہیں۔ سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں انھوں نے جو کارہاے نمایاں انجام دیے انھی کی وجہ سے آج ہندوستان دفاعی شعبے میں غیر معمولی طاقت ور ہے۔ اس موقعے پر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے مہمان خصوصی ڈاکٹر اندریش کمار کو گلدستہ پیش کیا،جبکہ پروفیسر شاہد اختر کو کونسل کے ریسرچ آفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ نے گلدستہ پیش کیا۔
مہمان اعزازی پروفیسر شاہد اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی اردو کونسل پروفیسر شیخ عقیل احمد کی سربراہی میں اردو کے فروغ کے لیے قابل تعریف کام کر رہی ہے۔ آج کا پروگرام سابق صدر جمہوریہ ہند کے حوالے سے ہے جن کی شخصیت ہمارے لیے ،خصوصا طالب علموں کے لیے بے مثال نمونہ ہے۔ ان کی سادگی ، ان کا علم، ان کا اخلاق اور قوم وملک کے تئیں ان کی غیر معمولی وابستگی ہمارے لیے قابل قدرہے۔
جو بچے اس مسابقے میں کامیاب ہوئے ہیں وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ، آیندہ آپ کو ان کی زندگی کا مطالعہ مزید گہرائی سے کرنا ہے اور اپنے آپ کو انھیں کی طرح قوم و ملک کی خدمت کے لیے تیار کرنا ہے۔انھوں نے اندریش کمار کے سماجی پیغام کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ پورے ملک کو انتہا پسندی اور تشدد سے پاک کرنے اور تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں ۔
اس موقعے پر مضمون نویسی کے مسابقے میں کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات کو گراں قدر انعامات سے نوازا گیا ۔ محمد عطاءاللہ (کیرلا)، سفینہ کوثر (پونے)، طہ خان (جلگاؤں)، امیمہ عمر امبیرکر( رائے گڑھ) ہزار ہزار روپے کے تشجیعی انعام اورتوصیفی اسناد سے نوازے گئے،جبکہ عاتکہ فہیم ( کوٹہ،راجستھان)نے سوم، غلام محی الدین (مظفرپور،بہار) نے دوم اور انصاری منتشا(بائیکلہ، ممبئی ) نے اول پوزیشن حاصل کی،جنھیں بالترتیب پانچ ہزار، ساڑھے سات ہزار اور دس ہزار روپے نقد اور توصیفی سند سے نوازا گیا۔
اس پروگرام میں ڈاکٹر اندریش کمار کی کتاب‘چھواچھوت مکت سمرس بھارت’ کے اردو ترجمہ ‘ہندوستان میں سماجی اور طبقاتی ہم آہنگی’ کا اجرا بھی مہمانوں کے ہاتھوں عمل آیا اور عبدالباری(اسسٹنٹ ایڈیٹر قومی اردو کونسل) نے کتاب پر اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی و مساوات کسی بھی ملک کی فلاح و ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے ہمارے ملک کے صوفی سنتوں اور سماجی مصلحین نے ہمیشہ اس پر زور دیا ہے۔اندریش کمار جی کی یہ کتاب بھی اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے،پہلے یہ ہندی میں تھی ،اب اردو ترجمہ آجانے سے اس کی افادیت کا دائرہ وسیع ہوگا اور اس سے اردو والے بھی فائدہ اٹھاسکیں گے ۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے بحسن و خوبی انجام دی،جبکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (اکیڈمک)محترمہ شمع کوثر یزدانی کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقعے پر کونسل کے سٹاف کے علاوہ بڑی تعداد میں اہل علم و دانش موجود رہے
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…