رامانوجاچاریہ جیسے سنت شاعروں اور فلسفیوں نے ہندوستان کی ثقافتی شناخت کو پروان چڑھایا: صدر جمہوریہ

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدر رام ناتھ کووند نے اتوار کے روز کہا کہ سری رامانوجا چاریہ جیسے سنت شاعروں اور فلسفیوں نے ہندوستان کی ثقافتی شناخت، ثقافتی تسلسل اور ثقافتی اتحاد کی تخلیق کی اور پروان چڑھایا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدر کووند نے اتوار کو حیدرآباد میں شری رامانوجاچاریہ جی ملینیم تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سری رامانوجا چاریہ نے وضاحت کی کہ بھکتی تمام ذات پات کے امتیازات سے بالاتر ہے اور ہر ایک کو خدا کی عبادت کرنے کا مساوی حق ہے۔ انہوں نے عقل کو دل سے اورامورت کو مورت سے جوڑ دیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
قابل ذکر ہے کہ 5 فروری کو وسنت پنچمی کے مبارک موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے سری رامانوجا چاریہ کی عظیم الشان  مجسمہ  مساوات کا افتتاح کیا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدر جمہوریہ نے کہا کہ سری رامانوجا چاریہ جیسے سنت شاعروں اور فلسفیوں نے ثقافتی اقدار پر مبنی قوم کا تصور تخلیق کیا۔ ثقافت پر مبنی قوم کا یہ تصور مغربی نظریے میں بیان کردہ تصور سے مختلف ہے۔ صدیوں پہلے ہندوستان کو متحد کرنے والی بھکتی روایت کا ذکر پرانوں میں ملتا ہے۔ اس روایت کا سراغ سری رامانوجا چاریہ سے متاثر فرقوں سے لگایا جا سکتا ہے، جو تمل ناڈو کے سری رنگم اور کانچی پورم سے لے کر اتر پردیش کے وارانسی تک پھیلے تھے۔ اس طرح ہندوستانیوں کا جذباتی اتحاد صدیوں پرانا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدرجمہوریہ نے کہا کہ شری رامانوجا چاریہ نے اپنی سو سال سے زیادہ کی زندگی میں ہندوستان کے روحانی اور سماجی کردار کو عزت بخشی۔ لوگوں میں عقیدت اور مساوات کا پیغام پھیلانے کے لیے، انہوں نے ملک بھر کا سفر کیا۔ سری رامانوجا کی 'وششتادویت' نہ صرف فلسفے میں ایک قابل ذکر شراکت ہے، بلکہ انہوں نے روزمرہ کی زندگی میں فلسفے کی مطابقت کو بھی دکھایا ہے۔ مغرب میں جسے فلسفہ کہا جاتا ہے وہ صرف اہل علم کے مطالعہ تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ لیکن جسے ہم 'فلسفہ' کہتے ہیں وہ خشک تجزیہ کا موضوع نہیں ہے۔ یہ دنیا کو دیکھنے کا ایک طریقہ ہے اور زندگی کا ایک طریقہ بھی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے آئین کے اہم معمار بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہماری جدید جمہوریہ کے بنیادی آئینی نظریات ہندوستان کی ثقافتی ورثے پر مبنی ہیں۔ بابا صاحب نے شری رامانوجا چاریہ کے مساوات کے  نظریات کا بھی بڑے احترام کے ساتھ ذکر کیا۔ اس طرح ہمارا مساوات کا تصور مغربی ممالک سے ماخوذ نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی ثقافتی سرزمین پر ترقی کی ہے۔ ہمارا "واسودیو کٹمبکم" کا ابدی وژن مساوات پر مبنی ہے۔ مساوات ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔ قانون کے سامنے برابری، ہر قسم کے امتیازی سلوک کی ممانعت، مواقع کی برابری، اچھوت کا خاتمہ – یہ تمام بنیادی حقوق ہمارے آئین میں درج ہیں۔  صدر نے کہا کہ تمام مخلوقات کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہمارے نظام   کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago